اہم خبریںپاکستان

وطن کی حرمت کی ہر صورت میں حفاظت کریں گے ، دشمن آزمانا چاہتا ہے تو ہمیں تیار پائے گا،آرمی چیف کا دوٹوک پیغام

اسلام آباد، ملک بھر میں یوم دفاع روایتی جوش و جذبے کے ساتھ منایا گیا، ملک بھر میں مختلف تقاریب کا انعقاد کیا گیا ، جی ایچ کیومیں یوم دفاع و شہدا کی مناسبت سے مرکزی تقریب منعقد کی گئی ، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی حفاظت وسلامتی کیلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے اور اگر دشمن آزمانا چاہتا ہے تو وہ ہمیں ہر لمحہ اور ہر محاذ پر تیار پائے گا،پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات میں کشمیر ایک کلیدی مسئلہ ہے اور ہم کشمیر کے بارے میں بھارت کے 5 اگست کے اقدام کو رد کرتے ہیں۔
پیر کو یوم دفاع کی مرکزی تقریب میں مہمان خصوصی صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی، پوزیشن لیڈر شہباز شریف، چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی، تینوں مسلح افواج کے سربراہان اور وفاقی وزرا سمیت کابینہ کے ارکان شریک ہوئے۔ تقریب میں شہدا کے لواحقین، غازی، حاضر سروس، ریٹائرڈ عسکری حکام اورجوان بھی شریک تھے۔صدر مملکت نے آرمی چیف کے ہمراہ یادگارِ شہدا پر پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی۔تقریب کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا اور شہیدوں اور غازیوں کو خراج پیش کرتے ہوئے ترانے پیش کیے گئے۔تقریب کے دوران پاک فوج کی جانب سے کارگل سمیت مختلف محاذوں میں دی جانے والی قربانیوں پر مشتمل ڈاکیومنٹری بھی دکھائی گئی۔مشہور گلوکار عاطف اسلم سمیت دیگر نے قومی ترانے پیش کیے۔مرکزی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت عارف علوی نے کہا کہ چھ ستمبر ایک دن نہیں بلکہ ہماری قومی تاریخ میں استعارہ ہے ، قومی یکجہتی ، حوصلے اور قربانی کا، بلاشبہ یہ ایک تجدید وفا کا دِ ن ہے۔ جو ہمیں یاد دلاتا ہے کہ کیسے آج سے 56 برس قبل پوری قوم ایک غیر اعلانیہ جنگ کے خلاف ، دشمن کے نا پاک عزائم کی راہ میں ایک سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند حائل ہو گئی ۔ اس جدوجہد میں نا صرف ہم نے دشمن کی طاقت کے گھمنڈ کو نیست و نابود کر دیا ، بلکہ پوری دنیا کو یہ پیغام دیا کہ ہم بحیثیت قوم نہ صرف اپنی آزادی سے محبت کرتے ہیں بلکہ اِس سر زمین کیلئے کسی بھی قسم کی قربانی دینے سے دریغ نہیں کرتے ۔ ہماری آزادی کے پہلے سانس سے لیکر آئندہ آنے والی نسلوں تک پاکستان کا بچہ بچہ اِس آزادی کیلئے جان دینے کو تیار ہے۔ ایک اور سبق جو اس جنگ سے دشمن نے سیکھا وہ یہ تھا کہ کسی بھی آزمائش کی گھڑی میں پوری قوم اور پاک افواج کا رشتہ بے مثال اور نہ مٹنے والا ہے ۔ جنگ چاہے سترہ دن کی ہو یا ستر برس کی ، روایتی ہو یا غیر روایتی ، ہمارا دشمن وطن کیلئے ہماری قربانیوں کی روایت اور جذبے کو ماند نہیں کر سکتا۔