اسلام آباد، سینٹ قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین سمیت انتخابات میں شفافیت کے لیے جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کی سفارش کی ہے،کمیٹی نے الیکشن ایکٹ ترمیمی بل پر رائے شماری کے لیے تمام اراکین کو 8ستمبر کو حاضر ہونے کی ہدایت کی ہے۔
کمیٹی کا اجلاس چیئرمین تاج حیدر کی سربراہی میں پارلیمنٹ لاجز میں منعقد ہوا اجلاس سے چیرمین کمیٹی نے کہا کہ کمیٹی میں شامل نئے ممبر کو خوش آمدید کہتے ہیں اجلاس کے دوران وزارت سائنس وٹیکنالوجی کی جانب سے الیکٹرانک ووٹنگ مشین پر کمیٹی کو تفصیلی بریفننگ دیتے ہوئے بتایا کہ یہ مشین ووٹر کی شناخت مکمل طور پر خفیہ رکھتی ہے اور انتخابات میں شفافیت لائے گی، اس موقع پر وفاقی وزیر سائنس وٹیکنالوجی شبلی فراز نے کہا کہ الیکٹرک ووٹنگ مشین الیکشن کمیشن کی ضروریات کے مطابق بنایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات میں شفافیت اور جدید ٹیکنالوجی کا استعمال الیکشن کمیشن کا مینڈیٹ ہے اسی مقصد کے لیے ہماری وزارت نے کوشش کرکے یہ مشین تیار کی ہے ۔اس موقع پر کمیٹی کے رکن سینیٹر افنان آللہ خان نے استفسار کیا کہ جعلی ووٹ کی روک تھام کا کیا طریقہ کار ہوگا جس پر حکام نے بتایا کہ بائیو میٹرک تصدیق اور اصلی شناختی کارڈ کے بعد ہی ووٹ ڈالا جاسکے گا۔ سینیٹر مصطفی نواز کھوکر نے کہا کہ کیا اس مشین کی تیاری حکومت کا اختیار ہے یا نہیں ملک میں انتخابات کرانے کی ذمہ داری الیکشن کمیشن کی ہے اور کیا کوئی کہ کہہ سکتا ہے کہ یہی مشین انتخابات میں استعمال ہوگی یا کوئی دوسری مشین ہوگی انہوں نے کہا کہ کیا الیکشن کمیشن نے یہ اختیار حکومت کو دیا ہے اگر یہ درست ہے تو وضاحت کی جائے کہ الیکشن کمیشن نے کس اختیار کے تحت حکومت کو الیکٹرک ووٹنگ مشین تیار کرنے کی ہدایت کی ہے جس پر الیکشن کمیشن کے سپیشل سیکرٹری ظفر اقبال نے بتایا کہ الیکشن کمیشن نے دو حلقوں میں پائلٹ پراجیکٹ کیا تھا اور اس کی رپورٹ پارلیمنٹ کو بھجوائی ہے اس موقع پر الیکشن کمیشن کے ڈائریکٹر جنرل خضر نے کہا کہ کہ پشاور کے حلقے میں ضمنی انتخابات کے دوران الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا تجربہ کیا گیا اور اس کے حوالے سے رپورٹ وزارت پارلیمانی امور کے ذریعے پارلیمنٹ کو بھجوائی گئی ہے اس موقع پر ڈی جی الیکشن کمیشن نے بتایا کہ پائلٹ پراجیکٹ کے موقع پر استعمال ہونے والے الیکٹرانک ووٹنگ مشین میں سافٹ وئیر اور بیٹریوں کی سستی سمیت کئی خامیاں سامنے آئی تھی جس میں کئی خامیاں دوسرے پائلٹ پراجیکٹ کے دوران کم ہوگئی تھی کمیٹی کی رکن سینیٹر ثانیہ نشتر نے کہا کہ کمپنی کے ساتھ کس بنیاد پر معاہدہ کیا تھا جس پر ڈی جی آئی ٹی نے بتایا کہ پارلیمانی کمیٹی کی جانب سے پائلٹ پراجیکٹ کے حوالے سے جو اختیارات دیے گئے اسی کے مطابق مشینیں خریدی گئی تھی کمیٹی کی رکن ثانیہ نشتر نے کہا کہ کمیٹی کو یہ دیکھنا ہوگا کہ الیکٹرک ووٹنگ سے انتخابات میں درپیش مسائل کس حد تک حل ہونگے سینیٹر ولید اقبال نے کہا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین سمیت انتخابات میں جدید ٹیکنالوجی کے حوالے سے خامیوں کی نشاندھی کے باوجود کیا کسی نے ان کو مسترد کیا ہے جس پر الیکشن کمیشن کے سپیشل سیکرٹری نے کہا کہ الیکشن کمیشن انتخابات میں جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کا حامی ہے تاہم انتخابات میں جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کے حوالے سے قانون میں تبدیلی سمیت تمام سٹیک ہولڈرز کی رضامندی ضروری ہے اس موقع پر ڈی جی آئی ٹی نے بتایا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین سے ووٹنگ کا عمل تیز ہوسکتا ہے تاہم دھاندلی کی روک تھام کے حوالے سے سود مند نہیں ہے انہوں نے کہا کہ وزارت سائنس وٹیکنالوجی کی جانب سے تیار کردہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے حوالے سے ٹیکنیکل کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس کی رپورٹ کے کے بعد سفارشات پیش کی جائیں گی کمیٹی کے رکن سینیٹر مصطفی نواز کھوکر نے کہا کہ الیکشن کمیشن کہتا ہے کہ ہم الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے حق میں نہیں ہیں ہمیں انتخابی اصلاحات کی سمت جانا ہوگا اور پری پول رگنگ کی روک تھام کے حوالے سے اقدامات کرنے ہونگے کمیٹی کے رکن سینیٹر ایس ایم ظفر نے کہا کہ قانون میں الیکشن کمیشن کو الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال کا پابند بنایا گیا ہے یا نہیں سینیٹر عابدہ عظیم نے کہا کہ کیا الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے استعمال سے دھاندلی کم ہوگی یا نہیں کمیٹی کے رکن سینیٹر ولید اقبال نے کہا کہ ملک میں 1970کے بعد تمام انتخابات پر دھاندلی کے الزامات لگائے گئے ہیں موجودہ حکومت کی خواہش ہے کہ شفاف انتخابات کرا? جائیں اگر پارلیمنٹ ایک قانون منظور کرلے تو اس پر عمل درآمد الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے انہوں نے کہا کہ ہمیں پائلٹ پراجیکٹ سے اگے نکلنا ہوگا کمیٹی کی رکن ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا کہ انتخابات میں جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے دھاندلی میں کمی ہوگی انہوں نے کہا کہ ہمیں مشین سے نکل کر یہ دیکھنا ہوگا کہ کہ انتخابات کو کس طرح شفاف بنایا جاسکتا ہے اور انتخابات میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کتنا ضروری ہے کمیٹی کے رکن سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ انتخابات میں ٹیکنالوجی کے استعمال سے قبل اس کی افادیت کو دیکھنا ضروری ہے اس موقع پر وفاقی وزیر شبلی فراز نے کہا کہ سینیٹ الیکشن کے نتائج سب کے سامنے ہے اگر حکومت کی بات مان لی جاتی تو صورت حال بہتر ہوتی انہوں نے کہا کہ ابھی انتخابات میں دو سال ہیں ہم انتخابات میں شفافیت لانا چاہتے ہیں انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتیں الیکٹرانک ووٹنگ مشین سے خوفزدہ ہیں تمام سیاسی جماعتوں سے گزارش ہے کہ انتخابات میں شفافیت کے لیے تعاون کریں کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ ابتدائی 8لاکھ مشینوں پر کتنے اخراجات ائیں کے کیا اس مشین سے میڈیا،ابزرور اور ووٹوں کی گنتی متاثر ہوگی یا نہیں اس ٹیکنالوجی کے استعمال سے کیا بہتری آئیگی جس پر الیکشن کمیشن حکام نے بتایا کہ گزشتہ انتخابات میں زیادہ تر شکایات ووٹوں کی دوبارہ گنتی کے حوالے سے تھے فارم 45کے حوالے سے شکایات کم تھی چیرمین کمیٹی نے کہا کہ اگر الیکشن کمیشن انتخابات میں شفافیت کے حوالے سے فوری اقدامات اٹھائے تو دھاندلی میں کمی ہوسکتی ہے کمیٹی کے رکن سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ تین سال ہوگئے ہیں مگر ابھی تک انتخابی عذرداریوں کے فیصلے نہیں ہوسکے ۔