اسلام آباد(آئی پی ایس )تمباکو کا استعمال دنیا میں موت کی ایک بڑی وجہ ہے۔ پاکستان میں تمباکو سالانہ 160،100 سے زائد افراد کی ہلاکت کا باعث بنتا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کی ہدایات کے تحت ایف سی ٹی سی (FCTC) کے رکن ممالک اپنے اپنے ملک میں تمباکو کنٹرول کے لیے پالیسی سازی کے ذمہ دار ہیں ایف سی ٹی سی ممبر ممالک پر زور دیتا ہے کہ وہ تمباکو کنٹرول کے لیے طویل مدتی، پائیدار و مستحکم پالیسیاں اپنائیں اس ضمن میں عالمی ادارہ صحت اور دیگر بین الاقوامی ادارے ٹوبیکو کنٹرول کے لیے مالی اور تکنیکی مدد فراہم کر رہے ان کاکردار قابل تعریف ہے لیکن ، وفاقی اور صوبائی سطح پر پائیدار ، مستحکم و طویل مدتی قومی انسداد تمباکو پالیسی یا حکمت عملی کے لیے کے لیے ضروری ہے کہ حکومت پاکستان صحت کے دیگرمسائل کی طرح تمباکو کنٹرول کے لیے اپنے بجٹ میں الگ سے فنڈ مختص کرے تاکہ اس وبا پر قابو پانے کے لئے تمباکو کنٹرول سیل اور وزارت صحت کا انحصار عالمی اداروں پر کم سے کم ہو ۔ ان خیالات کا اظہار کولیشن فار ٹوبیکو کنٹرول کے پراجیکٹ کوآرڈینیٹر ذیشان دانش نے اپنے ایک بیان میں کیا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمباکو کنٹرول سیل ،وزارت صحت کی لیڈر شپ انسداد تمباکو کے حوالے سے فعال کردار ادا کر رہی ہے،تمباکو کے استعمال کی وبا پر قابو پانے کے لیے قانون سازی اور ریگولیٹری اقدامات کاموثر طریقے سے نافذ کرنا ضروری ہے۔ اس مقصد کے لیے فوری طور پر ایک پائیدار، آزاد، مستحکم اور طویل مدتی قومی تمباکو کنٹرول پالیسی وقت کی ضرورت ہے۔سوسائٹی فار آلٹریٹو میڈیا اینڈ ریسرچ ((SAMAR گزشتہ کئی برسوں سے اپنے قومی اتحاد برائے انسداد تمباکو ،)کولیشن فار ٹوبیکو کنٹرول پاکستان (CTC-Pak) یہ اتحاد سو سے زائد سول سوسائٹی تنظیموں پر مشتمل ہے تمباکو کنٹرول سیل،وزارت صحت پاکستان کی ہر ممکن مدد کر رہا ہے اور اس وقت بھی اس عزم کا اعادہ کرتا ہے کہ بحیثیت سول سوسائٹی ہم نیشنل ٹوبیکو کنٹرول پالیسی کے لیے حکومت اور انسداد تمباکو کے اداروں کہ ہر ممکن مدد کرنے کے لیے تیار ہیں تاکہ عوام کی زندگی بچانے اور صحت کے بجٹ پر تمباکو کے استعمال کے باعث اضافی بوجھ کم ہو سکے۔
Related Articles
پی ٹی آئی احتجاج: مظاہرین کا مرچوں والے پانی اور پھینٹی سے استقبال کا منصوبہ
جمعرات, 21 نومبر, 2024
توہین الیکشن کمیشن کیس: عمران خان کو اگلی سماعت پر حاضری یقینی بنانے کی ہدایت
جمعرات, 21 نومبر, 2024
آڈیوز لیک کیس؛ نیا کمیشن بنا تو یہ مقدمہ غیر مؤثر ہو جائے گا، جسٹس امین الدین
جمعرات, 21 نومبر, 2024