اسلام آباد،راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس کے زیر اہتمام پی ایف یو جے کے سابق صدر اور آزادی صحافت کے عظیم ہیرو نثار عثمانی کی برسی کے موقع پر نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں تعزیتی ریفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں شرکا نے انہیں زبردست انداز میں خراج عقیدت پیش کیااور کہا کہ نثار عثمانی نے اپنی پوری زندگی ورکرز کے حقوق اور آزادی صحافت کے وقف کی ۔
ہفتے کے روز برسی کی تقریب میں سیکرٹری جنرل پی ایف یو جے ناصر زیدی،سابق صدر پی ایف یو جے افضل بٹ،سابق سیکرٹری جنرل پی ایف یو جے سی آر شمسی،فوزیہ شاہد،ممبر ایف ای سی مبارک زیب خان،صدر آر آئی یو جے عامر سجاد سید،جنرل سیکرٹری آر آئی یو طارق علی ورک،صدر نیشنل پریس کلب شکیل انجم سیکرٹری انور رضا،نائب صدر آر آئی یو جے مائرہ عمران،عون شیرازی،فرحت عباسی ،اظہار نیازی،نیئرعلی،فوزیہ راناکے علاہ صحافیوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پی ایف یو جے کے سیکرٹری جنرل ناصر زیدی نے کہا کہ نثار عثمانی نے پوری زندگی ورکرز کے حقوق اور آزادی صحافت کے لیے وقف کی ،انہوں نے ہمیشہ کہا کہ صحافیوں کو اپنے شعبے میں مہارت ہونی چاہیے جب اپنے شعبے میں مہارت رکھیں گے تب ہی ایک اچھا صحافی بن سکتا ہے اور اسے ہی آزادی صحافت کا علم ہو سکتا ہے کیونکہ وہ انویسٹیگیشن سٹوریز کرتا ہے ،نئی نسل کو پرفیشنل طور پر مضبوط ہونا چاہیے اور اپنے سینئر سے سیکھنا چاہیے ،پی ایف یو جے کے لیڈروں نے کھبی اصولوں پر سمجھوتا نہیں کیا ،تاریخ نے ثابت کیا کہ پریس اینڈ پبلیکیشن آرڈیننس ایک کالا قانون تھا، ضیا الحق کے دور میں کوئی بات نہیں کر سکتا تھا اور لاہور میں ایک پریس کانفرنس میں نثار عثمانی نے ضیا الحق سے سوال کیا کہ سنسر شپ ختم کی جائے کیونکہ دنیا میں ہمارا امیج خراب ہو رہا ہے آمریت آتی ہے چلی جاتی ہے تاریخ میں آمروں کا کوئی نام لیوا نہیں رہتا،ہمارے بڑوں نے صحافت کی آزادی کی جنگ لڑی ہے اور وہ ملک کے وفادار تھے سینسر شپ کی وجہ سے ہمارے ملک کے دوٹکرے ہو گئے لیکن ہماری عوام کو پتہ نہیں تھا باہر کے ممالک میں خبریں چل رہی تھیں آگر منتخب وزیراعظم ہیں تو یہ ڈنڈا ڈویلپمنٹ اتھارٹی لانے کی کیا ضرورت ہے کیونکہ یہ آئین کے خلاف ہے ہم اس کے خلاف لڑیں گے اور اپنے بڑوں کے نقشے قدم پر چل کر یہ ظلم کی زنجیریں توڑیں گے ،ہم اصولوں پر کھڑے ہیں جد و جہد کریں سابق صدر پی ایف یو جے افضل بٹ نے کہا کہ ضیا الحق اور نثار عثمانی کا بہت مشہور ٹاکرا ہوا تھا منہاج برنا اور نثار عثمانی صاحب نے بہت تحریکیں چلائی ہیں جو بھی حکومت ہوتی ہے وہ یہ الزام لگاتی ہے کہ ہم اپوزیشن کے کہنے پر احتجاجی تحریک چلا رہے ہیں جب میلوڈی میں حامد میر روڈ پر شو کر رہے تھے تو عمران خان ہر پروگرام میں آتے تھے آج ضیا الحق کا نام لینے والا کوئی نہیں لیکن نثار عثمانی کے نام لیوا پوری دنیا میں موجود ہیں اب پی آئی ڈی میں دکان لگی ہوئی ہے سابق سیکرٹری جنرل پی ایف یو جے سی آر شمسی نے کہا کہ نثار عثمانی 1973 کے ایکٹ کو مالکان نے ختم کرنے کی کوشش کی گئی لیکن ان کو منہ کی کھانی پڑی تھی جنرل ضیا الحق کے دور میں خاموشی تھی اگر نثار عثمانی جسے لیڈر نہ ہوتے تو آج ملک میں جمہوریت نہ ہوتی،اندرہ گاندھی نے ملک میں ایمرجنسی لگائی تھی تو بھارت کے صحافیوں نے کہا تھا کہ ہمارے پاس بھی پاکستان کے صحافیوں جیسے لیڈر ہوتے ہر دور میں صحافیوں کی آزادی چھیننے کی کوششیں کی جاتی رہی ہیں آزادی صحافت کی خوشبو ہمیشہ رہتی ہے ہمیں ثنار عثمانی کی جدو جہد کو یاد رکھنا ہے اس وقت صحافت کے دشمنوں سامنے تھے لیکن آج چھپے ہوئے ہیں آج ہمیں مل کر اسی جذبے کے ساتھ آزادی صحافت کا دفاع کرنا تھا 6 ویج ایوارڈ کے لیے ان کی خدمات کو سراہا جائے گا آزادی صحافت کسی نے ہمیں کسی نے پلیٹ میں رکھ کر نہیں دی ہم نے اپنی طاقت سے چھینی ہے ، سابق سیکرٹری جنرل پی ایف یو جے فوزیہ شاہد نے کہا کہ نثار عثمانی کی آزادی صحافت کے لیے بہت خدمات ہیں نثار عثمانی نے ضیا الحق سے کہا تھا زندگی اور موت آپ کے پاس نہیں ہے آج کل پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ والے ہمارے ہی ساتھیوں کو ورغلا رہے ہیں لیکن ہم نہ پہلے پی آئی ڈی گئے تھے نہ اب جائیں گے ایوب خان نے بار بار راولپنڈی پریس کلب آنے کی کوشش کی لیکن نثار عثمانی یونین کے صدر تھے لیکن انہوں نے ایوب خان کو نہیں بلایا تھا آر آئی یو جے کی آزادی صحافت کی تحریک بین الاقوامی تحریک بن چکی ہے صدر نیشنل پریس کلب شکیل انجم نے کہا کہ ہم نے سینئر صحافیوں سے بہت کچھ سیکھا تھا نثار عثمانی کی خدمات بہت زیادہ ہیں ممبر ایف ای سی مبارک زیب خان نے کہا کہ ہمارے سینئرز سے بہت کچھ سیکھا ہے مختلف طریقوں سے ہمارے دھرنے کو روکنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں برسی کے موقع پر صدر آر آئی یو جے عامر سجاد سید اور جنرل سیکرٹری آر آئی یو طارق علی ورک نے برسی میں شرکت پر شرکا شکریہ ادا کیا۔