کراچی ،پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان فوج اور آئی ایس آئی سمیت ملک کے تمام اداروں کو ٹائیگر فورس بنانا چاہ رہے ہیں اور خان صاحب کا نیا پاکستان تبدیلی نہیں تباہی ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کراچی میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ کارساز کے شہدا کو خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ کیا دنیا کی تاریخ میں کوئی بے نظیر بھٹو کی مثال ملتی ہے، کیا دنیا کی تاریخ میں کوئی اتنی بہادر بیٹی پیدا ہوئی ہے جس کو کہا جائے کہ ایک آمر آپ کو قتل کرنا چاہ رہا ہے، دہشت گرد آپ کو قتل کرنا چاہ رہے ہیں، آپ آمر مشرف اور دہشت گردوں کے خلاف لڑنے، الیکشن میں حصہ لینے اور آمریت سے نجات دلانے کے لیے پاکستان نہ آئیں اور باہر سے بھی الیکشن مہم چلا سکتی ہیں اور دبئی میں بیٹھ کر وزیراعظم بن سکتی ہیں لیکن بے نظیر بھٹو نے انکار کرتے ہوئے کہا کہ میں نے اپنے عوام اور وطن کے لیے واپس آنا ہے۔انہوں نے کہا کہ شہید بے نطیر بھٹو نہ دہشت گردوں اور پرویز مشرف سے ڈری اور نہ پاکستان پیپلز پارٹی کا ایک بھی جیالا ڈرا، دنیا میں آپ کو پیپلز پارٹی کے جیالوں جیسے سیاسی کارکن کی مثال نہیں ملے گی۔ان کا کہنا تھاکہ 18 اکتوبر کو دنیا کو پتہ چلا کہ پیپلز پارٹی کے جیالے بم دھماکے سے بھی نہیں ڈرتے بلکہ جب دھماکے ہوتے ہیں تو ہمارے کارکن اپنی قیادت کی طرف بھاگتے ہیں اور دھماکے سے نہیں بھاگتے۔بلاول نے کہا کہ قائد عوام اور بے نظیر بھٹو نے ہمیں معیشت چلانے کے لیے غریب دوست پالیسیاں سکھائی تھیں، شہید بے نظیر بھٹو اس ملک کے نوجوانوں کو روزگار دلانے کی امید دلا رہی تھیں اور ملک کے سفید پوش طبقے کو یہ امید دلا رہی تھیں کہ انہیں ان کی محنت کا صلہ ملے گا۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کا بنیادی فلسفہ ہے کہ ہم اس ملک کے عوام کو روٹی، کپڑا اور مکان دلوانا چاہتے ہیں اور قائد عوام اور بے نظیر بھٹو نے یہ وعدہ پورا کیا۔انہوں نے کہا کہ اگر پہلے مہنگائی تھی تو آج بھی مہنگائی ہے، تب غربت اور بے روزگاری تھی تو آج تاریخی غربت اور بے روزگاری ہے، اگر کل آمریت تھی تو آج یہ کٹھ پتلی نظام میں آمریت ہی ہے، ہمیں تب بھی پیپلز پارٹی کی ضرورت ہے اور آج بھی پیپلز پارٹی کی ضرورت ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی وہ واحد جماعت ہے جو اپنا وعدہ پورا کرتی ہے، وہ واحد جماعت ہے جو عوام دوست معیشت، منصوبہ بندی اور سیاست پر یقین رکھتی ہے۔انہوں نے کہا کہ خان صاحب نے ایک کروڑ نوکریوں کا وعدہ کیا تھا، 50 لاکھ گھروں کا وعدہ کیا تھا، اس شہر کراچی سے نجانے کتنے وعدے کیے تھے لیکن ہر وعدہ جھوٹا اور دھوکا نکلا، ہر بات پر یوٹرن لیا گیا، آج کراچی کے عوام عمران خان سے پوچھ رہے ہیں کہ وہ ایک کروڑ نوکریاں کہاں گئیں، 50 لاکھ گھر کہاں گئیں، آپ قبضے کے نام پر غریب سے چھت چھین رہے ہو اور جن کے پاس روزگار تھا ان سے آپ روزگار چھینا ہے۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ عمران خان کہتے تھے کہ جب مہنگائی بڑھتی ہے تو اس کا یہ مطلب ہے کہ وزیراعظم چور ہے، جتنی مہنگائی اس وقت اتنی پاکستان کی تاریخ میں کبھی نہیں رہی تو عمران خان کے بقول جتنا بڑا چور اس وقت ہمارا کٹھ پتلی وزیراعظم ہے اتنا بڑا پاکستان کی تاریخ میں کوئی وزیراعظم چور نہیں رہا۔