اسلام آباد ،حکومت پنجاب نے بہت اچھا قدم اٹھایا جو طلبہ و طالبات کی آسانی کے لیے ان کے گھروں کے قریب ترین سکولز میں ان کی تعلیمی سرگرمیوں کا آغاز کر دیا۔صد افسوس حکومت کوئی مناسب حکمت عملی کا ثبوت دینے میں ناکام ثابت ہوئی۔انصاف سکولز پروگرام ہیڈ ٹیچرز کے لیے درد سر بن گیا۔مارچ 2020 سے عملہ تنخواہ سے محروم اور سکول میں تعلیمی سرگرمیاں نہ ہو تو ذمہ دار ہیڈ ٹیچر،حکومت کا دوہرا معیار 50 یا اس سے کم طلبہ داخل ہوں تو نصف تنخواہ جبکہ وقت دوسروں جتنا ہی دینا ہوتا،موسم سرما میں شام 5 بج کر 30 منٹ پر چھٹی جبکہ 5 بجے سورج غروب ہوجاتا ہے۔اس سکول ٹائمنگ کی وجہ سے خاص طور پر طالبات کے والدین اور فیمیل ٹیچرز میں تشویش پائی جاتی ہے،انصاف سکولز کے طلبہ و طالبات ابھی تک کتب سے محروم،انصاف سکولز کا آغاز 1 بجے ہو جاتا جبکہ دوسرے سرکاری سکولز کے ٹیچرز 2 بج کر 45 منٹ پر دستیاب ہوتے اس بارے کوئی پالیسی نہیں،المیہ یہ ہے کہ تین سال سے انصاف سکولز چل رہے مگر تاحال کوئی واضع پالیسی نہیں بنائی جا سکی۔ضلعی افسران سے مسائل کی بات کریں تو وہ بالکل پالیسی سے بے خبر پائے جاتے ہیں۔
Related Articles
پی ٹی آئی احتجاج: مظاہرین کا مرچوں والے پانی اور پھینٹی سے استقبال کا منصوبہ
جمعرات, 21 نومبر, 2024
توہین الیکشن کمیشن کیس: عمران خان کو اگلی سماعت پر حاضری یقینی بنانے کی ہدایت
جمعرات, 21 نومبر, 2024
آڈیوز لیک کیس؛ نیا کمیشن بنا تو یہ مقدمہ غیر مؤثر ہو جائے گا، جسٹس امین الدین
جمعرات, 21 نومبر, 2024