کابل(آئی پی ایس )افغانستان کے عبوری وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی کا کہنا ہے کہ پاکستان، قطر سمیت جن ممالک نے امداد دی ان کے مشکور ہیں۔کابل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے افغان عبوری خارجہ کاکہنا تھا کہ ہمیں قطر، پاکستان اور ازبکستان سے امدادی ملی ہے، ہم ان تمام ممالک کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ چند ممالک نے امداد کو اپنے مطالبات سے مشروط کردیا ہے۔ ہم تمام ممالک سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں لیکن کسی ملک کے دباؤ میں نہیں آئیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ وزارت خارجہ کے سابق اہلکار اپنا کام جاری رکھیں، ہمارے سفارتخانوں میں موجود اہلکار اب بھی افغانستان کے نمائندے ہیں۔ سابق حکومت کے کیے گئے معاہدے قومی مفاد میں ہوئے تو وہ جاری رہیں گے، یہ معاہدے ہمارے نظریات اور مذہب سے متصادم نہیں ہونے چاہیں۔مولوی امیر خان متقی کا کہنا تھا کہ گزشتہ دنوں جو حکومت بنی وہ مکمل طور پر مخلوط حکومت ہے، ہماری قائم مقام حکومت میں تمام گروہوں کے لوگ شامل ہیں، حتمی رضامندی ہونے تک کابینہ میں تبدیلی کرتے رہے ہیں، خواتین کے حقوق سے متعلق کچھ ملکوں کے اعتراضات ناقابل قبول ہیں۔انہوں نے کہا کہ ابھی تک کسی ملک نے طالبان کی حکومت کو تسلیم کرنے کی بات نہیں کی، اقوام متحدہ اور خطے کے ممالک کے نمائندگان کے ساتھ ہماری ملاقات ہوئی، انہوں نے کچھ تحفظات کا اظہار کیا جن کو دور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، ہر ملک کی اپنی خارجہ پالیسی ہے۔ جو امارت اسلامی کو تسلیم کرنا چاہے گا ہم خیر مقدم کریں گے، ملک میں کہیں پر بھی لڑائی نہیں ہو رہی جو ایک مثبت پہلو ہے۔افغان عبوری وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ کوشش ہوگی کہ بیرون ملک مقیم مہاجرین اپنے ملک میں واپس آجائیں، ملک کے اندربے گھرافراد کوبھی اپنے علاقوں اور گھروں میں آباد کرنے کی ہرممکن کوشش کرینگے۔مولوی امیر خان متقی کا کہنا تھا کہ جو لوگ افغانستان سے جانا چاہتے ہیں وہ جانے کے لیے آزاد ہیں، سرمایہ کار افغانستان آئیں مکمل سیکیورٹی فراہم کریں گے۔ تاجراورسرمایہ کاروں سے درخواست ہے کہ وہ اپنے کاروبارشروع کریں، تاجرخود بھی منافع کمائیں اورعوام کوبھی فائدہ دیں۔ جن عالمی اداروں نے افغانستان میں اپنے منصوبے نامکمل چھوڑے وہ منصوبوں کومکمل کریں، بھرپورتعاون کریں گے۔