گلگت،ممبر گلگت بلتستان اسمبلی و صوبائی سیکریٹری اطلاعات سعدیہ دانش نے کہا ہے صوبائی حکومت کی پالیسیوں سے لگتا ہے کہ موجودہ حکومت خواتین کی تعلیم کے خلاف ہے ،گرلز ڈگری کالج میں نشستوں کو محدود کرنا اور داخلے کی تاریخ کو بھی چند دنوں تک محدود کرنے سے بچیوں کے لئے علم کی راہیں محدود کی ہونگی جس کی وجہ سے بہت سی لڑکیوں کا تعلیمی سال ضائع ہونے کا خطرہ پیدا ہوتا ہے ۔
قراقرم یونیورسٹی پہلے ہی داخلے مکمل کر چکی ہے اور ان طالبات کے پاس گرلز ڈگری کالج میں داخلے علاوہ کوئی اور آپشن نہیں ہے جہاں پر وہ اپنے تعلیمی سال کا آغاز کر سکیں، حکومت اپنی تعلیم دشمن پالیسیوں کو ترک کرے اور ان طالبات کے مستقبل کی فکر کرے۔ تعلیم کے حوالے سے حکومت کو سنجیدہ اور ذمیدارانہ رویہ اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ معیار تعلیم کے ساتھ ساتھ تعلیم کی شرح میں اضافے پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ اس کیلیے اگر خواتین کے کالجز بالخصوص ڈگری کالجز کی تعداد میں اضافہ کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا تعلیم بالخصوص خواتین کی تعلیم پر کسی بھی قسم کی نااہلی اور غیر سنجیدگی کو برداشت نہیں کیا جائے گا ڈگری کالجز میں داخلوں سے محروم لڑکیوں کیلیے نشستوں میں اضافہ کیا جائے اور داخلے کی تاریخ پر بھی نظر ثانی کر کے نئی تاریخ دی جائے تاکہ کوئی بھی طالبہ محروم نہ رہ سکے۔اگر ایک بھی طالبہ داخلے سے محروم ہوتی ہے اور اس کا تعلیمی سال ضائع ہوتا ہے تو اس کی ذمہ داری محکمہ تعلیم اور صوبائی حکومت ہوگی۔