انقرہ ، ترک پولیس نے 214 فوجی اہلکاروں کو حراست میں لینے کیلئے کارروائیوں کا آغاز کر دیا ہے جن پر 2016 کی ناکام بغاوت سے مبینہ روابط رکھنے کا الزام عائد ہے۔ترک حکام کی جانب سے امریکا میں مقیم ترک عالم دین سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے خلاف گرفتاریاں دوبارہ شروع کی گئیں ہیں۔ترک حکام کے مطابق 41 صوبوں میں 214 فوجیوں کو فتح اللہ گولن سے تعلق کے الزام میں گرفتار کیا۔ازمیر پبلک پراسیکیوٹر آفس کی جانب سے کی گئی تفتیش کے مطابق انقرہ جو گولن تحریک کو دہشت گرد تنظیم کا خفیہ ڈھانچہ قرار دیتا ہے کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں۔حکام کے مطابق 44 فوجیوں کو گرفتار کیا اور 145 دیگر کو بغاوت کی کوشش کے بعد برطرف کر دیا گیا۔گرفتار ہونے والوں میں ایک کرنل اور لیفٹیننٹ کرنل سمیت 7 کپتان، سات لیفٹیننٹ کرنل 7 لیفٹیننٹ 41 نان کمیشنڈ افسران اور 5 افسر شامل ہیں۔قابل ذکر ہے کہ ترک حکام نے 19 نومبر 2019 سے ازمیر پبلک پراسیکیوٹر آفس کی تحقیقات کیدوران 20 کارروائیوں میں 2،996 فوجیوں کو گرفتار کیا تھا۔صدر رجب طیب ایردوآن کی حکومت نے فتح اللہ گولن اور ان کی تحریک الخدمہ آرگنائزیشن پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ 15 جولائی 2016 کو ملک میں ناکام بغاوت کی کوشش کے لیے ذمہ دار ہیں۔ امریکا میں جلاوطنی کی زندگی بسر کرنے والے گولن ان الزامات کی تردید کرتے ہیں۔
Related Articles
امریکہ ہانگ کانگ کے معاملات اور چین کے داخلی امور میں مداخلت بند کرے، ہانگ کانگ میں چینی وزارت خارجہ کے کمشنر دفتر کا بیان
اتوار, 22 دسمبر, 2024
شام وسیع پیمانے پر پناہ گزینوں کی وطن واپسی کا متحمل نہیں ہو سکتا ، بین الاقوامی تنظیموں کا انتباہ
اتوار, 22 دسمبر, 2024
چین کی امریکہ کی جانب سے چین کے تائیوان علاقے کو ہتھیاروں کی فروخت کی شدید مخالفت
اتوار, 22 دسمبر, 2024