
اسلام آباد،امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے مٹیاری میں پیر غلام مجدد سرہندی کی جماعت اسلامی میں شمولیت کے موقع پر ہونے والے بڑے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں جمہوریت نہیں بلکہ بادشاہت جیسا نظام چل رہا ہے۔ اقتدار کے ایوانوں میں بیٹھے شہزادے شہزادیوں کو غریب کی نہ کوئی فکر ہے نہ ہو گی۔
سندھ کے عوام جاگیرداروں اور وڈیروں کے بتوں کو توڑیں اور ملک میں نظام مصطفی کے نفاذکے لییجماعت اسلامی کا ساتھ دیں۔ روایتی سیاسی پارٹیوں نے سندھ سمیت پورے ملک کو برباد کر دیا۔ پی ٹی آئی کے دور حکومت میں اشیائے خوردونوش، ادویات، پیٹرول، گیس کی قیمتوں میں سو سے دو فیصد اضافہ ہوا۔ ملک میں ظلم بڑھا، ناانصافی بڑھی اور کرپشن کو ٹاپ گیئر لگے۔ کہاں ہے وہ مدینہ کی ریاست جس کا وزیراعظم دن رات وعدے کرتے تھے۔ یہ لوگ دھوکے باز ہیں، ان کو عوام کے مسائل کی کوئی فکر نہیں۔ اس ملک کے وی آئی پیز کے محلات بیرون ملک اور ان کا پینے کا پانی تک بھی باہر سے آتا ہے۔ یہ وہی لوگ ہیں جنھوں نے ڈاکٹر عافیہ کو امریکہ کے حوالے کیا۔ ان حکمرانوں نے کراچی جیسے روشنیوں کے شہر کو تاریکیوں میں ڈبو دیا۔ سندھ کے دیہاتوں اور شہروں میں غربت ناچ رہی ہے۔ سندھی عوام سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ ملک کے لیے کھڑے ہوں۔ مرکزی اور صوبائی حکومت نے سندھ کو وسائل سے محروم رکھا۔ آئیے جماعت اسلامی کو آگے لائیں، وعدہ کرتا ہوں ہم آپ کی محرومیوں کا ازالہ کریں گے۔ نائب امیر جماعت اسلامی اسد اللہ بھٹو، امیر سندھ محمد حسین محنتی، علما و مشائخ رابطہ کونسل کے قائدین میاں مقصود احمد اور خواجہ معین الدین محبوب کوریجہ بھی ان کے ہمراہ تھے۔ قبل ازیں امیر جماعت نے حیدرآباد میں سردار زبیر خان سولنگی کے استقبالیہ میں شرکت کی۔ انھوں نے سابق ایم این اے سید شہاب الدین شاہ حسینی کے بھائی اور پیر محی الدین شاہ کے چچا سید فیروز شاہ کی وفات پر ان سے اظہار تعزیت کیا۔ امیر جماعت نے سکرنڈ میں درگاہ پیر ذاکری کے سجادہ نشین سید منیر شاہ ذاکری سے ملاقات کی اور درگاہ کی جامع مسجد میں خطبہ جمعہ دیا۔ مٹیاری میں شمولیتی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت نے اس امر پر انتہائی مسرت کا اظہار کیا کہ حضرت مجدد الف ثانی کے نواسے اپنی جماعت اور ساتھیوں سمیت جماعت اسلامی میں شامل ہوئے۔ انھوں نے کہا کہ یہ مٹیاری نہیں بلکہ پورے سندھ کے عوام کے لیے خوش خبری ہے۔ انھوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ آنے والے دنوں میں سندھ کے غیور عوام کی بڑی تعداد جماعت اسلامی کا حصہ بنے گی اور اس ظالم نظام کو جو ملک میں دہائیوں سے رائج ہے کو چیلنج کر کے پاکستان میں نظام مصطفی کے قیام کی راہ ہموار کرے گی۔ امیر جماعت نے کہا کہ موجودہ اور سابقہ حکمرانوں نے بانیانِ پاکستان سے بے وفائی کی۔ انھوں نے شرکا سے سوال کیا کہ کیا ہم سب کے آبا اجداد نے قیام پاکستان کے لیے اس لیے قربانیاں دی تھیں کہ یہاں انگریز کے غلاموں کی حکومت قائم رہے، الیکشن چوری ہوں اور سیاسی پارٹیاں بادشاہت کے انداز میں حکمرانی کریں۔ امیر جماعت نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ ہم سب متحد ہو کر اس فرسودہ سسٹم کو چیلنج کریں اور ایک پرامن اور جمہوری طریقہ سے اہل اور ایماندار لوگوں کو آگے لائیں۔ امیر جماعت نے کہا کہ پی ٹی آئی کے دور میں ادارے مزید کمزور ہوئے، معیشت تباہ ہوئی اور کرپشن میں بھی اضافہ ہوا۔ پورے ملک کے عوام اب سٹیٹس کو پارٹیوں سے تنگ آ چکے ہیں۔ اب قوم کو مزید بے وقوف نہیں بنایا جا سکتا۔ لوگ جماعت اسلامی میں شمولیت اختیار کر رہے ہیں اور ان کو یہ یقین ہو چکا ہے کہ اب صرف جماعت اسلامی ہی پاکستان کو ترقی کی شاہراہ پر ڈال سکتی ہے، ملک میں عادلانہ نظام قائم کر سکتی ہے، صحت اور تعلیم کے سیکٹرز کو جدید بنا سکتی ہے اور عوام کے دکھوں کا مداوا کر سکتی ہے۔ جلسہ سے جماعت اسلامی کے قائدین اور پیر غلام مجدد سرہندی، امیر ضلع فقیر محمد لاکھو اور حافظ نصراللہ چنا نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر ایک قرارداد منظور کی گئی جس میں نصاب تعلیم سے نظریاتی مضامین نکالنے کی مذمت کی گئی اور انھیں نصاب میں دوبارہ شامل کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