جنیوا (ما نیٹر نگ ڈیسک) چین اور امریکہ کے درمیان سوئٹزرلینڈ کے شہر زیورخ میں ہونے والے مذاکرات میں فریقین نے دوطرفہ تعلقات کو درست اور مستحکم ترقی کے صحیح راستے پر لانے کے لیے مشترکہ اقدامات پر اتفاق کیا ہے۔یہ اتفاق رائے کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی مرکزی کمیٹی کے سیاسی بیورو کے رکن یانگ جے چھی اور امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان کے درمیان بات چیت کے دوران طے پایا۔دونوں فریقوں نے چین امریکہ تعلقات کے حوالے سے مفصل اور جامع تبادلہ خیال کیا جبکہ مشترکہ تشویش کے اہم عالمی و علاقائی امور پر بھی بات چیت کی گئی۔مذکورہ اجلاس کو تعمیری اور باہمی افہام و تفہیم کو بڑھانے کے لیے سازگار قرار دیا گیا ہے۔یانگ جے چھی ، جو سی پی سی کی مرکزی کمیٹی کے خارجہ امور کمیشن کے دفتر کے ڈائریکٹر بھی ہیں ،نے کہا کہ چین امریکہ تعاون دونوں ممالک اور دنیا کے مفاد میں ہے جبکہ محاز آرائی نہ صرف دونوں ممالک بلکہ دنیا کے لیے بھی شدید نقصان دہ ہے۔
امریکہ کو چین امریکہ تعلقات کی باہمی سود مند نوعیت کا گہری سے ادراک کرنا چاہیے اور چین کی قومی اور خارجہ پالیسیوں اور اسٹریٹجک فیصلہ سازی کو درست طور پر سمجھنا چاہیے۔ یانگ نے مزید کہا کہ چین دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو "مسابقتی” قرار دینے کی مخالفت کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چین امریکی صدر جو بائیڈن کے چین کے حوالے سے حالیہ مثبت بیان کو سراہتا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ امریکہ کا چین کی ترقی کو روکنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے اور نہ ہی وہ "نئی سرد جنگ” کا خواہاں ہے۔چین امید کرتا ہے کہ امریکہ ایک معقول اور عملی "چائنا پالیسی” اپنائے گا اور چین کے ساتھ مل کر ایک دوسرے کے بنیادی مفادات اور اہم خدشات کے احترام کے ساتھ باہمی احترام ، پرامن بقائے باہمی اور مشترکہ سودمند تعاون کا راستہ اپنائے گا۔ملاقات کے دوران ، یانگ نے تائیوان ، ہانگ کانگ ، سنکیانگ ، تبت اور انسانی حقوق کے ساتھ ساتھ سمندری مسائل کے بارے میں چین کے ٹھوس موقف کی وضاحت کرتے ہوئے امریکہ پر زور دیا کہ وہ چین کی خودمختاری ، سلامتی اور ترقیاتی مفادات کا حقیقی احترام کرے ۔مذاکرات کے دوران امریکہ نے ایک چین کی پالیسی پر عمل پیرا ہونے کا اظہار کیا۔