
لاہور (آئی پی ایس )لاہور ہائی کورٹ میں نادرا کو وراثتی جانشنی سرٹیفکیٹ جاری کرنے کا اختیار دینے کے قانونی جواز کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی ،عدالت کی درخواست پر سماعت ملتوی کرتے ہوے درخواست گزار کو تیاری کرکے پیش ہونے کی ہدایت کی گئی ۔عدالت نے موقف اختیار کیا کہ حکومت نے عوام کی آسانی کے لیے نادرا کو جانشینی سرٹیفکیٹ دینے کا اختیار دیا۔عدالت نے درخواست گزار سے استفسار کیا کہ آپ کوکیا پرابلم اور کیا پریشانی ہے،درخواست گزار نے کہا کہ نادرا وفاقی ادارہ ہے،پنجاب حکومت اسکو اختیارنہیںدے سکتی۔عدالت نے کہا کہ نادرا کو سرٹیفیکیٹ جاری کرنے کی اجازت دینا کوئی برائی نہیں۔عدالت نے استفسار کیا کہ اگر آرڈیننس غلط تھا تو آپ نے اسکو چیلنج کیوں نہ کیا۔درخواست گزار نے موقف اپنایا کہ جانشینی سرٹیفکیٹ جاری کرنے کی اجازت دینے کا آرڈیننس غلط تھا۔عدالت نے کہا کہ آپ ہوا میں باتیں نہ کریں۔مسز جسٹس عائشہ اے ملک نے مقامی وکیل تیمور وکیل ملک کی درخواست پر سماعت کی۔درخواست میں وفاقی حکومت اور نادرا کو فریق بنوایا گیا ہے۔درخواست گزار نے موقف اپنایا کہ آئین و قانون کے تحت وراثتی جانشین کا ریکارڈ لینڈ ڈیپارٹمنٹ کے پاس ہوتا ہے،مرحوم یا مرحومہ کے انتقال کے بعد ورثا اس سرٹیفکیٹ کے حصول کے لیے سول عدالت سے رجوع کرتے ہیں،سول عدالت ریکارڈ دیکھنے کے بعد جانشنی سرٹیفیکیٹ جاری کر دیتی ہے جبکہ اس سرٹیفکیٹ کی روشنی میں وارث کو جائیدادکا وارث ڈیکلیر کر دیا جاتا ہے،اب حکومت پنجاب نے غیر قانونی ایک لیٹر کے ذریعے نادرا کو جانشنی سرٹیفکیٹ جاری کرنے کا اختیار دے دیا ہے۔درخواست گزار نے کہا کہ نادرا اس وراثتی سرٹیفکیٹ جاری کرنے کے عوض وارث سے 20 ہزار کی شورٹی بانڈز لے گا،ایسا کیا جانا آئین پاکستان کے ارئتکل 25 اور رولز آف بزنس 2011 کے رولز کی خلاف ورزی ہے۔ درخواست گزار نے استدعا کی کہ عدالت نادرا کو جانشنی سرٹیفکیٹ جاری کرنے کا اختیار دینے کا فیصلہ کالعدم قرار دے،عدالت اس بارے حکومت پنجاب سے وضاحت طلب کرے۔