دوسروں پر حملہ کرنا اور بالادستی قائم کرنا چینی قوم کے خون میں نہیں ہے، انقلاب نے چینی قوم کی نظریاتی آزادی اور جمہوریت کے تصور کو پھیلایا، چینی صدر کا اہم جطاب
بیجنگ (ما نیٹر نگ ڈیسک) چین میں "انقلابِ 1911” کے 110 سال مکمل ہونے کے موقع پر بیجنگ کےعظیم عوامی ہال میں ایک یادگاری تقریب کا انعقاد کیا گیا، جس میں چینی صدر شی جن پھنگ نے اجلاس میں شرکت کی اور اہم خطاب کیا۔
سال میں سون چونگ شیان کی قیادت میں آنے والے انقلاب نے چھنگ بادشاہت کا تختہ الٹ دیا اور چین میں ہزاروں سال سے رائج باد شاہت کا خاتمہ ہوگیا ۔یوں چین میں جمہوریت کا تصور پھیلا جس سے تاریخی سماجی انقلاب اور اصلاحات کا آغاز ہوا۔
چینی صدر شی جن پھنگ نے یادگاری تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انقلاب ، قوم کی خودمختاری،عوام کی آزادی کے لیے چینی عوام اور ممتاز چینی شخصیات کی ایک بے حد کٹھن اور عظیم جدوجہد تھی ۔ چینی قوم کی ترقی کے لیے سون چونگ شیان سمیت انقلاب کے دیگر علم برداروں کے جذبات کو زندہ رکھنے کے لیے انکے خیالات پرعمل کرنا چاہیے۔
صدر شی جن پھنگ نے کہا کہ انقلاب نے چینی قوم کی نظریاتی آزادی اور جمہوریت کے تصور کو پھیلایا،چین میں جدید رجحان کا آغاز کیا ، ایشیا میں پہلا جمہوریہ قائم کیا اور چینی قوم کی عظیم نشاۃ ثانیہ کے لیے راہ ہموار کی ۔
شی جن پھنگ نےکہا کہ کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کے ارکان سون چونگ شیان کے انقلابی مقصد کےسب سے زیادہ ثابت قدم حامی،تعاون کرنے والے اور وفادار مورث ہیں۔سون چونگ شیان کی آخری خواہش چین کی کمیونسٹس کی میراث ہے، جس سےعوامی جمہوریہ چین قائم ہوا جہاں عوام مالک ہیں ، قومی اور عوامی آزادی کے تاریخی کاموں کو پورا کیا اور چین کی ترقی میں ایک نئے تاریخی دور کا آغاز کیا۔
انہوں نے کہا کہ انقلابِ 1911 کی ایک سو دس سالہ تاریخ نے ہمیں سکھایا ہے کہ چینی قوم کی عظیم نشاۃِ ثانیہ کےحصول کی خاطر چینی عوام کو آگے بڑھانے کے لیے ایک مضبوط قوت چاہیے اور یہ مضبوط قوت کمیونسٹ پارٹی آف چائنا ہے۔ نئے سفر میں ، ہمیں پارٹی کی مجموعی قیادت کو برقرار رکھنا اور مضبوط کرنا ہوگا تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ کمیونسٹ پارٹی آف چائنا ہمیشہ چینی عوام اور چینی قوم کے لیے سب سے قابل اعتماد ہو گی اور اس کی حیثیت ہمیشہ ریڑھ کی ہڈی کی رہے گی۔
شی جن پھنگ نے کہا کہ دوسروں پر حملہ کرنا اور بالادستی قائم کرنا چینی قوم کے خون میں نہیں ہے ۔ چینی عوام نا صرف یہ امید رکھتے ہیں کہ خود ترقی کریں بلکہ یہ بھی چاہتے ہیں کہ تمام ممالک کے لوگ خوشحال اور پرامن زندگی گزاریں۔
شی جن پھنگ نے کہا کہ چین بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر ، عالمی حکمرانی کے نظام کی بہتری ، امن ، ترقی ، انصاف ، جمہوریت اور تمام انسانیت کی مشترکہ اقدار کو فروغ دے گا۔ چین دنیا کے لوگوں کے ساتھ اتحاد کو مضبوط کرے گا اور بالادستی اور طاقت کی سیاست کی مشترکہ طور پر مخالفت کرے گا نیز عالمی امن کا معمار ، عالمی ترقی کا شراکت دار اور بین الاقوامی نظم ونسق کا محافظ بنے گا۔
شی جن پنگ نے کہا کہ تائیوان کا مسئلہ کمزور اور منتشر قوم کی وجہ سے کھڑا ہوا اور یقینی طور پر قومی عظیم نشاۃِ ثانیہ کے ساتھ سے حل کیا جائے گا۔ ملک کی مکمل وحدت کا تاریخی فریضہ پورا ہونا چاہیے ، اور یہ ضرور پورا ہوگا!
شی جن پھنگ نے اس بات پر زور دیا کہ پرامن طریقے سے مادر وطن کی وحدت کا حصول تائیوان کےہم وطنوں سمیت چینی قوم کے مجموعی مفادات کے مطابق ہے۔ ہم "پرامن وحدت اور ایک ملک ، دو نظام” کی بنیادی پالیسی پر عمل پیرا ہیں ، ایک چین کے اصول اور "1992 کے اتفاق رائے” پر عمل پیرا ہیں اور آبنائے تائیوان کے دونوں کناروں کے تعلقات کی پرامن ترقی کو فروغ دیتے ہیں۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ "تائیوان کی علیحدگی ” کا نظریہ ملک کی وحدت میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے اور قوم کی عظیم نشاۃ ثانیہ کے لیے سنگین خطرہ ہے۔ تائیوان کا مسئلہ خالصتاً چین کا اندرونی معاملہ ہے اور اس میں کسی قسم کی بیرونی مداخلت کی اجازت نہیں ہے۔