ہماری بری ، بحری اور فضائی افواج کے جانبازوں نے ہمیشہ اپنے لہو سے پاکستان کی آزادی اور سلامتی کا تحفظ کیا ہے۔ ان کی قربانیوں اور جانوں کے نذرانوں نے نہ صرف ہماری آنے والی نسلوں کے مستقبل کو محفوظ بنایا بلکہ پوری قوم کا سر رہتی دنیا تک فخر سے بلند کر دیا۔ اِ نہی ناقابل فراموش قربانیوں کو آج ایک بار پھر نئے عزم سے یاد کرتے ہوئے ہم آج کے دن قوم کے ان عظیم سپوتوں اور ان کے خاندانوں کے جذبہ حب الوطنی کو تہہ دل سے خراج تحسین پیش کرتے ہیں ۔ بیشک ہمارے شہدا ہمارا فخر اور ہمارے سر کا تاج ہیں۔انہوں نے کہا کہ آزادی کے حصول کے ساتھ ہی پاکستان کو ہندوستان کی جارحیت کا سامنا کرنا پڑا۔ پاکستان پر کبھی روایتی جنگ کی صورت میں جارحیت مسلط کی گئی تو کبھی دہشت گردی کی صورت میں۔ کبھی آبی جارحیت کی صورت میں تو کبھی مختلف معاشی اور سفارتی ہتھکنڈوں کی صورت میں۔ امن کیلئے پاکستان کی تمام تر کوششوں کے با وجود، ہمیں آج بھی اپنے مشرقی ہمسائے کے ساتھ پرامن بقائے باہمی اور عزت و وقار کے ساتھ رہنے میں مسائل کا سامنا ہے۔ بد قسمتی سے ہمارا ہمسایہ ملک 1947 سے آج تک ہماری آزادی کے حصول کی تاریخ کو دل سے قبول نہیں کر سکا۔ مگر اب وقت آگیا ہے کہ حقیقتوں کو دل سے تسلیم کرتے ہوئے تمام مسائل کا منصفانہ حل تلاش کیا جائے ۔ اسی میں پورے خطے اور دونوں ملکوں کی عوام کی سلامتی و ترقی اور فلاح و بہبود کا راز مضمر ہے۔صدر مملکت اِس خطے کی ترقی اور نمو کا راز مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل سے جڑا ہے۔ ہم ہندوستان کے کشمیر پر غاصبانہ قبضے اور 5 اگست 2019 کے بعد اٹھائے گئے وہ تمام اقدامات جو درحقیقت مسئلہ کشمیر کے حوالے سے اقوام ِ متحدہ کی قراردادوں کی صریح خلاف ورزی ہیں، ان کو مکمل طور پر رد کرتے ہیں ۔ ہندوستان کو یاد رکھنا ہوگا کہ جذبہ آزادی کو طاقت کے بل بوتے پر اور کالے قوانین کے جبر تلے زیادہ عرصہ تک دبایا نہیں جا سکتا ۔ ہم کشمیریوں کے جذ بہ حریت اور قربانیوں کو سلام پیش کرتے ہیں اور ان کی حمایت میں اپنی ہر ممکن سفارتی اور اخلاقی مدد جاری رکھیں گے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان خطے میں امن کا خواہاں ہے ۔ ہم افغانستان میں بدلتی صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ پاکستان نے ہمیشہ افغانستان میں قیام امن کے سلسلے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ آج بھی پاکستان ان تمام کوششوں کا حصہ ہے جو افغانستان میں ایک پائیدار امن کے لئے کی جارہی ہیں ۔ یہاں میں آپ سب کی توجہ پاکستان کی ان عظیم قربانیوں کی طرف دلانا چاہوں گا جو ہم نے دہشت گردی کی جنگ میں بحیثیت قوم ادا کیں ۔ ہماری بہادر افواج نے دہشت گردی کا قلع قمع کرنے کے لئے لا تعداد کامیاب آپریشنز کئے اور جنگ زدہ علاقوں کی بحالی کو ممکن بنایا۔ اسی طرح ہم نے پاکستان اور افغانستان کی بین الاقوامی سرحد پر باڑ لگا کر نہ صرف اپنے مغربی سرحدوں کو محفوظ کیا بلکہ تمام بے بنیاد الزامات کا بھی موثر جواب دے دیا۔ ہم دعا گو ہیں کہ افغانستان کے عوام امن اور سلامتی کے ایک نئے باب کا آغاز کریں ۔ کیونکہ افغان امن درحقیقت پاکستان میں امن کا مظہر ہے۔ مجھے امید ہے کہ دنیا اس خطے میں امن کے لئے کی گئی ہماری تمام کاوشوں کو کسی تعصب کے بغیر حقیقت کی نظر سے دیکھے گی اور سراہے گی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ بلا شبہ دفاع وطن ایک مقدس فریضہ ہے جو ہمیں جان سے زیادہ عزیز ہے، ہمارے شہدا کی قربانیاں وطن سے محبت کے اسی جذبے کا اظہار ہے جو ہمارے دلوں کو بھی جذبہ شہادت سے سرشار رکھتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارے بزرگوں نے اپنی قربانی سے آزادی کی شمع جلائی جسے ابتدا سے کڑے امتحانوں کا سامنا کرنا پڑا، 1948 ہو یا ستمبر 1965 کی جنگ، یا 1971 کی لڑائی، معرکہ کارگل ہو یا دہشتگردی کے خلاف طویل صبر آزما جنگ، ہر آزمائش میں افواج پاکستان نے ثابت کیا کہ ہم ہر حالت میں اپنے ملک کا دفاع کرنا جانتے ہیں اور اس کے لیے ہر قیمت ادا کرنے کو تیار ہیں۔آرمی چیف کا کہنا تھا کہ میں شہدا کے ورثا کو یقین دلاتا ہوں کہ آپ کے پیاروں کی قربانیاں نہ کبھی فراموش ہوں گی اور نہ رائیگاں جائیں گی، آج کی تقریب کا مقصد اسی عہد کی تجدید ہے کہ ہم اپنے شہیدوں کو کبھی نہیں بھولے اور ان کے ورثا کی نگہبانی ہماری ذمہ داری ہے، اس عظیم ملک کی سلامتی اور امن ہمیں ہر حال میں عزیز ہے۔جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ ہماری وطن سے محبت تمام ذاتی، گروہی لسانی، نسلی اور تعصبات سے بالاتر ہے، پاکستان کی حفاظت، ترقی اور امن کے لیے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے، افواج پاکستان کسی قسم کے اندرونی و بیرونی خطرات، روایتی و غیر روایتی جنگ، ظاہری اور پوشیدہ دشمنوں سے لڑنے کے لیے تمام صلاحیتوں سے لیس ہے، اگر کوئی دشمن ہمیں آزمانا چاہتا ہے تو وہ ہر لمحہ اور ہر محاذ پر ہمیں تیار پائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ آج ہمارا شمار دنیا کی بہترین افواج میں ہوتا ہے،ہم نے ہر دشمن کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور تمام اندرونی و بیرونی سازشوں کو ناکام بنایا، سب سے بڑھ کر دفاعی قوت میں خود انحصاری حاصل کرکے ملک کے دفاع کو ناقابل تسخیر بنایا، ہمیں اس بات میں کوئی شک نہیں کہ پاک فوج اور قوم کا رشتہ وہ مضبوط ڈھال ہے جس نے پاکستان کے خلاف دشمن کی تمام چالوں اور ہتھکنڈوں کو ہمیشہ ناکام بنایا ہے اور اسی یکجہتی نے ہمیشہ ہر مشکل میں سرخرو کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ امر بہت اہمیت کا حامل ہے کہ عوام کے تعاون کے بغیر کوئی بھی فوج ریت کی دیوار ثابت ہوتی ہے جیسے کہ ہم نے ہمسایہ ملک میں دیکھا، فوج کی کامیابی بڑی حد تک عوام کی حمایت منحصر ہے، ہمیں اس حقیقت کو بھی مد نظر رکھنا ہوگا کہ موجودہ دور میں جنگ کی نوعیت بدل گئی ہے اب براہ راست حملے کے بجائے کسی قوم کی یکجہتی اور نظریاتی سرحدوں کو کمزور اس کے مختلف طبقات میں انتشار پھیلانے، شہریوں کے حوصلے پست کرنے کے لیے دیگر حربوں کے علاوہ جدید ٹیکنالوجی اور کمیونیکیشن کے ذرائع کو بھی استعمال کیا جاتا ہے۔