ان کا کہنا تھا کہ اس وقت بجلی، گیس، پیٹرول بے انتہا مہنگا ہے، یہ ہے خان صاحب کا نیا پاکستان، یہ عمران خان کی تبدیلی نہیں تباہی ہے، خان صاحب نے ہماری معیشت کی تباہی کا بندوبست کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی ایم ڈیل کے خلاف پیپلز پارٹی کے جیالے پہلے دن سے احتجاج کررہے ہیں اور جس رفتار سے غربت، مہنگائی اور بے روزگاری آپ کی پی ٹی آئی ایم ایف ڈیل کی وجہ سے دن بدن بڑھتی جا رہی ہے جس سے زندگی جینا مشکل ہو گئی ہے۔بلاول نے کہا کہ یہ پیپلز پارٹی کا نعرہ نہیں بلکہ تاریخ ہے کہ جب ہم حکومت میں آتے ہیں تو ہم اس ملک کے نوجوانوں کو روزگار دلواتے ہیں، ہم یہ وعدہ نہیں کر سکتے کہ سارے معاشی حالات ایک دن میں صحیح ہوں گے لیکن یہ وعدہ ضرور کر سکتے ہیں کہ جب پیپلز پارٹی کی حکومت ہو گی تو عوام دوست حکومت ہو گی۔انہوں نے کہا کہ اگر ہمارے عوام مہنگائی میں ڈوب رہے ہیں تو ہم اپنے عوام کے ساتھ کھڑے رہیں گے، ہم سے روزگار چھینیں گے نہیں بلکہ عوام کو روزگار دلوائیں گے، ہم چھت نہیں گرائیں گے بلکہ مکان بنائیں گے، ہم غریب کو نہیں غربت کو مٹائیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ عوام کو اب اپنے مستقبل کے فیصلے خود کرنے ہیں، ہم کسی اور کو اجازت نہیں دیں گے کہ وہ اس ملک کی قیادت کا فیصلہ کرے، وہ اس ملک کے وزیراعظم کا فیصلہ کرے کیونکہ اگر فیصلہ ہونا ہے تو وہ اس ملک کے عوام نے کرنا ہے۔پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے مزید کہا کہ سب کو نظر آرہا ہے کہ پیپلز پارٹی کی حکومت آ رہی ہے، میرا اس ملک کے عوام سے وعدہ ہے کہ پہلے دن سے ہم تنخواہ اور پنشنز میں اضافہ کریں، پہلے دن سے اس ملک کے نوجوان کو روزگار دلوانا شروع کردیں گے۔انہوں نے کہا کہ اس ملک کے عوام کے لیے صرف پیپلز پارٹی کے جیالے ہی آواز اٹھاتے رہے ہیں اور جب تک ہم اس عمران خان کو نہیں بھگاتے ہیں ہمارا اس حکومت کے احتجاج جاری رہے کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ جہاں بھی عمران نے ہاتھ ڈالا ہے وہاں تبدیلی نہیں تباہی مچائی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ خان صاحب اس ملک کے ہر ادارے کو اپنی ٹائیگر فورس بنانا چاہ رہے ہیں، پہلے پارلیمان، قومی اسمبلی اور سینیٹ پر حملہ کیا، اس کے بعد عدلیہ پر حملہ کیا، عدلیہ کو ٹائیگر فورس بنانے کی کوشش میں کبھی کسی جج کے خلاف ریفرنس بھیج دیا تو کبھی کسی دوسرے جج کو تنگ کرنا شروع کردیا۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے پنجاب پولیس اور بیورو کریسی کو اپنا ٹائیگر فورس بنانے کے لیے پچھلے تین سال میں جتنی دفعہ پنجاب کے آئی جی اور چیف سیکریٹری تبدیل ہو چکے ہیں، اتنے پنجاب کی تاریخ میں نہیں ہوئے ہیں، کوئی بھی ادارہ نہیں بچا۔