دوشنبے،وزیراعظم عمران خان نے اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں بدقسمتی سے بجلی بہت مہنگی ہے۔
پاکستان اور تاجکستان کے مابین کاروباری شعبے میں تعاون کو فروغ دینے کیلئے مشترکہ بزنس فورم سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ افغانستان میں کئی سال کے تنازع کے بعد امن قائم ہو گا، پاک تاجک تجارت کیلئے افغانستان میں امن قیام ضروری ہے تاکہ نقل و حمل بہتر ہوسکے، تاجک صدر اور میں مل کر افغان امن کیلیے ہر ممکن کوشش کریں گے ، خصوصا دو بڑی برادریوں پشتون اور تاجک کو قریب لانے اور مخلوط حکومت کے قیام کو یقینی بنانے کیلیے پوری کوشش کریں گے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان سے مختلف شعبوں کی 67 کمپنیاں تاجکستان آئی ہیں، کانفرنس کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان کاروباری روابط بڑھانا ہے۔ تاجکستان میں سستی، صاف ستھری ہائیڈرالک بجلی سستی ہے لیکن پاکستان میں بدقسمتی سے بجلی بہت مہنگی ہے۔اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امید کرتے ہیں کاسا 1000 توانائی منصوبے سے ہمیں بھی تاجکستان کی بجلی سے فائدہ پہنچے گا، پاکستان تاجکستان بزنس فورم میں تجارت کوفروغ دینے سے متعلق بات ہوگی، دو طرفہ تجارت سے دونوں ممالک کو فائدہ ہوگا۔اس سے قبل وزیراعظم عمران خان سے قازقستان کے صدر کی ملاقات ایس سی او سمٹ کی سائیڈ لائنز پر ہوئی۔ ملاقات میں پاکستان کی طرف سے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، مشیر قومی سلامتی معید یوسف، وفاقی وزیر بحری امور علی زیدی، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چودھری اور قازقستان وفود نے شرکت کی۔علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان کی قازقستان کے صدر قاسم جومارٹ، ایران کے صدر ابراہیم رئیسی اور بیلاروس کے صدر الیگزینڈر سے ملاقات ہوئی ۔وزیر اعظم عمران خان اور قازقستان کے صدر کے درمیان ملاقات میں دو طرفہ تعلقات اور عالمی و علاقائی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔دونوں رہنمائوں نے تجارت، سرمایہ کاری، ٹرانسپورٹ سمیت مختلف شعبوں میں تعلقات کے فروغ پر بات چیت کی۔وزیراعظم عمران خان نے سہ ملکی ریلوے منصوبے کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالی، ریلوے منصوبہ ازبک شہر ترمیز سے شروع ہو کر افغانستان کے شہر مزارشریف،کابل ، جلال آباد سے ہوتا ہوا پاکستان کے صوبے خیبرپختونخوا کے صوبائی دارالحکومت پشاور تک ہوگا۔دونوں رہنمائوں نے اعلی سطح سیاسی روابط کو مزید فروغ دینے پر اتفاق کیا۔وزیراعظم عمران خان کی قازقستان کے صدر کو دورہ پاکستان کی دعوت دی اس موقع پر قازقستان کے صدر نے بھی وزیراعظم عمران خان کو اپنے ملک کے دورہ کی دعوت دی۔اس موقع پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان اپنی ویژن سینٹرل ایشیا پالیسی کے تحت وسط ایشیائی ریاستوں کیساتھ تعلقات کو وسعت دینا چاہتا ہے، پاکستان وسط ایشیائی ملکوں کو سمندری تجارت کیلئے اپنی بندرگاہوں سے مختصرترین روٹ فراہم کرسکتا ہے۔ دوسری طرف وزیراعظم عمران خان نے تاجکستان میں ایران کے صدر ابراہیم رئیسی اور بیلاروس کے صدر سے بھی ملاقات کی۔