کابل،افغان طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے کہا ہے کہ افغان طالبان مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کے حق میں آواز بلند کرنے کا حق رکھتے ہیں۔
بی بی سی کے ساتھ زوم انٹرویو میں طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے امریکا کے ساتھ ہونے والے دوحہ معاہدے کی شرائط کو یاد کرواتے ہوئے کہا کہ ان کی کسی بھی ملک کے خلاف مسلح آپریشن کرنے کی کوئی پالیسی نہیں ہے۔دوحہ سے بات کرتے ہوئے سہیل شاہین نے کہا کہ مسلمان ہونے کے ناطے یہ ان کا حق ہے کہ کشمیر، بھارت اور کسی بھی دوسرے ملک میں بسنے والے مسلمانوں کے لیے آواز اٹھائیں۔ ہم اپنی آواز بلند کریں گے اور یہ کہیں گے مسلمان آپ کے اپنے لوگ ہیں، آپ کے اپنے شہری ہیں۔ آپ کے قانون کے تحت وہ برابری کے حقوق کے مستحق ہیں۔ بھارت پر دنیا کی نظریں مرکوز ہیں۔1999 میں اغوا ہونے والے جہاز کے الزام پر جواب دیتے ہوئے سہیل شاہین نے دعوی کیا کہ طالبان نے طیارے کے اغوا میں کوئی کردار ادا نہیں کیا اور اس حوالے جو مدد فراہم کی اس پر بھارتی حکومت کو شکرگزار ہونا چائیے۔ بھارت نے ہمیں درخواست کی کہ طیارے میں فیول کم رہ گیا ہے اور اس کے بعد پھر ہم نے محصور مسافروں کی رہائی کے لیے مدد فراہم کی۔سہیل شاہین نے طالبان مخالف پروپیگنڈے کا الزام بھارتی میڈیا پر عائد کیا ہے۔سہیل شاہین نے حقانی نیٹ ورک سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ حقانیوں کے خلاف پروپیگنڈہ محض دعوں پر مبنی ہے۔ حقانی کوئی گروپ نہیں ہے۔ وہ افغانستان کی اسلامی امارت کا حصہ ہیں۔ وہ اسلامی امارت افغانستان ہیں۔