ان کا کہنا تھا کہ میڈیا کو ٹائیگر فورس بنانے کی کوشش آج بھی چل رہی ہے، کبھی میڈیا کے خلاف کوئی سازش تو کوئی آرڈیننس، کبھی کسی کو دھمکی تو کسی کو بے روزگار کردیا جاتا ہے، سوشل میڈیا کو ٹائیگر فورس بنانے اور وہاں بھی پابندیاں لگانے کی کوشش کررہے ہیں۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ عمران خان تو ہماری فوج اور آئی ایس آئی کو بھی ٹائیگر فورس بنانا چاہتے ہیں، ہم سلیکٹڈ اور کٹھ پتلی خان صاحب کو اجازت نہیں دیں گے کہ ہماری جمہوریت، سیاست، معیشت کی تباہی چل رہی ہو اور آپ سے کوئی پوچھنے والا نہ ہو، پاکستان پیپلز پارٹی کے جیالے آپ کو معاف نہیں کریں گے اور ایسا قدم اٹھانے نہیں دیں گے جس سے اس ملک کا نقصان ہو۔دوسری طرف وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ غریبوں کے ساتھ اگر کسی لیڈر کا دل دھڑکتا ہے تو وہ بھٹو خاندان ہے، اس کے علاوہ میرا نہیں خیال کہ کسی کو غریبوں کا خیال ہے۔ان کا کہنا تھا کہ بھٹو خاندان کے لوگ اپنی جانیں دے کر لوگوں کے حق کے لیے لڑتے رہے ہیں، کبھی حکومت کی پرواہ نہیں کی، اپنی ذاتی انا کی وجہ سے ایسا کوئی کام نہیں کیا جس سے لوگوں کو تکلیف ہو اور اب بھی بلاول بھٹو زرداری اس بھیانک دور سے نجات دلائیں گے۔مراد علی شاہ نے کہا کہ 18 اکتوبر کا واقعہ ہو یا 27 دسمبر کی سازشیں جنہوں نے کی تھیں ان کے بارے میں تو ساری دنیا کو پتا چل گیا ہے، جس جگہ جرم ہوا اس کو کس انتظامیہ نے دھلوایا، اس حکومت کے کہنے پر انہوں نے شواہد مٹائے۔ان کا کہنا تھا کہ 2008 میں جیسے ہی ہماری حکومت آئی تو ہم نے جو بھی شواہد موجود تھے ان کی اسکاٹ لینڈ یارڈ سے تحقیقات کرائیں اور جو بھی سازشی تھے ان کو پتا چل گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہر مرتبہ سندھ کے عوام نے پیپلز پارٹی کو ناصرف منتخب کیا ہے بلکہ پہلے سے زیادہ نشستیں اور ووٹ دلائے ہیں اور آصف زرداری اور بلاول بھٹو زرداری کے مشن پر کام کرتے رہیں گے۔آئی ایس آئی چیف کے تقرر کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ یہ معاملات وزیراعظم اور فوج کے درمیان ہیں اور وہی اس کا حل نکالیں گے، ہمارا اس میں کوئی کردار نہیں اور اگر میرا کوئی آئینی کردار ہوتا تو ضرور ادا کرتا۔انہوں نے کہا کہ آٹے کی فصل اترتی ہے، حکومت اس کو جمع کرتی ہے تاکہ جب ستمبر، اکتوبر، نومبر میں نجی گندم ختم ہو جائے تو اس گندم کے ذریعے مارکیٹ کو مستحکم کیا جائے، اس حکومت کو نجانے کہاں سے منطق سوجھتی ہے کہ انہوں نے اپریل مئی میں گندم ریلیز کرنی شروع کردی اور مسئلہ کھڑا کیا۔مراد علی شاہ نے کہا کہ پچھلے سال بھی حکومت نے کہا کہ گندم کی فصل ہماری مانگ سے زیادہ ہوئی ہے، اس سال انہوں نے کہا کہ مانگ ہم نے پوری کردی ہے اور صرف اسٹریٹجک ذخائر کے لیے امپورٹ کرنی پڑے گی۔انہوں نے کہا کہ ہم اپنی ضرورت پوری کرنے کے لیے پنجاب سے گندم لیتے ہیں، پنجاب میں جب گندم مہنگی ہو اور کنٹرول نہ ہو تو یہاں بھی مہنگی ہوتی ہے، گندم اسمگل بھی ہوتی ہے جیسے پچھلے سال ہوئی تھی۔ان کا کہنا تھا کہ آٹا لوگ پہلے سے کھاتے تھے اور عمران خان کے آنے کے بعد کھانا شروع نہیں کیا، پہلے بھی کھاتے تھے لیکن اب ان کو مل نہیں رہا، عمران خان کے آنے سے مہنگا ہو گیا ہے۔پیپلز پارٹی کی گزشتہ 13 سال میں کارکردگی کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ شارع فیصل ذوالفقار بھٹو کے بعد اب پیپلز پارٹی کی حکومت نے چوڑا کیا، طارق روڈ 50 سال بعد پیپلز پارٹی نے بنایا، ہمارے مخالفوں کو پروپیگنڈا کرنے کا حق ہے کیونکہ وہ ہی انہیں کرنا آتا ہے لیکن پروپیگنڈا ناکام سرخیوں تک ہے۔