لاہور،وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار ان ایکشن ، آئندہ دوسال صوبے میں انتظامی معاملات کی کمان خود سنبھال کر فرنٹ فٹ پر کھیلنے کا فیصلہ کر لیا،پنجاب میں بڑی سیاسی اور انتظامی تبدیلیاں متوقع ،صوبے میں سروس ڈیلیوری کا معیار بہتر بنانے کیلئے پہلے مرحلے میں چار صوبائی وزرا کے قلمدان تبدیل ہونے کا امکان ہے، وزیراعلیٰ پنجاب نے ہر ماہ محکمانہ کارکارکردگی کا جائزہ لینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ سستی اور کاہلی برداشت نہیں ، ہر محکمے کو کارکردگی دکھانا ہو گی، ورنہ کارروائی ہو گی ۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے صوبے میں وزراء کے قلمدان تبدیل کرنے سمیت اہم عہدوں پر تبدیلیوں کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق صوبائی وزیر لیبر عنصر مجید کا قلمدان تبدیل ہونے کا امکان ہے جبکہ سنیئر صوبائی وزیر عبدالعلیم خان کی وزارت بھی تبدیل ہونے کا امکان ہے ، صوبائی وزیر ایکسائز حافظ ممتاز ،ترین گروپ کے اہم رہنما اور صوبائی وزیر ملک نعمان لنگڑیال کی وزارت کا قلمدان بھی تبدیل ہونے کا امکان ہے ۔ چیف سیکرٹری پنجاب کے متوقع تبادلے کے پیش نظر مرکز میں تعینات سیکرٹریز کے نام زیر غور ہیں ۔ ذرائع کے مطابق متوقع چیف سیکرٹری پنجاب کیلئے تیرہویں کامن سے تعلق رکھنے والے سردار احمد نواز سکھیرا کا نام زیر غور ہے ،سردار احمد نواز سکھیرا اسوقت فیڈرل سیکرٹری کیبنٹ ڈویژن کے فرائض انجام دے رہے ہیں، فیڈرل سیکرٹری داخلہ یوسف نسیم کھوکھر بھی چیف سیکرٹری پنجاب کیلئے امیدوار ہیں ، یوسف نسیم کھوکھر دو ہزار اٹھارہ ،انیس میں چیف سیکرٹری کی حیثیت سے پنجاب میں اپنے فرائض انجام دے چکے ہیں۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم وزیراعلی پنجاب کے ساتھ مشاورت کے بعد ان سنئیر بیوروکریٹس کے علاہ وفاق میں تعینات کسی بھی سنئیر بیوروکریٹ کو چیف سیکرٹری تعینات کرسکتے ہیں، پنجاب حکومت کیلئے موجودہ چیف سیکرٹری کے تبادلے کی بڑی وجہ آئندہ بلدیاتی انتخابات کے ساتھ انتظامی معاملات کو بہتر بنانا ہے ۔ ذرائع کے مطابق آئی جی پنجاب کیلئے پی ایس پی گروپ کے گریڈ 22 کے محسن بٹ،عامر ذوالفقار اور اے ڈی خواجہ کے نام زیر غور ہیں،محسن بٹ آئی جی بلوچستان کی حیثیت سے خدمات انجام دے چکے ہیں،اے ڈی خواجہ آئی جی سندھ کی حیثیت سے خدمات انجام دے چکے ہیں، عامر ذوالفقار آئی جی اسلام آباد کی حیثیت سے خدمات انجام دے چکے ہیں،پنجاب سے تعلق رکھنے والے گریڈ 21 کے ایڈیشنل سیکرٹری اور سیف سٹی اتھارٹی کے سی ای او رائو سردار بھی وزیراعلی پنجاب کی گڈ بک میں شامل ہیں۔