گلگت ،کے آئی یو میٹرک بورڈ امتحانات میں ڈی جے ہائی سکول یاسین کی طالبہ مشعل مراد ولد محمد مراد نے سائنس گروپ میں 1100 میں سے 1082نمبرات حاصل کر کے فرسٹ پوزیشن حاصل کی ہے ۔
اپ یہ جان کر حیران ھوں گے کہ یہ بچی دیگر اسٹوڈنٹس کو اپنے گھر میں ٹیویشن پڑھا کر سکول فیس کے معاملے میں اپنے والد صاحب کی مدد کرتی تھی۔اس بچی نے دو دفعہ آغا خان ھائیر سکنڈری سکول داخلہ ٹیسٹ پاس کی تھی۔لیکن فائننشل کمزوری کے باعث والد داخلہ نہیں کرا سکا۔چونکہ طالبہ مشعل سے تین اور بہن بھائی پڑھتے تھے۔دو آغا خان ھائیر سکنڈری سکول میں اس وقت پڑھتے تھے اور ایک گورنمنٹ سکول میں۔یہ بھائی،بہن بھی قابلِ ھیں۔اسوقت دو بھائی کراچی کے اچھے یونیورسٹی میں پڑھتے ھیں اور ایک بہن آغا خان ھائیر سکنڈری سکول گاہکوچ کی ٹاپر بچی ھے۔اب ایف اس سی کا امتحان دیکر میڈیکل سیٹ کی تیاری کر رہی ھے۔والد کسان اور ماں ھاس وائف ھے۔والد نے بچوں کو پڑھانے کے لیے کچھ اراضیات بھی بھیج دیا ھے۔لیکن اس بہادر بچی نے اپنے ابو کو کبھی بھی تنگ نہیں کیا کہ آپ نے اغا خان ھائیر سکنڈری سکول میں داخلہ کیوں نہیں کروایا کہہ کربلکہ والد کو دلاسہ دیا کہ میں یہی سکول میں ھی پڑھوں گی۔لہذا اس بہادر بچی نے آج اپنے والدین اور ضلع غذر کے عوام کا سر فخر سے اونچا کر دیا ھے۔اس بچی کی بہترین تربیت کا کریڈٹ انکے والدین کو جاتا ھے بلخصوص والدہ کو جاتا ھے۔چونکہ بچے عموما والدہ کو سنتے ھیں۔لہذا مشعل کے والدین بہترین والدین کا اوارڈ پانے کے حقدار ھیں۔انھوں نے مشکلات کے باوجود اپنے بچوں کے بہترین تربیت کی ھے۔ لہذا میں گلگت بلتستان حکومت ،اغا خان ایجوکیشن سروس اور این جی اور سے گزارش کروں گا کہ وہ مشعلِ کے والدین کی ھوصلہ افزائی فرماتے۔الللہ تعالی اس بچی کو سیلامت رکھے۔امین۔