تحریر: سجاول سلیم
@Sajawal_13
6 ستمبر 1965کا دن قوم کے لئے بہت بڑی آزمائش کا دن تھا۔ اس روز شروع ہونے والی جنگ میں پاکستانی فوج کا مقابلہ اپنے سے کئی گنا بڑی فوج کے ساتھ تھا جو پاک فوج کی نسبت جدید ہتھیاروں سے لیس تھی۔ لیکن بھارت شاید اس بات سے واقف نہیں تھا کہ اس نے جس قوم کو للکارا ہے وہ کٹ توسکتی ہے مگر جھک نہیں سکتی۔ سترہ روز جاری رہنے والی اس جنگ میں جذبہ ایمانی اور شوق شہادت کی دولت سے مالامال راہ حق کے سپاہیوں نے جو داستانیں رقم کیں، وہ ملکی تاریخ کا ایک سنہرا باب ہیں۔
بھارت نے طاقت کے نشے میں ایک آزاد ملک کی آزادی سلب کرنے کی ناپاک جسارت کی جس کو پاکستانی افواج اور قوم نے مل کر دشمن کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملا دیا
بھارتی فوج نے جب 65 ء میں لاہور اور قصور کے علاقوں پر حملہ کیا تو پاک فوج نے ڈٹ کر دشمن کا مقابلہ کیا اور دشمن کو منہ کی کھانی پڑی۔ یہی وہ دن تھے پاکستان ائیرفورس کے مایہ ناز سپوت ایم ایم عالم نے ایک منٹ یا اس سے بھی کم وقت میں یکے بعد دیگرے بھارت کے پانچ لڑاکا طیارے مار گرائے۔ یہ کارنامہ صرف پاک فضائیہ کی تاریخ میں اک سنہراباب ہی نہیں بلکہ جنگی ہوابازی کی عالمی تاریخ کا ایک معجزہ خیال کیا جاتا ہے۔
سیالکوٹ میں جب دشمن نے پانچ سو سے زائد ٹینکوں کے ساتھ پاکستان پربری حملہ کیا تو یہاں بھی اس کی توقعات کے برعکس اسے شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا ور پاک فوج کے بہادر سپاہی دشمن کی پیش قدمی کو روکنے کے لئے سیسہ پلائی دیوار بن گئے۔ اس مقام پر ہونے والی ٹینکوں کی لڑائی کو دنیا کی بڑی جنگوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ یہاں پر ہمارے جوانوں نہ صرف دشمن کو آگے بڑھنے سے روکابلکہ دشمن کو پیچھے ہٹنے پر مجبور کردیا اور دشمن پر چڑھائی کردی، یہاں تک کہ جنگ کو بھارت کے علاقہ میں لے گئے۔ جس پر بھارتی سورمائوں کو بوکھلاہٹ میں صرف اقوام متحدہ اور سکیورٹی کونسل جائے پناہ نظر آئی اور معاملہ کو وہاں پر لے گیا۔
اسی طرح اگر 1965 میں قوم کے جذبہ ایثار اور فوجی جوانوں کے جذبہ شہادت کی بات کی جائے تو کہا جاتا ہے کہ جب شہداء کی میتوں کو سی ایم ایچ لایا گیا تو ایمرجنسی حالات اور کام کی زیادتی کے باعث تمام مرد حضرات کام میں مصروف تھے تو شہداء کی میتوں کی دیکھ بھال کی ذمہ داری نرسوں کو سونپی گئی تھی۔ جب میتیں لانے والے جوانوں نے دیکھا کہ ان کی بہنیں اور بیٹیاں ان کی لاشیں وصول کر رہی ہیں تو ان کی آنکھوں میں آنسو آ گئے۔ انہوں نے واپس جا کر اپنی پوری یونٹ میں اعلان کیا کہ شیرو سینے پہ گولی کھانا، پیچھے تمہاری بہنیں اور بیٹیاں تمہیں میتیں وصول کر رہی ہیں۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ تمہاری پشت پر گولی دیکھیں توانہیں دکھ ہو۔ اس قدر جذبہ اور شوق شہادت تھا۔ تب سب جوانوں نے قسمیں کھائیں کہ گولی سینے پر کھائیں گے۔ یقینا یہی وہ جذبہ اور وہ طاقت تھی جس کی بدولت پاک فوج اپنے سے کئی گنا بڑی فوج کو شکست فاش دینے میں کامیاب ہوئی اور دنیا کو یہ ثابت کر دکھایا کہ ہم ایک زندہ قوم ہیں ہماری مسلح افواج دنیا کی کسی افواج سے کم نہیں۔ افواج پاکستان اور قوم اپنے ملک کا دفاع کرنا خوب جانتی ہے۔ بھارت کسی بھی خام و خیالی میں نہ رہے کہ ہم اپنے دفاع سے غافل ہیں۔ دشمن نے آئندہ جارحیت کی سوچ بھی پیدا کی تو اس کا ذمہ دار بھی وہ خود ہی ہو گا خاک کے ڈھیر کے سوا کچھ حاصل نہ ہو گا۔