جدہ(خالد نواز چیمہ)جدہ میں پاکستانی کمیونٹی کی طرف سے کشمیری حریت پسند رہنما سید علی گیلانی کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا گیا ۔
جدہ میں جموں و کشمیر کمیونٹی اورسیز کے چئیرمین خورشید احمد متیال، جنرل سیکریٹری راجہ ریاض، کشمیر کمیونٹی کے رہنمائوں سردار وقاس عنائت اللہ، سردار اقبال، عبدالطیف عباسی، راجہ شمروز،پاکستان جرنلسٹس فورم کے صدر چوہدری معروف حسی، جرنلسٹ فورم کے رکن مصطفی خان، چوہدری خالد چیمہ،ایس زیڈ بی نیوز کے ذکیر بھٹی، امانت اللہ، شاہد نعیم، فورم کے جنرل سیکریٹری جمیل راٹھور، ریا ض سے سردار الیاس رحیم ذکا اللہ محسن رانا عظیم خاتون صحافی مریم شاہد ، محمد عدیل نیز جدہ اور ریاض کی پاکستانی و کشمیری سیاسی و سماجی تنظیمو ں کے عہدیداروں نے نے ٹیلیفون پر علی گیلانی کی شہادت پر نہائت رنج و غم کا اظہارکیا۔ جموں و کشمیر کمیونٹی اورسیز کے رہنماں نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ سارے جموں و کشمیر کے عوام یتیم ہو گئے۔ جموں و کشمیر کے عظیم ترین رہنما کو ہم نے کھو دیا۔ وہ رہنما جس نے ہمیشہ حق کی بات کی اور ڈٹے رہے۔ سید علی گیلانی نے دن رات آزادی کیلئے جدوجہد کی۔ بابائے انقلاب بزرگ حریت رہنما کا فولادی عزم آزادی کے متوالے کشمیری نوجوانوں کا مقصد حیات بن گیا۔ مرحوم بزرگ کشمیری حریت رہنما سید علی گیلانی نے اپنی جوانی اور بزرگی کشمیر کی آزادی کی خاطر ہڑتالوں جلسوں جلوسوں بھارتی تشدد کو سہنے اور غیر قانونی اور غیر انسانی نظر بندیوں میں گزاری۔ جبکہ ان کی شہادت بھی بھارت کے کشمیر پر غاصبانہ قبضے اور آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد مسلسل نظربندی میں ہوئی۔ اپنے آخری ایام بھی مسلسل نظربندی میں گزارے ہیں جہاں وہ شدید علالت میں طبی سہولیات سے بھی محروم رہے ہیں جہاں وہ نظر بندی میں ہی شہید ہوئے ہیں۔پاکستان جرنلسٹس فورم کے چئیرمین امیر محمد خان نے فورم کے اجلاس سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بزرگ کشمیری حریت رہنما سید علی گیلانی نوائے وقت گروپ کو حریت کی آواز بننے پر ہمیشہ احترام کی نگاہ سے دیکھتے اور کردار کو سراہتے رہے ہیں۔ بزرگ کشمیری حریت رہنما سید علی گیلانی معمار نوائے وقت مجید نظامی کی کشمیریوں کے حوالے سے پالیسیوں کو واشگاف الفاظ میں سراہتے رہے ہیں اور نوائے وقت کے کارکنان سے بھی محبت اور شفقت کا اظہار کرتے رہے ہیں۔ جبکہ معمار نوائے وقت مجید نظامی مرحوم بزرگ کشمیری حریت رہنما سید علی گیلانی مرحوم کے نعرے کشمیر بنے گا پاکستان اور ان کی کشمیری عوام کے حقوق کی جنگ لڑے پاکستان کے ساتھ ان کی محبت کو نوائے وقت میں بھر پور انداز میں قارئین کرام کی نذر کرتے رہے ہیں۔ وہ دنیا کے بہت سے جوانوں سے زیادہ بہادر، غیور، طاقتور اور ہمت والے تھے۔ بانوے سال کی عمر میں بھی جذبہ آزادی میں کوئی کمی نہیں آئی، وہ ساری زندگی بھارتی افواج کے ظلم و ستم کے خلاف آواز بلند کرتے رہے۔ سید علی گیلانی کی آواز کشمیریوں کے لیے تحریکِ آزادی کی علامت تھے، وہ خود ساری زندگی آزادی کے نعرے لگاتے، نوجوانوں کے خون کو گرماتے رہے، بھارتی افواج کو للکارتے رہے۔ سید علی گیلانی کی ساری زندگی بھارت کے جنت نظیر کشمیر پر قبضے کے خلاف جدوجہد کرتے گذری ہے۔ سید علی گیلانی تو ہم میں نہیں رہے لیکن آزادی کا جو پیغام اور جوش وہ نوجوان نسل کو دے گئے ہیں، تحریکِ آزادی کی جو فصل انہوں نے کاشت کی ہے اس کا پھل کشمیریوں کی آنے والی نسلیں ضرور کھائیں گی۔ سید علی گیلانی ایک بلند ہمت، مستقل مزاج، آزادی سے محبت کرنے اور آزادی کی قدر کو سمجھنے والے انسان تھے۔ انہیں دیکھ کر کبھی نہیں لگا کہ وہ بوڑھے ہو چکے پیں ان کی آنکھوں میں ہمیشہ آزادی کی چمک دیکھی ہے، چہرے پر سکون اور اطمینان ہمیشہ رہا۔ وہ واقعی تاریخ ساز شخصیت تھے۔