اسلام آباد(آئی پی ایس)مسلم لیگ(ن) کی نائب صدر مریم نواز نے ایون فلیڈ ریفرنس کا فیصلہ کالعدم کرنے کیلئے متفرق درخواست دائر کردی۔۔تفصیلات کے مطابق مریم نواز نے عرفان قادر ایڈووکیٹ کے ذریعے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ کالعدم کرنے کے لیے متفرق اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست جمع کرائی ہے۔درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ احتساب عدالت میں جو ٹرائل چلایا گیا وہ پاکستان کی تاریخ میں قانون شکنی اور سیاسی انجنئیرنگ کی زندہ مثال ہے، احتساب عدالت نے برطانیہ میں واقع ایون فلیڈ ریفرنس میں احتساب عدالت نے 16 جولائی 2018 کو سزا سنائی۔مریم نواز کا موقف ہے کہ احتساب عدالت نے درخواست گزار کو 7 سال قید جبکہ 2 ملین پاونڈز کا جرمانہ عائد کیا تھا۔جواب میں سابق جج اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے پنڈی بار کی تقریر کا بھی حوالہ دیا گیا۔کہا گیا کہ سابق جج، جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو اسی بیان پر سپریم جوڈیشل کونسل بنے عہدے سے ہٹایا۔سابق جج اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس شوکت عزیز صدیقی کا سپریم کورٹ میں جمع شدہ جواب بھی مریم نواز کی جواب کاحصہ ۔درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ ایون فلیڈ ریفرنس میں خفیہ ادارے کے اہم شخصیت بارے سابق جج نے سپریم کورٹ کو بتایا۔مریم نواز کی جانب سے جواب میں کہا گیا کہ سابق جج نے خفیہ اداروں کے بارے جس کیس میں جواب جمع کرایا وہ ابھی بھی سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے۔جواب میں کہا گیا کہ خفیہ ادارے کے اہم شخصیت نے سابق جج کو شریف خاندان کو سزائیں دینے کا کہا تھا، جج ارشد ملک ویڈیو نواز شریف اور انکے خاندان کے خلاف کیس میں اہم ثبوت ہے۔جواب میں مزید کہا گیا کہ پاکستان کی تاریخ میں اقتدار کی تبدیلی سیاسی انجینئرنگ کے ذریعے کی جاتی ہے، نیب کے ذریعے نواز شریف کو وزارت عظمی سے ہٹانے کے لیے ایک غیر قانونی ریفرنس دائر کردیا، 28 جولائی 2017 کو سپریم کورٹ کے حکم پر وزیراعظم اور پورے وفاقی کابینہ کو گھر بھیج دیا گیا اور بعد میں ناہل قرار دیا گیا۔جواب میں کہا کہ جج ارشد ملک ویڈیو اور سابق جج اسلام آباد ہائی کورٹ کا بیان جواب کے ساتھ جمع ہے۔مریم نواز نے اپنے خلاف چارجز ختم کرنے کی استدعا کی۔
Related Articles
پی ٹی آئی احتجاج: مظاہرین کا مرچوں والے پانی اور پھینٹی سے استقبال کا منصوبہ
جمعرات, 21 نومبر, 2024
توہین الیکشن کمیشن کیس: عمران خان کو اگلی سماعت پر حاضری یقینی بنانے کی ہدایت
جمعرات, 21 نومبر, 2024
آڈیوز لیک کیس؛ نیا کمیشن بنا تو یہ مقدمہ غیر مؤثر ہو جائے گا، جسٹس امین الدین
جمعرات, 21 نومبر, 2024