تہران(آئی پی ایس) ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے کہا ہے کہ مذاکرات کے دوران مغربی ممالک کا دباو قبول نہیں کریں گے ،ایران جوہری معاہدے پر عالمی برادری سے بات چیت کے لیے تیار ہے،ایران پر عائد پابندیوں کے خاتمے کے لیے نتیجہ خیز مذاکرات چاہتے ہیں ، افغانستان میں عوام کی منتخب کردہ حکومت کی حمایت کریں گے۔ تفصیلات کے مطابق ایران کے صدر نے صدارت کا عہدہ سنبھالنے کے بعد اپنے پہلے ٹی وی انٹرویو میں اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ ہمسایہ ممالک کی سلامتی کو اپنی سلامتی سمجھتا ہے کہا کہ اب تک 50 سے زائد سربراہان مملکت کے ساتھ رابطہ کیا اور ان سے مختلف موضوعات پر گفتگو کی۔ ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی نے اس انٹرویو میں کہا کہ ہم مذاکرات کے حامی اور طرفدار ہیں لیکن مذاکرات میں دبا اور دھمکیوں کو قبول نہیں کریں گے۔ صدر مملکت نے افغانستان کی موجودہ صورتحال کا ذمہ دار امریکہ کو قراردیتے ہوئے کہا کہ امریکہ نے جہاں بھی قدم رکھا وہاں اس نے تباہی مچائی ہے افغانستان میں بھی امریکہ نے تباہی مچائی جو عالمی برادری کے سامنے ہے۔ انھوں نے کہا کہ افغانستان کی حکومت کو عوامی ارادوں پر مشتمل ہونا چاہیے اور جو بھی حکومت عوامی ارادوں پر مشتمل ہوگی ہم اسے قبول کریں گے اور اس کے ساتھ تعاون کریں گے۔ صدر رئیسی نے کہا کہ افغانستان کی سلامتی ایران کی سلامتی ہے ایران اپنے تمام ہمسایہ ممالک کی سلامتی کو اپنی سلامتی سمجھتا ہے۔ سید ابراہیم رئیسی نے کورونا وائرس کو ملک کا سب سے اہم مسئلہ قراردیتے ہوئے کہا کہ عوام کی سلامتی اہم ہے اور کورونا وائرس کو کنٹرول کرنے کے لئے ہم نے کورونا ویکسین کی بڑی مقدار باہر سے خرید ی ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ مذاکرات کا محور ایرانی مفادات کا تحفظ اور پابندیوں کا خاتمہ ہے اور ہم اس سے ایک قدم بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
Related Articles
چینی صدر کا موزمبیق میں سمندری طوفان کے باعث جانی و مالی نقصانات پر اظہار افسوس
ہفتہ, 21 دسمبر, 2024