اسلام آباد, تبدیلی سرکار میں چار وزرائے خزانہ اور سات چیئرمین ایف بی آر تبدیل ہوئے لیکن عوام کے برے دن نہ بدل سکے، حکومت کے تین سال مکمل ہوگئے لیکن مہنگائی کے جن پر قابو نہ پایا جاسکا، تین برسوں میں مہنگائی کی شرح کیا رہی؟ اشیائے خوردونوش کی قیمتیں کس رفتار سے بڑھیں،تبدیلی سرکار میں مہنگائی کا طوفان نہ تھم سکا،معاشی ٹیم میں پے در پے تبدیلیاں بھی کسی کام نہ آئیں۔
تین سال میں سات چیئرمین ایف بی آر اور چار وزرائے خزانہ بھی مہنگائی کا توڑ نہ نکال سکے۔ تحریک انصاف نے اگست 2018 میں حکومت سنبھالی تو مہنگائی کی شرح 5.8 فیصد تھی۔ جو ایک سال بعد اگست 2019 میں دگنی ہو کر 10.5 فیصد پرپہنچ گئی۔ جنوری 2020 میں مہنگائی گزشتہ 10 سال کی بلند ترین شرح 14.6 فیصد ریکارڈ کی گئی۔ اس وقت مہنگائی کی شرح 8.58 ہے جس میں مسلسل اضافہ جاری ہے۔ موجودہ حکومت کے تین سال میں 20 کلو آٹے کے تھیلے کی قیمت میں 365 روپے ، دال ماش 101 روپے، دال مونگ 70 روپے جبکہ چینی 50 روپے فی کلو بڑھی۔ گھی کا پیکٹ 159 روپے ایل پی جی کا گھریلو سلنڈر 400 روپے جبکہ دودھ 26 روپے کلو تک مہنگا ہوا۔ اسی طرح لہسن 122 روپے، اور بچوں کا خشک دودھ 116 روپے تک مہنگا ہوا۔ عوام کہتے ہیں حکومت کے مہنگائی ختم کرنے کہ اقدامات محض دعووں تک محدود ہیں۔