تحریر: محمداحمد
@JingoAlpha
پاکستان ایک ایسا ملک ہے جہاں پہ اللہ پاک نے مختلف موسموں کے ساتھ ہر قسم کے اجناس مہیا کیے ہیں پاکستان پچلے 25 سالوں سے ایٹمی طاقت رکھتا ہے اس کے باوجود بھی ملک میں امیر طبقہ امیر ہوتا جا رہا ہے اور غریب کا جینا محال ہوتا جارہا ہے آج کل کے دور میں پاکستان کے ساکھ کی بات کی جائے تو پوری دنیا کیلئے امن کا گہوارہ پاکستان ہے اس کے ساتھ گرین پاسپورٹ کی عزت بڑھی ہے اس میں کوئی شک نہیں پاکستان دن دگنی رات چگنی ترقی کررہا ہے لیکن ترقی کے ساتھ پاکستان کے بجٹ 2021 سے 2022 کو دیکھا جائے تو پتہ چلتا ہے روزمرہ کے کھانے کی ایشیاء کے 23 اشیا ایسے ہیں جو بہت زیادہ مہنگے کردیئے گے ہیں جیسا کہ گھی ، چینی دالیں وغیرہ ہیں حکومت وقت کو چاہیے کہ غریب عوام کو سستی چیزیں فراہم کرے لیکن آج کے دور میں غریب چوری کرنے پر مجبور ہو رہا ہے اس کی وجہ حکومت وقت کی سُستی اور کاہلی ہے حکومت کو چاہیے عوام کو سبسڈی کی صورت میں ریلیف دے یا جو مصنوعی مہنگائی کرکے بیٹھے ہیں اس کی روک تھام کیلئے اقدامات کرے اسی مہنگائی کی وجہ سے لوگ گلہ کاٹنے پر مجبور ہیں
آج کے دور میں اگر گھر کا ایک فرد کمانے والے ہے اور باقی گھر کے اخراجات پورے کرنے بچوں کو پڑھانا بہت محال ہوگیا ہے پاکستان میں ہر جگہ مافیا بیٹھا ہوا ہے جب تک اس مافیا پر کنٹرول نہیں کیا جا سکتا تب تک غریب ، غریب تر ہوتا جائے گا اور چکی میں آٹے کی طرح پیستا رہےگا جب تک مافیا کا کنٹرول رہے گا تب تک ملک میں ملاوٹ ختم نہیں ہوسکتی چودہ سو سال پہلے اللہ پاک نے ہمیں اپنی قائم کردہ حدود سے باہر نکلنے کے نقصانات سے آگاہ کردیا تھا اللہ تعالی کے اس ارشاد کی روشنی میں یہ بات واضح طور پر نظر آتی ہے کہ
یہ اللہ کی حدیں ہیں سو ان سے تجاوز نہ کرو، اور جو اللہ کی حدوں سے تجاوز کرے گا سو وہی ظالم ہیں۔ (سورہ بقرۃ229)
معاشرے اور افراد کو حدور میں قائم رکھنے کے لیے سب سے بڑی چیز انصاف اور عدالت ہے جس کی نصیحت خدا نے چودہ صدیاں قبل حکمرانوں سے فرمائی تھی
اور جب لوگوں کے درمیان فیصلہ کرو تو انصاف سے فیصلہ کرو ، بے شک اللہ تمہیں نہایت اچھی نصیحت کرتا ہے بے شک اللہ سننے والا دیکھنے والا ہے (سور نساء58)
ٍہمارے ملک کی آبادی کا بڑا حصہ تعلیم ، دیگر ضروریات اور صحت جیسی بنیادی ضروریات سے محروم رھ جاتا ہے اسی غربت کی وجہ سے آبادی کےپندرہ فیصد لوگ تعلیم سے محروم ہیں ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں نائجیریا کے بعد سب سے زیادہ بچے سکول نہیں جاتے اس غربت کو ختم کرنے کے لئے حکومت کو عملی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے غربت کی روک تھام کے لئے ٹیکس کے نظام میں اصلاحات کی ضرورت ہے اگر ٹیکس کا نظام صحیح طریقہ سے کام نہیں کرے گا تو اس کیلئے ریاست کو بہت سارے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس کی وجہ سے بہت سارے منصوبوں میں کام بند ہوجائیں گے ایک تحقیق کے مطابق ہمارے 80 فیصد سے زیادہ ٹیکسوں کی وصولی درمیانے اور غریب طبقے سے بجلی، گیس، موبائل فون، پٹرول اور عام استعمال کی دیگر اشیا پر عائد ٹیکسوں سے حاصل کی جاتی ہے جبکہ امیر ترین طبقہ صرف 5 فیصد کے قریب ٹیکسوں کی صورت میں ادائیگی کرتا ہے اس نظام میں اصلاحات کرنا بہت ضروری ہوگیا ہے غربت میں کمی پاکستان کے لیے اشد ضروری ہے ورنہ بڑھتی ہوئی آبادی اور تعلیم کی کمی کی وجہ سے جلد ہی ہم ایک پرتشدد سماجی بحران کا شکار ہوسکتے ہیں اس لئے حکومت کو چاہیے عوام کو ریلیف دینے کیلئے ضروری اقدامات کرنا چاہیے تاکہ عوام مہنگائی سے تنگ آکر خود کشی نا کرے یا چوری نہ کرے۔