کراچی، مشترکہ مفادات کونسل کا ایک اور فیصلہ پارلیمنٹ میں چیلنج ہوگیا، سندھ حکومت نے متبادل توانائی کی نئی پالیسی کے خلاف پارلیمنٹ کو ریفرنس ارسال کرتے ہوئے اجلاس بلا کر ووٹنگ کی درخواست کردی۔
تفصیلات کے مطابق آئین پاکستان کے آرٹیکل 154 کے تحت سندھ حکومت نے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کی درخواست کی ہے اور کہا ہے کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں سی سی آئی کے فیصلے پر ووٹنگ کرائی جائے۔وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے اس حوالے سے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کے لیے اسپیکر قومی اسمبلی، صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی اور وزیراعظم عمران خان کو بھی خط ارسال کیا ہے جس میں کہا ہے کہ متبادل توانائی سے متعلق نئی پالیسی صوبوں پر زبردستی نہیں تھوپی جاسکتی، ہائیڈل پاور کو متبادل توانائی پالیسی میں شامل نہیں کیا جاسکتا۔سندھ حکومت نے وفاقی حکومت پر مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس کی کارروائی میں ردوبدل کرنے کا بھی الزام عائد کیا ہے۔ وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے اپنے خط میں سندھ میں جاری لوڈ شیڈنگ کا بھی ذکر کیا ہے اور کہا ہے کہ سندھ کے لوگ بدترین لوڈ شیڈنگ کا سامنا کررہے ہیں بجلی کی پیداوار اور متبادل توانائی پالیسی میں قومی ضرورتوں کا غلط تعین کیا گیا ہے۔سندھ حکومت نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کی متبادل توانائی پالیسی سستے بجلی گھروں کو ختم کردے گی، ہائیڈل پاور جنریشن کو وفاقی پالیسی میں شامل کرکے سستے بجلی گھروں کے منصوبوں کو نقصان پہنچایا جائے گا۔سندھ حکومت کے خط کے مطابق ہوا اور شمسی توانائی سے بجلی بنانے کے زیادہ تر منصوبے سندھ میں ہیں، وفاقی حکومت کی متبادل توانائی پالیسی سے سندھ کو ناقابل تلافی نقصان ہوگا۔واضح رہے کہ قبل ازیں سندھ حکومت مردم شماری کے فیصلے کو بھی چیلنج کرچکی ہے۔