آرمی چیف کا کہنا تھا کہ ہمارے دشمن بھی غیر روایتی ہتھکنڈوں بشمول پروپیگنڈا اور ڈس انفارمیشن کے ذریعے اپنے مذموم مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں، بیرونی دشمنوں کے تمام حربوں اور چالوں سے ہم آگاہ ہیں مگر ہمیں اندرونی انتشار پھیلانے والے کچھ عناصر کے ساتھ سختی سے نمٹنا ہوگا، ہم سب کے لیے لمحہ فکریہ ہے کہ کچھ لوگ ملک دشمن عناصر کے ہاتھ میں استعمال ہورہے ہیں، اسے ہائبرڈ یا ففتھ جنریشن وار کہا جاتا ہے اس کا مقصد پاکستان کی جڑوں کو کھوکھلا کرنا اور ملکی سالمیت کو نقصان پہنچانا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم انشااللہ ان منفی عزائم کو کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے، ایسی مشکل اور پیچیدہ صورتحال افواج پاکستان اور قوم کی باہمی اعتماد کے رشتے کو اور مضبوط کرنے کی متقاضی ہے، یہ حقیقت بھی سب پر روز روشن کی طرح عیاں ہونی چاہیے کہ اس ارض پاک پرکسی پرتشدد رویے، یا انتہا پسندی کی اب مزید کوئی گنجائش نہیں، طاقت کا استعمال صرف اور صرف ریاست کا اختیار ہے، افواج پاکستان اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے علاوہ کسی فرد، یا گرو کو اسلحہ کی نمائش اور استعمال کی اجازت نہیں ہوگی، کسی شخص کو یا گروہ کو علاقیت، لسانیت، نظریئے اور مذہب کی بنیاد پر ریاست کو بلیک میل کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔آرمی چیف کا کہناتھا کہ جمہوریت میں پاکستان کی مضبوطی اور بقا ہے، اسے مزید مستحکم کرنے کے لیے ہم سب کو آئین کی پاسداری، انصاف، برداشت اور بردباری کے اصولوں پر عمل پیرا ہونا ہوگا، تنقید برائے تنقید، نفرت اور عدم برداشت جیسے رویوں کی حوصلہ شکنی کرنا ہوگی، پاکستان نے اگر ترقی کرنی ہے تو ہمیں اپنی انا اور ذاتی مفاد کو پس پشت ڈالنا ہوگا۔دوسری طرف وزیراعظم عمران خان نے یوم دفاع پر جاری اپنے بیان میں کہا کہ زندہ قومیں آزمائشوں سے گزر کر اور بھی زیادہ مضبوط ہو جاتی ہیں۔ 1965 میں جب دشمن نے ہماری آزادی اور بقا کو پامال کرنے کی کوشش کی تو پاکستانی قوم مضبوط چٹان کی طرح اس کے سامنے ڈٹ گئی۔ 6 ستمبر کو ہندوستان نے پاکستان پر غیراعلانیہ جنگ مسلط کی تو پوری قوم محافظان وطن کی حمایت میں اٹھ کھڑی ہوئی، بہت سے لوگ نہتے پیدل ہی سرحدوں کی جانب چل پڑے ۔ قومی ہم آہنگی اور یکجہتی کے اس عظیم مظاہرے نے ہماری بہادر مسلح افواج کے جذبوں کو اور بھی مہمیز لگا دی اور وہ دشمن کے خلاف اس بے خوفی سے لڑے کہ دنیا میں اس کی مثال نہیں ملتی۔ ہمارے بہادر افسروں، جوانوں، پائلٹوں اور اور سیلرز نے دنیا پر ثابت کردیا کہ وطن کے ایک ایک انچ کی حفاظت کے لئے ہمہ وقت تیار ہیں،چاہے اس کے لئے انہیں کوئی بھی قیمت چکانا پڑے۔ وہ اپنی جان کی پرواہ کئے بغیر جرات و بہادری سے لڑے اورعظیم قربانیوں پیش کرتے ہوئے دفاع وطن کا فریِضہ نبھانے میں کامیاب ہوئے۔ 6 ستمبر کا عظیم دن، ہر سال ہمیں اپنے ہیروز، مسلح افواج کے جانبازوں اور خاص طور پر ان شہدا اور غازیوں کو خراج تحسین پیش کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے، جو ہمیشہ سے قوم کی امید اور فخررہے ہیں۔ ہم وطن کی سلامتی اور تحفظ کے لئے اپنی قیمتی جانیں قربان کرنے والے قوم کے ان بہادر بیٹوں کو سلام پیش کرتے ہیں۔ہماری حکومت کی موثر خارجہ پالیسی کی وجہ سے عالمی برادری اب جان چکی ہے کہ کس طرح بھارتی حکومت پورے ہندوستان میں اقلیتوں اور مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں پر مظالم ڈھا رہی ہے۔ وہ اس بات کو تسلیم کرتی ہے کہ امن کا واحد راستہ مسئلہ کشمیر کا اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل ہے۔ ہندوستان کو جلد یا بدیر کشمیریوں کو ان کا حق رائے دہی دینا پڑے گا۔ ہم ہندوستان کا انتہاپسندانہ چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کرتے رہیں گے۔ عالمی برادری کے معتبر حلقے، امن کی خاطر کی جانے والی ہماری کوششوں کو تسلیم کررہے ہیں۔اس موقع پر میں ایک بار پھر یہ بات واضح کردینا چاہتا ہوں کہ ہماری امن کی خواہش کو ہماری کمزوری ہرگز نہ سمجھا جائے، بلکہ اس خطے کے لوگوں کی خوشحالی اوربہتری کیلئے اس کا جواب اسی مثبت انداز میں دیاجانا چاہئے۔آج کے دن میں اپنی بہادر مسلح افواج کو یہ پیغام دینا چاہتا ہوں کہ ہم نے یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستان کا دفاع مضبوط اور ناقابل تسخیر بنانے کے لئے ایک طویل سفر طے کیا ہے۔ہماری باحوصلہ قوم اورمضبوط مسلح افواج نے بارہا یہ ثابت کیا ہے کہ ہم دفاع وطن کی نہ صرف بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں بلکہ کسی بھی قسم کی جارحیت سے نمٹنے کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں۔قبل ازیں ملک بھر میں یوم دفاع کے سلسلے میں مختلف تقاریب منعقد ہوئیں اور شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں دن کا آغاز 31 جبکہ صوبائی دارالحکومتوں میں21 ،21 توپوں کی سلامی سے ہوا۔کراچی میں بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے مزار پر گارڈ کی تبدیلی کی پروقار تقریب منعقد ہوئی، جس میں پاکستان ایئرفورس اکیڈمی کے چاک و چوبند کیڈٹس نے مزارِ قائد پر گارڈ کے فرائض سنبھالے۔نیول ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد میں یادگار شہدا پر پر وقار تقریب منعقد ہوئی، ملک کے استحکام اور شہدا کے درجات کی بلندی کے لیے خصوصی دعائیں کی گئیں۔چیف آف نیوزل اسٹاف ایڈمرل امجد خان نیازی نے یادگار پر پھول رکھے اور شہدا کے اہلِ خانہ سے ملاقات کی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

Adblock Detected

Please consider supporting us by disabling your ad blocker