پاکستانٹاپ سٹوری

قومی اسمبلی میں 27 ویں آئینی ترمیم منظور


اسلام آباد:قومی اسمبلی میں 27ویں آئینی ترمیم منظور ہوگئی، ترمیم کے حق میں 234 اور مخالفت میں چار ووٹ پڑے، اپوزیشن نے قومی اسمبلی اجلاس کی کارروائی کا بائیکاٹ کیا۔
قومی اسمبلی میں 27ویں آئینی ترمیم کا بل منظور کرلیا گیا، 234 اراکین نے ترمیم کے حق میں جبکہ چار نے مخالفت میں ووٹ دیاجبکہ اپوزیشن نے قومی اسمبلی اجلاس کی کارروائی کا بائیکاٹ کیا۔
آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد قومی اسمبلی سے خطاب میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ایوان نے آج یکجہتی اور اتحاد کا مظاہرہ کیا، تمام ارکان کا دلی مشکور ہوں۔
انہوں نے کہا کہ واناکیڈٹ کالج حملے نے اے پی ایس حملے کی یاد تازہ کردی، حملہ آوروں میں افغان باشندے بھی شامل تھے، اساتذہ اور طلباء کو بحفاظت نکالاگیا،سیکیورٹی فورسز کوخراج تحسین پیش کرتے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاک فوج کے جوانوں اور افسروں کو قوم کی جانب سےمبارکباد پیش کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسلام آبادکچہری میں دہشت گردی کا اندوہناک واقعہ پیش آیا، شہداء کے درجات کی بلندی اور تمام زخمیوں کی جلد صحت یابی کیلئے دعا گوہیں۔ یہ واضح ہے کہ ملک میں دہشت گردی کے واقعات میں خارجہ ہاتھ ملوث ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ جعفرایکسپریس واقعے میں بھی ہندوستان،کالعدم بی ایل اے ( بلوچستان لبریشن آرمی) اور ٹی ٹی پی ( تحریک طالبان پاکستان) شامل تھی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ترقی اور خوشحالی میں کسی رکاوٹ کوحائل نہیں ہونے دیں گے، افغان طالبان رجیم سے مسلسل کہا جارہا ہے کہ وہ کالعدم ٹی ٹی پی کو لگام دے۔
وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بہادر جوان اور افسر قربانیاں دے رہے ہیں، ہمارے بہادر جوان اور افسر مستقبل کو محفوظ بنانے کیلئے اپنی جانیں قربان کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 40سال افغانوں کی مہمان نوازی کا صلہ آج دنیا دیکھ رہی ہے، دہشت گردوں کولگام دیں ہم آپ کے ساتھ مل کر چلنے کو تیار ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ آئینی ترمیم کی منظوری میں تعاون پر صدرآصف زرداری اور بلاول بھٹو کا شکرگزار ہوں، اور ڈاکٹرخالدمگسی، خالدمقبول صدیقی، ایمل ولی خان، فاروق ستار کا بھی مشکور ہوں۔
انہوں نے کہا کہ آئینی عدالت کے قیام کا خواب 19سال بعد پورا ہوا، میثاق جمہوریت میں بھی آئینی عدالت کا ذکر تھا۔
وزیراعظم نے کہا کہ اختلاف کرنا اپوزیشن کا حق ہے، ہم احترام کرتے ہیں، دشنام طرازی اورگالم گلوچ سے ہٹ کر ہمیں ملکر ملکی ترقی کیلئے کام کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ معرکہ حق میں کامیابی کے بعدبلاول بھٹو کی قیادت نے پاکستان کامؤقف دنیا کے سامنے رکھا، پاکستان نےداخلی محاذکے ساتھ ساتھ خارجہ محاذپربھی کامیابی حاصل کی اور پاکستان کا وقارعالمی سطح پر بلند ہوا۔
شہباز شریف نے کہا کہ آرمی چیف سیدعاصم منیر کو فیلڈ مارشل کا ٹائٹل دینا پوری قوم نے سراہا، پاکستانی ایک عظیم قوم ہیں، وہ اپنے ہیروز کو عزت دینا جانتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو سے مکمل اتفاق ہے کہ صوبے مضبوط ہوں گے تو وفاق مضبوط ہوگا، وہ تمام امور جن سےوفاق مضبوط ہو میں ان کا حامی ہوں۔
قبل ازیں قومی اسمبلی اجلاس میں وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے تحریک پیش کی۔
اس موقع پر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ بارکونسل،ایسوسی ایشن کی مشاورت کے بعد چیف جسٹس کے عہدے پر کچھ ابہام تھا، یہ لکھا ہواتھا کہ جوموسٹ سنیئر ہوگا وہ کمیشن کو چیئرکرے گا، اس ابہام کو دور کرنے کیلئے کچھ ترامیم متعارف کراؤں گا۔
انہوں نے کہا کہ ترامیم سے مزید واضح ہوگیا جسٹس یحییٰ آفریدی ہی چیف جسٹس پاکستان رہیں گے۔
قبل ازیں قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ آج ہم جو آئینی ترمیم لارہےہیں،ہمارے پاس اکثریت ہے، کسی کا باپ بھی 18 ویں ترمیم کو ختم نہیں کرسکتا۔
انہوں نے کہا کہ آئینی ترمیم کی منظوری کثرت رائے سے نہیں،اتفاق رائےسے ہوتی ہے، 26ویں آئینی ترمیم بھی اتفاق رائے سے منظور کرائی تھی، اور 18 ویں ترمیم بھی تمام جماعتوں نے اتفاق رائے سے منظورکرائی، 18ویں ترمیم کے ذریعے صوبوں کو حقوق دیے گئے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ میثاق جمہوریت میں کیے وعدے پورے کررہے ہیں اور میثاق جمہوریت کے نامکمل وعدوں کی تکمیل یقینی بنارہے ہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم نے بھارت کو عبرتناک شکست دی، فیلڈمارشل کی کارکردگی کو پوری دنیا میں سراہا جارہا ہے، فیلڈ مارشل کے عہدے کو آئینی تحفظ دے رہے ہیں۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ دہشت گردی ملک میں ایک بار پھر سر اٹھا رہی ہے، دہشتگردی اور ملک دشمنوں کے خلاف سب کو یکجا ہونا ہوگا، قوم فتنہ الخواج کے خلاف متحد ہے۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے واقعات کی مذمت کرتا ہوں، ہم نے پہلے بھی دہشت گردوں کا مل کر بھرپور مقابلہ کیا تھا، ہم نے شہادتیں دیکر دہشتگردوں کو پہلے بھی شکست دی اورآئندہ بھی دینگے۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کا صرف یہ کام نہیں کہ اپنے لیڈرکےلیے رونا دھونا رکھے، اپوزیشن کا کام ہے کہ وہ حکومت پر نظر رکھے، اپوزیشن کو قانون سازی میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ن لیگ، اور پی پی نے افتخار چوہدری کے سوموٹوز کو بھگتا، آج ہم ماضی کی غلطی کو درست کرنےجارہےہیں، 27ویں آئینی ترمیم کے بعد اب کوئی ازخود نوٹس نہیں ہوگا۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ ہماری تجویزماننے پر ہم حکومت کے شکرگزار ہیں، 27ویں آئینی ترمیم کی مخالفت کرنے والے بھی مانیں گے یہ بڑی کامیابی ہے۔

Back to top button

Adblock Detected

Please consider supporting us by disabling your ad blocker