اسلام آباد(آئی پی ایس )اسلام آباد ہائیکورٹ نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کے حوالے سے آخری سماعت کا تحریری حکمنامہ جاری کر دیا،قرار دیا کہ کیس میں معاونت سے بھارت کی خودمختاری متاثر نہیں ہو گی،بھارت کو کسی بھی قسم کے خدشات ہیں تو اس عدالت کو آگاہ کر سکتا ہے،عالمی عدالت کے فیصلے پر عمل اور فئیر ٹرائل یقینی بنانا حکومت پاکستان کا فرض ہے،رجسٹرار آفس کو 9دسمبر کو کیس دوبارہ سماعت کے لئے مقرر کرنے کی بھی ہدایت کردی گئی۔ کلبھوشن یادیو سے متعلق عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پرعملدرآمد اور ملزم کو وکیل کی فراہمی کی درخواست پر تحریری فیصلہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے تحریر کیا،فیصلہ تین صحفات پر مشتمل ہے،لارجر بنچ نے پانچ اکتوبر کو کلبھوشن یادیو کیس کی سماعت کی تھی۔عدالتی فیصلہ میں تحریر ہے کہ عالمی عدالت کے فیصلے پر موثر عملدرآمد بھارتی معاونت سے ہی ممکن ہے،کیس میں معاونت سے بھارت کی خودمختاری متاثر نہیں ہو گی،بھارتی قیدی جسپھال کے کیس میں بھارت اسی عدالت میں پیروی کر چکا ہے اور اسی عدالت نے بھارتی سفارتخانے کو ریلیف دیا تھا،جسپھال کیس میں بھی بھارت کی خودمختاری کا مکمل خیال رکھا گیا تھا ،بھارت کو کوئی خدشات ہیں تو اس عدالت کو آگاہ کر سکتا ہے،عالمی عدالت کے فیصلے پر عمل اور فئیر ٹرائل یقینی بنانا حکومت پاکستان کا فرض ہے ،مناسب ہو گا کلبھوشن کیلئے وکیل فراہمی کا بھارت کو ایک اور موقع فراہم کیا جائے ،رجسٹرار آفس 9 دسمبر کو دوبارہ یہ کیس سماعت کے لئے مقرر کرے۔