اہم خبریںبین الاقوامیپاکستان

پنجشیر کا کنٹرول حاصل کرنیکا دعویٰ ،پاکستان کو افغانستان سے کوئی خطرہ نہیں ،افغان طالبان

اسلام آباد /کابل ، افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری(سی پیک) افغانستان کیلئے اہم ہے، افغان عوام پاکستان کے ساتھ ہیں، ہماری جانب سے پاکستان کیلئے کوئی مشکلات نہیں ہونگی۔
پاک افغان یوتھ فورم سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ افغانستان کی پالیسی یہ ہے کہ ہمسائے ممالک سے اچھے تعلقات کے خواہاں ہیں۔ حکومت پاکستان سے تعاون کی اپیل کی ہے۔ پاکستان مہاجرین کے مسائل کی جانب توجہ دیں۔اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مریضوں کی علاج کی سہولیات کے لیے پاکستان سے اپیل ہے۔ افغانستان میں امن کے لیے دونوں ممالک کو کام کرنا ہوگا۔ ہم.سیاسی طور پر پاکستان کے ساتھ اچھے تعلقات کے خواہاں ہیں۔ترجمان افغان کا کہنا تھا کہ پاک چین اقتصادی راہداری(سی پیک)افغانستان کے لیے اہم ہے، افغان عوام پاکستان کے ساتھ ہیں، ہماری جانب سے پاکستانی عوام کو کوئی مشکلات نہیں ہونگی، مہاجرین کے ساتھ تعاون کیا جائے۔قبل ازیں اطالوی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ افغانستان کی ترقی کا مستقبل چین کے ہاتھوں میں ہے، چین نے افغانستان میں بھاری سرمایہ کاری کی حامی بھری ہے۔ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ چین افغانستان کا پڑوسی بلکہ سب سے اہم شراکت دار سمجھا جاتا ہے، نیا افغانستان اپنی معیشت کی بحالی اور تعمیر نو کے لیے چین کی مدد لے گا، ون بیلٹ ون روڈ خطے سے گزرنے والے سلک روڈ کی بحالی کا سنگ میل ہے، افغانستان میں تانبے کے وافر ذخائر ہیں، تانبے کے ذخائرکو چینی دوستوں کی مدد سے افغانستان کی ترقی کے لیے استعمال کیاجائیگا، ہم چین کو عالمی منڈی تک رسائی کا پاسپورٹ سمجھتے ہیں۔ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ طالبان روس کے ساتھ بھی مضبوط سفارتی اور تجارتی تعلقات قائم کرنے کے خواہاں ہیں، روس نے عالمی امن کے قیام کے لیے طالبان کا بھرپور ساتھ دیا تھا۔پنجشیرکے حوالے سے ترجمان طالبان کا کہنا تھا کہ مسئلہ بات چیت کے ذریعے حل کرنیکی کوشش کی لیکن احمد مسعود کی ملیشیا نے دو بار حملہ کرکے منفی پیغام دیا، پنجشیر میں مسلح مزاحمت نے افغان امن کو خطرے میں ڈال دیا ہے جسے کچلنا ناگزیر ہوگیا ہے۔افغانستان میں خواتین کے کردار کے حوالے سے ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ افغان خواتین تمام شعبہ ہائے زندگی میں اہم کردار ادا کرسکتی ہیں، خواتین کے جامعات میں تعلیم حاصل کرنے پرکوئی روک ٹوک نہیں ہوگی، خواتین افغان سوسائٹی کی ناقابل تسخیر ہیرو ہیں، قرآن کریم اور شریعت کی رو سے خواتین سرکاری محکموں میں کردار اداکرسکیں گی، تاہم آئندہ حکومت میں خواتین کی بطور وزیر تقرری خارج از امکان ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں افغانستان کی تمام دولت جنگوں پر خرچ کی گئی، اب افغانستان میں تعمیر نو کا آغاز ہونے جا رہا ہے، طالبان عالمی برادری سے تعلقات کی بہتری کے لیے پوری کوشش کریں گے، ہمیں بین الاقوامی برادری کا اعتماد حاصل کرنا ہوگا۔ادھر طالبان نے افغانستان میں نئی حکومت کے قیام کا اعلان موخر کردیا ہے ، طالبان کی جانب سے نئی حکومت کا اعلان نماز جمعہ کے بعد متوقع تھا تاہم اب ہفتے کو کابینہ کا اعلان کیا جائے گا۔ابھی افغانستان کی نئی حکومت کے خدوخال واضح نہیں ہیں تاہم تین ذرائع سے عالمی میڈیا نے تصدیق کی ہے کہ نئی حکومت میں امیرِ طالبان ملا ہبت اللہ سپریم کمانڈر ہوں گے جو نہ صرف ریاست کے مذہبی سربراہ ہوں گے بلکہ حکومت کو اسلامی قوانین کے تحت چلانے کے عمل کی نگرانی بھی کریں گے۔ملک میں سیاسی حکومت کی سربراہی ملا عبدالغنی برادر کریں گے جب کہ بانی طالبان کے بیٹے ملا یعقوب کو وزیر دفاع، عباس شیر محمد استانکزئی کو وزیر خارجہ اور ذبیح اللہ مجاہد کو وزیر اطلاعات کا عہدہ ملنے کا امکان ہے۔نئی حکومت میں تمام اقوام اور طبقات کی نمائندگی کے لیے سابق صدر حامد کرزئی، قومی مصالحتی کونسل کے سربراہ عبداللہ عبداللہ، حزب اسلامی کے سربراہ گلبدین حکمت یار کو بھی حکومت میں شامل کرنے کا امکان ہے۔دوسری طرف افغان طالبان نے دعوی کیا ہے کہ انہوں نے اب تک ناقابل تسخیر رہنے والی وادی پنجشیر پر بھی کنٹرول حاصل کرلیا ہے۔ طالبان نے دعوی کیا ہے کہ وادی پنجشیر کے تمام 34 اضلاع پر ان کا کنٹرول ہے ۔ طالبان ذرائع کے مطابق سابق افغان نائب صدر امر اللہ صالح کے تاجکستان فرار ہونے کی اطلاعات ہیں۔دوسری جانب قومی مزاحمتی فرنٹ افغانستان (این آر ایف اے)کے خارجہ تعلقات کے سربراہ علی میثم نذارے نے اپنی ٹوئٹ میں کہا ہے کہ میڈیا کو طالبان کے پروپیگنڈے پر یقین نہیں کرنا چاہیے، پنجشیر پر قبضے کا طالبان کا دعوی درست نہیں ، این آر ایف نے بہادری سے ان کے تمام حملوں کو ناکام بنایا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

Adblock Detected

Please consider supporting us by disabling your ad blocker