
اسلام آباد (آئی پی ایس )اسلام آباد ہائیکورٹ میں پاکستان مسلم لیگ (ن)نے 60 روز میں منتخب نمائندے کا حلف لازمی قرار دینے کے آرڈیننس کے خلاف انٹراکورٹ اپیل دائرکردی ہے۔بدھ کو پاکستان مسلم لیگ (ن)نے ایک رکنی بنچ کے فیصلے کے خلاف انٹراکورٹ اپیل دائر کی۔ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے (ن)لیگ کی درخواست ناقابل سماعت قرار دی تھی۔اپیل میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ صدارتی آرڈیننس بدنیتی پر مبنی ہے،کالعدم قراردیا جائے۔حکومت کو خدشہ تھا کہ وہ پارلیمنٹ میں ایسے قانون پراتفاق رائے نہیں کروا سکے گی اور جلد بازی میں جاری کئے گئے آرڈیننس سے بدنیتی واضح ہے۔اپیل میں بتایا گیا ہے کہ آرڈیننس میں کہا گیا کہ 60 روز میں حلف نہ لینے پر نشست خالی ہوجائے گی۔عام انتخابات 2023 میں ہونے ہیں،اس وقت اس آرڈیننس کی ضرورت نہیں تھی۔اپیل میں کہا گیا ہے کہ درخواست پر فیصلے تک الیکشن کمیشن کو کسی بھی رکن کو ڈی نوٹیفائی کرنے سے روکا جائے۔ واضح رہے کہ لیگی رہنما اسحاق ڈار نے ای سی پی کو لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ 40 دنوں میں حلف لینے کا اطلاق مجھ پر نہیں ہوتا۔سابق وزیر خزانہ نے اپنے خط میں واضح کیا کہ میرے نوٹیفکیشن کو 8 مئی 2018 کو سپریم کورٹ نے معطل کیا تھا۔میرا مقدمہ زیر التوا ہے، جس کے تحت میرا نوٹیفکیشن معطل ہے، جب تک سپریم کورٹ کا فیصلہ نہیں آتا، میں سینیٹ کی رکنیت کا حلف نہیں لے سکتا۔اسحاق ڈار نے اپنے خط میں یکم ستمبر کے صدارتی آرڈیننس کا بھی حوالہ دیا ہے۔