اسلام آباد،وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ سکیورٹی خدشات کی وجہ سے آج چمن بارڈر کچھ دنوں یا کچھ دیر کے لیے بند کیا جا سکتا ہے۔تفصیلات کے مطابق تھانہ نون کی نئی عمارت کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ کوئی امریکن پاکستان میں نہیں ہیں اور جو آئے تھے وہ واپس چلے گئے۔ ہمارے اداروں کا افغانستان میں کوئی عمل دخل نہیں ہے۔وزیر داخلہ نے کہا کہ اسلام آباد کے لیے ایک ہزار 200 کیمروں کی منظوری دی گئی ہے اور اب اسلام آباد پولیس پر بھارتی ذمہ داری آنے والی ہے۔شیخ رشید احمد نے کہا کہ سید علی گیلانی کی وفات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سیکیورٹی خدشات کے باعث چمن بارڈر کو کچھ وقت کے لیے بند کر سکتے ہیں۔ جرائم معاشی وجوہات کی وجہ سے بھی بڑھتے ہیں۔ افغانستان کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اللہ کا شکر ہے وہاں حالات اتنے خراب نہیں ہوئے، کوئی خونریزی نہیں ہوئی۔ پاکستان کی حکومت کا ماٹو امن، امن اور امن ہے اور ہم وہاں امن چاہتے ہیں۔وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ طورخم بارڈر پر معمول کی صورتحال ہے۔ وہاں 15 اگست سے تین چار ہزار لوگ آئے ہیں اور دو ہزار واپس گئے ہیں۔ممکن ہے چمن بارڈر کو کچھ دنوں یا تھوڑی دیر کے لیے بند کر دیں۔ کیونکہ ایسے خطرات ہیں جن کے پیش نظر میں نے ایف سی سے بات کی ہے اور وہاں کے حالات دیکھ کر بارڈر مینجمنٹ فیصلہ کر سکتی ہے۔شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ہم نے پہلے بھی چمن بارڈر بند کیا ہے، آج اسے پھر کچھ دیر کے لیے بند کر سکتے ہیں۔افغانستان کا امن وہ پاکستان کے امن سے وابستہ ہیں۔ ہماری یہ ہی کوشش ہے کہ وہاں امن ہو استحکام ہو۔انہوں نے کہا کہ کوئی امریکی پاکستان میں موجود نہیں ہے، جو آئے تھے وہ بندرگاہوں سے واپس چلے گئے ہیں۔مسلم لیگ (ن) کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ان کا ایک بندہ کہتا ہے کہ قومی حکومت بنانی ہے۔ ان باتوں کا کوئی سر پاؤں نہیں ہیں۔انہوں نے مریم نواز کے گذشتہ روز کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دوسری کہہ رہی ہیں کہ حکومت سے بات نہیں کرنی۔ تو پھر کس سے بات کرنی ہیں؟ایک ایسا وقت آ رہا ہے کہ اپوزیشن کو حکومت سے بات کرنی پڑے گی اور ہمارے دروازے بھی بند نہیں ہوگے۔شیخ رشید کا کہنا تھا کہ یہ لانگ مارچ کا وقت نہیں ہے۔ یہ آپس میں مل بیٹھ کر اور ملک کو آگے لے جانے کا وقت ہے۔ ملک میں بحران یا انتشار کی اجازت کسی قیمت پر نہیں دی جائے گی۔میں واضح طور پر کہنا چاہتا ہوں کسی بھی شخص کو انتشار، خلفشار اور اس ملک کے امن و امان سے کھیلنے کی اجازت نہیں دی جائے گی کیونکہ پاکستان کے اہم دن 15 اگست سے شروع ہو چکے ہیں، یہ چار مہینے رہیں یا چھ مہینے ہم نے ایک ہو کر اس کا مقابلہ کرنا ہے۔
Related Articles
پی ٹی آئی احتجاج: مظاہرین کا مرچوں والے پانی اور پھینٹی سے استقبال کا منصوبہ
جمعرات, 21 نومبر, 2024
توہین الیکشن کمیشن کیس: عمران خان کو اگلی سماعت پر حاضری یقینی بنانے کی ہدایت
جمعرات, 21 نومبر, 2024
آڈیوز لیک کیس؛ نیا کمیشن بنا تو یہ مقدمہ غیر مؤثر ہو جائے گا، جسٹس امین الدین
جمعرات, 21 نومبر, 2024