اسلام آباد ،چیئرمین پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل ڈاکٹر عظیم کی غیر قانونی تقرری کا معاملہ ، پبلک اکائونٹس کمیٹی نے عوامی درخواست کا نوٹس لیتے ہوئے سیکرٹری وزارت قومی غذائی تحفظ و تحقیق سے سات روز میں رپورٹ طلب کر لی ۔
تفصیلات کے مطابق پبلک اکاونٹس کمیٹی کے چیئرمین رانا تنویر نے چیئرمین پی ار آر سی ڈاکٹر عظیم کیخلاف مبینہ کرپشن،اختیارات کے ناجائز استعمال، بطور چیئرمین پی اے آر سی غیر قانونی تقرری کے الزامات پر سیکریٹری وزارت فوڈ سیکیورٹی سے 7دنوں میں رپورٹ طلب کر لی۔ درخواست گزار ندیم اقبال کی جانب سے چیئرمین پی اے سی کو درخواست دی گئی کہ پی اے آر سی آرڈیننس 1984 کے مطابق صرف زراعت سے وابستہ سائنسدان کوہی پی اے آر سی کا چیئرمین مقرر کیا جا سکتا ہے جبکہ ڈاکٹر عظیم ریسورس اکنامکس میں پی ایچ ڈی ہیں جو زرعی سائنس نہیں بلکہ سوشل سائنسز کا حصہ ہے ،ڈاکٹر عظیم کی تقرری آرڈیننس کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ درخواست میں مزید کہا گیا کہ ڈاکٹر عظیم کے عہدے کی مدت رواں سال ستمبر میں مکمل ہو رہی ہے اور وہ ایک سال کی توسیع کیلئے کوشاں ہیں ،ڈاکٹر عظیم کو 2015میں وزیراعظم اور متعلقہ اتھارٹی کی منظوری کے بغیر این اے آر سی کا ڈائریکٹر جنرل تعینا ت کیا گیا ،اس وقت کے چیئرمین پی اے آر سی ڈاکٹر یوسف ظفر معاملہ سیکرٹری وزارت کے علم میں لے کر آئے تاہم کوئی کارروائی نہ کی گئی۔ڈاکٹر عظیم نے مبینہ طور پر 2007میں رشوت دے کر گریڈ 18سے گریڈ 20 میں غیر قانونی ترقی حاصل کی جس سے کئی حقدار سائنس دان محروم ہوئے، ڈاکٹر عظیم زرعی تحقیقات کی بجائے پی اے آر سی ایگری ٹیک کمپنی پرائیویٹ لمیٹڈ(پیٹکو)پر توجہ دے رہے ہیں، اس کمپنی کے تحت کروڑوں روپے کی خرد برد ہو رہی ہے جس کا آج تک آڈٹ نہیں ہوا اور پی اے آر سی کے وسائل کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے پیسہ بنا رہے ہیں۔ درخواست میں کہا گیا کہ پی اے آر سی خود مختار ادارہ ہے لیکن کوئی ادارہ فیڈرل آڈٹ سے مستثنی نہیں ہے جبکہ پیٹکو حکومت کی منظوری کے بغیر کام کر رہی ہے، ڈاکٹر عظیم 2009 سے سافٹ نامی این جی او کے چیئرمین ہیں ، جو مفادات کے ٹکرائو کا کھلا ثبوت ہے،پی اے آر سی کے نام پر حاصل ہونے والا بین الااقوامی فنڈز سافٹ نامی این جی او میں استعمال کیا جاتا ہے ۔ درخواست میں کہا گیا کہ سابق پراجیکٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر ناصر چیمہ زیتون کے پودے لگانے سے متعلق منصوبے پر 15 کروڑ روپے کی کرپشن کا الزام لگا،تحقیقات میں جرم ثابت ہوا، ایف آئی اے میں ان کے خلاف مقدمہ درج ہوا ،گرفتار ہوئے ،جاری تحقیقات کے باوجود ڈاکٹر عظیم نے قواعدو ضوابط کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے انہیں بحا ل کردیا ،پی اے سی یہ 15 کروڑ روپے برآمد کرائے ۔ درخواست کے متن میں مزید کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر عظیم نے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوے این اے آر سی سے جی ون لہسن بیج شیخوپورہ میں اپنے ذاتی فارم پر کاشت کیا اور پی اے آر سی کو کوئی پیسہ نہیں دیا ،لہسن کا بیج بلیک مارکیٹ میں فروخت کرکے رقم بنائی ۔ ڈاکٹر عظیم نے ایگری کلچر ایمرجنسی پروگرام میں قواعدوضوابط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنے رشتہ داروں کو اعلی عہدوں پر بھرتی کرایا۔ درخواست میں پی اے سی،احتساب بیورو اور ایف آئی اے سے استدعا کی گئی ہے کہ ڈاکٹر عظیم کے خلاف انکوائری کرکے اربوں روپے کی رقم برآمد کی جائے اور انہیں مزید توسیع نہ دی جائے ۔