اسلام آباد ، وزارت سائنس و ٹیکنالوجی نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین پر الیکشن کمیشن کے اعتراضات یکطرفہ قرار دے دیئے ۔
ذرائع کے مطابق الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے معاملے پر الیکشن کمیشن حکام اور وزارت سائنس وٹیکنالوجی حکام کی ملاقات ہوئی جس میں وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کی ٹیکنیکل ٹیم نے پہلی مرتبہ الیکشن کمیشن کو ای وی ایم پر بریفنگ دی جس میں الیکشن کمیشن کے تحفظات پر جوابات دیے گئے۔ذرائع کے مطابق وزارت سائنس نے الیکشن کمیشن کے اعتراضات کو یکطرفہ قرار دیا ہے اور وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹیکنیکل ٹیم کی بریفنگ لیے بغیر مشین پراعتراضات کیے گئے۔دوسری جانب اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی شبلی فراز نے کہا کہ دھاندلی کرنے والوں کے لیے الیکٹرانک ووٹنگ مشین بری خبر ہے، الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے مخالف نہیں چاہتے کہ الیکشن شفاف ہوں، 2023 کے انتخابات کا انعقاد الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے ذریعہ ہوگا، حکومت تمام اپوزیشن جماعتوں کو دعوت دیتی ہے کہ وہ اپنے ٹیکنیکل نمائندے مقرر کرکے الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے حوالہ سے اپنی سفارشات سے آگاہ کریں۔شبلی فراز نے کہا کہ ٹیکنالوجی وقت کی اہم ترین ضرورت ہے، زراعت، تجارت سمیت زندگی کے تمام شعبوں میں ٹیکنالوجی کا استعمال آ چکا ہے۔انہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی کی مخالفت وہی کریں گے جن کے مفادات پرانے فرسودہ نظام سے جڑے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عام انتخابات میں ٹیکنالوجی کا استعمال اس لئے کر رہے ہیں کہ ملک کی 60 فیصد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے جو وزیراعظم کے دل کے بہت قریب ہے، ان کے مستقبل کیلئے الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا استعمال کر رہے ہیں۔ شبلی فراز نے کہا کہ جمہوریت کے استحکام اور پارلیمنٹ کی ساکھ کیلئے ضروری ہے کہ صاف، شفاف انتخابات کا انعقاد یقینی بنایا جائے۔انہوں نے کہا کہ ہم جمہوریت اور ملک کا مستقبل دیکھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے پارلیمانی کمیٹی میں جو 37 گزارشات جمع کرائی ہیں ان میں سے 27 ایسے نکات ہیں جس کا الیکٹرانک ووٹنگ مشین سے کوئی تعلق نہیں، ان 27 نکات کا تعلق صرف الیکشن کمیشن کے کام کے حوالہ سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ 10 نکات کا تعلق الیکٹرانک ووٹنگ مشین سے ہے جو حل کئے جا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا کام قانون سازی کرنا ہے، اس میں کوئی شک و ابہام نہیں ہے کہ حکومت قانون سازی بھی کرے گی اور 2023 کے انتخابات الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے ذریعے ہی کرائے گی۔ انہوں نے کہا کہ مشین کے معائنہ کے دوران تمام چیزیں کامیاب ہو گئی ہیں۔شبلی فراز نے کہا کہ ہم نے الیکشن کمیشن سمیت پلڈاٹ، فافن، چیمبر آف کامرس، بار ایسوسی ایشن اور یونیورسٹیوں سمیت ہر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کو اس کا معائنہ کرایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے 17 اگست کو الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے حوالہ سے الیکشن کمیشن کو بریفنگ دی، الیکشن کمیشن نے اس حوالہ سے ایک ٹیکنیکل کمیٹی تشکیل دی جس کا پہلا اجلاس بدھ کو منعقد ہوا۔اجلاس میں وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کی ٹیکنیکل ٹیم نے بھی شرکت کی۔ انہوں نے کہا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے حوالہ سے الیکشن کمیشن نے جو جو رپورٹس مانگیں وہ تمام جمع کرا دی گئی ہیں، الیکشن کمیشن کی ٹیکنیکل کمیٹی کا اگلا اجلاس 15 ستمبر کو ہو گا جس میں مزید سفارشات پیش کریں گے۔شبلی فراز نے کہا کہ ایسا کبھی نہیں ہوتا کہ نتیجہ پہلے آ جائے اور امتحان بعد میں لیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی میں الیکشن کمیشن نے جو رپورٹ جمع کرائی ہے وہ مشین کا معائنہ کرنے سے قبل ہی جمع کرا دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کے انتظامات کرنا الیکشن کمیشن کا کام ہے، حکومت کا کام الیکشن کمیشن کو سہولت فراہم کرنا ہے، حکومت نے الیکشن کمیشن کی تمام تجاویز پر سو فیصد عمل کر دیا ہے۔شبلی فراز نے کہا کہ میں کابینہ کا رکن ہونے کی حیثیت سے تمام اپوزیشن سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اپنے مفادات نہ دیکھیں، نوجوانوں کے مستقبل کیلئے فیصلہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن اپنے ٹیکنیکل نمائندے مقرر کرے چاہے وہ بیرون ملک ہی کیوں نہ منگوائیں اور اپنی اپنی سفارشات پیش کریں، حکومت ان کی جائز سفارشات پر عمل کرے گی۔ایک سوال کے جواب میں سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا ڈیزائن ایسا تیار کیا گیا ہے کہ آپ اس میں ایلفی لگائیں، پانی لگائیں، چائے لگائیں اس پر کوئی چیز اثر انداز نہیں ہو سکتی۔انہوں نے کہا کہ ایک سیاسی رہنما جو کہتا تھا کہ بارش زیادہ ہوتی ہے اور بجلی چلے جانے سے مشین بند ہو جائے گی ان سے درخواست ہے کہ پہلے مشین کا معائنہ کریں، الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے۔ٹو کی پہاڑی پر بھی کام کرے گی، یہ بیٹری پر چلنے والی مشین 24 گھنٹے تک کام کر سکتی ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین کو نہ مسترد کیا ہے اور نہ ہی ابھی تک منظور کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کے انعقاد کیلئے 6 ماہ کے دوران الیکٹرانک ووٹنگ مشینیں بنائی جا سکتی ہیں، ابھی تک الیکشن میں 2 سال رہتے ہیں، الیکشن کمیشن کے اہلکاروں کو ٹریننگ دی جا سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے اور قانون سازی کے بعد تمام ادارے قانون پر عمل کرنے کے پابند ہوں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 2023 کے انتخابات میں ساڑھے تین سے چار لاکھ پولنگ بوتھ ہوں گے جن پر مشینیں لگانا آسان کام ہے۔