علاوہ ازیں وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کی روس کے صدر کے ساتھ ملاقات طے تھی، صدر پیوٹن قرنطینہ میں ہونے کی وجہ سے دوشنبے نہیں آ رہے، صدر پیوٹن اور وزیراعظم عمران خان کی فون پر بات ہوئی، وزیراعظم عمران خان اور صدر پیوٹن کے درمیان ملاقات جلد متوقع ہے۔ پاکستان اور تاجکستان کے قریبی برادرانہ تعلقات ہیں، وزیراعظم تاجکستان میں بزنس کانفرنس میں شرکت کریں گے، پاکستان اور تاجکستان کے درمیان کاروباری روابط بڑھانے پر بات ہوگی، افغانستان کی صورتحال کانفرنس کا کلیدی حصہ رہے گی، تاجکستان کا افغانستان کے حوالے سے کردار اہم ہے، دورہ تاجکستان سے ہمارے نظریے کو تقویت ملے گی۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی روس کے صدر کے ساتھ ملاقات طے تھی، صدر پیوٹن قرنطینہ میں ہونے کی وجہ سے دوشنبے نہیں آ رہے، صدر پیوٹن اور وزیراعظم عمران خان کی فون پر بات ہوئی، وزیراعظم عمران خان اور صدر پیوٹن کے درمیان ملاقات جلد متوقع ہے۔دوسری طرف شنگھائی تعاون تنظیم اور سی ایس ٹی او کے سربراہی اجلاسوں کے انعقاد کے موقع پر روس، چین ، پاکستان کے وزرائے خارجہ اور ایران کے نائب وزیر کی دوشنبے میں اہم ملاقات ہوئی ۔دوران ملاقات افغانستان کی ابھرتی صورتحال اور خطے میں امن و استحکام کے حوالے سے خصوصی تبادلہ خیال ہوا، شرکا نے افغانستان اورمجموعی طور پر خطے میں امن، سلامتی اور استحکام کے فروغ کیلئے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔وزرا نے افغانستان میں قومی مفاہمت اور اجتماعیت کی حامل حکومت کی ضرورت پر زور دیا گیا جو ملک کی تمام نسلی وسیاسی قوتوں کے مفادات کو مدنظر رکھے۔ دوران ملاقات افغانستان کی موجودہ صورتحال اور لاحق خطرات، خاص طور پر دہشت گردی کے پھیلا ئو اور منشیات کی ترسیل سے نمٹنے کیلئے مشترکہ کوششوں کی ضرورت پر زور دیا گیا ۔وزرا نے افغانستان میں انسانی اور سماجی ومعاشی پیچیدہ صورتحال اور خطے میں مہاجرین کی یلغار کے خطرات پر اپنی تشویش کا اظہار کیا۔ شرکا نے افغانستان میں پرامن زندگی کی واپسی اور معاشی بحالی کی ضرورت پر زور دیا۔اس سے قبل شاہ محمود قریشی سے روسی ہم منصب سرگئی لاروف نے ملاقات کی، ملاقات میں دو طرفہ تعلقات ،مختلف شعبہ جات میں تعاون کے فروغ اور علاقائی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ دونوں وزرائے خارجہ نے اہم علاقائی و عالمی امور پر مشاورت کا سلسلہ جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔وفاقی ویر خارجہ کا کہنا تھا کہ روس کے ساتھ تجارت، سرمایہ کاری، توانائی، دفاع ، عوامی روابط بڑھانے کے لیے پرعزم ہیں، پاکستان، خطے میں امن و استحکام کیلئے افغانستان میں قیام امن کو ناگزیر سمجھتا ہے، افغانستان میں انسانی بنیادوں پر خوراک اور ادویات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان، افغانستان میں امدادی سامان کے 4 جہاز کابل، قندھار، خوست، مزار شریف میں بھجوا چکا ہے، اس نازک مرحلے پر افغان شہریوں کو تنہا نہ چھوڑا جائے۔شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان ماسکو میں بین الحکومتی کمیشن برائے تجارت و سرمایہ کاری کے جلد اجلاس کے انعقاد کا متمنی ہے، پاکستان سٹریم گیس پائپ لائن منصوبے کو جلد عملی جامہ پہنانے کیلئے پر عزم ہے۔