اسلام آباد، قومی اسمبلی میںاپوزیشن ارکان نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے اور ہوشرباء مہنگائی کے خلاف شدید احتجاج کیا اپوزیشن ارکان نے بازوئوں پر سیاہ پٹیاں باندھ رکھی تھیں جبکہ پلے کارڈز بھی لہرائے ، پلے کارڈز پر ”پینڈورہ ”کابینہ نامنظور ، 126دن کا دھرنا 137کا لیٹر پیٹرول سمیت دیگر نعرے درج تھے، اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ تین دن پہلے ریاست مدینہ کا دن رات نام لینے والوں نے پھر مہنگائی کے ایک اور سیلاب میں عوام کو ڈبو دیا ہے ، بجلی ،پیٹرول ڈیزل مٹی کے تیل کی قیمت میں اضافہ کیا گیا،بجلی کے بل بجلی بن کر عوام پر گر رہے ہیں،انہوں نے عوام کی زندگی تنگ کر دی ہے غریب یتیم اور بیوہ کے آنسوئوں کا ان کو حساب دینا پڑے گا، اس کمر توڑ مہنگائی کے خلاف ہم سب نے کمر باندھ لی ہے، ہم اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک پاکستان کے کونے کونے میں جاکر ہم عوام کی آواز نہیں بن جاتے۔ اپوزیشن لیڈرکی تقریر کے جواب میں وفاقی وزیر مراد سعید کی تقریر شروع ہوتے ہی اپوزیشن ارکان نے احتجاج شروع کر دیا اور کورم کی نشاندہی کر دی حکومت کورم پورا کرنے میں ناکام رہی جس پر اسپیکر نے اجلاس کی کاروائی بدھ تک ملتوی کردی ۔
پیر کو قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر اسد قیصر کی صدارت میں ہوا ، اسپیکر نے وقفہ سوالات شروع کیا تاہم اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے بات کرنے کی اجازت مانگی ،اسپیکر کی جانب سے بات کرنے کی اجازت ملنے پر شہباز شریف نے کہا کہ (آج) منگل کوپورے عالم اسلام اور پاکستان بھرمیں نبی کریمۖ کا یوم ولادت سے انتہائی جوش وخروش سے منایا جائے گا ، نبی کریمۖ کو اللہ تعالیٰ نے آخری نبی بناکر اس دنیامیں بھیجا اور ان کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا ،ختم نبوت ۖ مسلمانوں کے عقیدے کی اساس ہے ، شہباز شریف نے کہا کہ ریاست مدینہ میں کوئی رات کو بھوکا نہیں سوتا تھا،کسی بیوہ اوریتیم کی حق تلفی نہیں ہوتی تھی، آج جب ہم بات کرتے ہیں ریاست مدینہ کی تو وہاں پر بھوک اور افلاس نہیں تھی، ریاست مدینہ میں ناانصافی نہیں تھی، کمر توڑ مہنگائی نہیں تھی ،بے روزگاری نہیں تھی ، شہباز شریف نے کہا کہ آج پاکستان کے اندر کمر توڑ مہنگائی ہے ،یہ بجٹ جو اس حکومت نے پیش کیا وہ سراسر فراڈ پر مبنی تھی، یہ جو کہتے تھے بجٹ ٹیکس فری ہے میں نے گزارش کی تھی کہ یہ جھوٹ کا پلندہ ہے اور کئی منی ٹیکسز آئیں گے ، تین دن کس طرح حکومتی بینچز سے کتابوں کی شکل میں اپوزیشن کے سروں پر پتھر مارے گئے ،گریبان پکڑے گئے،بدقسمتی سے منی بجٹ کے اوپر منی بجٹ آیا ، پورا پاکستان اس بات کی گواہی دے رہا ہے کہ یہ 74سال کی بدترین حکومت آئی ہے جس نے عوام کا جینا چھین لیا ہے، تین دن پہلے ریاست مدینہ کا دن رات نام لینے والوں نے پھر مہنگائی کے ایک اور سیلاب میں عوام کو ڈبو دیا ہے ، بجلی کی فی یونٹ قیمت میں ڈیڑھ روپے کا اضافہ کیا گیا، پیٹرول ڈیزل مٹی کے تیل کی قیمت میں دس سے بارہ روپے فی لیٹر کا اضافہ کیا گیا،بجلی کے بل بجلی بن کر عوام پر گر رہے ہیں ، گھی کی قیمت میں49روپے اضافہ ہوا ، کھانے کی تیل کی قیمت میں 110روپے کا اضافہ ہوا ، اس سے بڑھ کر ظلم کی اور بات کیا ہو سکتی ہے، لاکھوں لوگ بے روزگار ہو چکے ہیں ، غریبوں کے منہ سے نوالہ چھینا جا چکا ہے۔ لوگ فاقہ کشی پرمجبور ہیں ، آٹا چینی اور دال 20 ہزار ماہانہ کمانے والے کنبے کی پہنچ سے باہر جا چکا ہے، آئی ایم ایف کی شرائط کوپورا کرنے کے لیئے انہوں نے ایڑی چوٹی کا زور لگا دیا، اخبارات میں صاف لکھا ہے کہ آئی ایم ایف ابھی بھی ان کے ساتھ راضی نہیں ہوا ، یہ تباہی جوپورے ملک میں پھیل چکی ہے اس کا انجام کیا ہو گا ،یہ حکومت پاکستان کو تباہی کے دہانے پر لا چکی ہے ، عمران خان نے کنٹینر پر کھڑے ہو کر کہا کہ جب بجلی اورگیس کے بل میں اضافہ ہوتاہے تو وہ وزیر اعظم اور حکومت چور ہے ، یہ بھی کہا کہ اگر ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر ایک روپیہ کم ہو جائے تووہ حکومت اور وزیر اعظم چورہے،ڈالر آج بلند ترین کی سطح پر ہے ،یہ ایک زرعی ملک ہے ، آج 120 روپے میں چینی کلو نہیں ملتی، اس وقت غریب یتیم اور بیوہ سے مفت دوائی چھین کر ان کو موت کے کنویں میں دھکیلا جارہا ہے، صدر مملکت یہاں تشریف لائے اور فرمایا کہ معیشت کی سمت درست ہو گئی ہے ، صدرمملکت اتنے بے خبر ہیں، چینی گندم کے اسکینڈلز جس میں اربوں کھربوں غریب قوم کے لٹ گئے، معیشت کی تباہی ہو گئی، 15 ہزار ارب کے قرضے تو لے لئے کہیں ایک نئی اینٹ نظر نہیں آتی ، اگر اس سیلاب کے سامنے بند نہ باندھاگیاتو کچھ نہیں بچے گا، نواز شریف کے دور میں جو ایل این جی دس ڈالر میں پڑتی تھی آج 56 ڈالر میں پڑ رہی ہے، معیشت کی اتنی تباہی ہوئی ہے جس کا اندازہ نہیں کر سکتے، انہوں نے جدید ترین بجلی کے پلانٹس کو بند کر دیا اور مہنگے ترین فرنس آئل کی بنیاد پر بجلی بنائی،انہوں نے عوام کی زندگی تنگ کر دی ہے غریب یتیم اور بیوہ کے آنسوئوں کا ان کو حساب دینا پڑے گا، اس کمر توڑ مہنگائی کے خلاف ہم سب نے کمر باندھ لی ہے، ہم اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک پاکستان کے کونے کونے میں جاکر عوام کی آواز نہیں بن جاتے ۔ اجلاس کے دوران وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے حضرت محمدۖکے اسوہ حسنہ پر بحث کرنے کی تحریک پیش کی جس کے بعد اسپیکر نے وفاقی وزیر مراد سعید کو بات کرنے کا موقع دیا ، مراد سعید نے اپوزیشن لیڈر کی تقریر کا جواب دینا شروع کیا جس پر اپوزیشن ارکان نے احتجاج شروع کر دیا اور کورم کورم کی آوازیں لگاتے رہے ، اپوزیشن ارکان نے مہنگائی کے خلاف پلے کارڈز بھی اٹھارکھے تھے، پلے کارڈز پر پینڈورہ کابینہ نامنظور ، 126دن کا دھرنا 137کا لیٹر پیٹرول سمیت دیگر الفاظ درج تھے ، اس موقع پر مسلم لیگ(ن)کے رہنماء خرم دستگیر نے کورم کی نشاندہی کر دی جس کے بعد اپوزیشن ارکان ایوان سے باہر نکلنا شروع ہو گئے ،گنتی کرانے کے بعد کورم پورا نہ نکلا جس پر اسپیکر نے اجلاس کی کارروائی بدھ تک ملتوی کردی ۔