
بیجنگ () چینی صدر شی جن پھنگ نے اپیک کی 32 ویں اکنامک لیڈرز میٹنگ میں اعلان کیا کہ چین اگلے سال نومبر میں چین کے صوبہ گوانگ ڈونگ کے شہر شن جن میں اپیک کی 33 ویں اکنامک لیڈرز میٹنگ کی میزبانی کرے گا۔ 2001 اور 2014 کے بعد یہ تیسرا موقع ہو گا جب چین اپیک اجلاس کی میزبانی کرےگا۔ صدر شی جن پھنگ نے اس بات پر زور دیا کہ چین اس موقع سے فائدہ اٹھا کر تمام فریقوں کے ساتھ مل کر ایشیا پیسیفک کمیونٹی کی تعمیر اور ایشیاء پیسفک خطے میں ترقی اور خوشحالی کو فروغ دینے کے لیے تیار ہے۔
ایشیاء پیسیفک خطے میں دنیا کی آبادی کا ایک تہائی حصہ، عالمی اقتصادی حجم کا 60فیصد سے زیادہ، اور دنیا کے کل تجارتی حجم کا تقریباً نصف حصہ موجود ہے، جہاں عالمی اقتصادی ترقی کی سب سے زیادہ نمو پائی جاتی ہے۔ چین کی اعلیٰ معیار کی ترقی ایشیاء پیسیفک خطے سے الگ نہیں ہو سکتی جبکہ ایشیاء پیسفک خطے کی خوشحالی و ترقی بھی چین سے الگ نہیں ہو سکتی۔ اس سال کی پہلی تین سہ ماہیوں میں، چین کی دیگراپیک معیشتوں کے ساتھ درآمدات اور برآمدات میں سال بہ سال 2فیصد کا اضافہ ہوا، جن کا حجم 19.41 ٹریلین یوآن تک جا پہنچا ہےاور یہ چین کی کل درآمدات اور برآمدات کا 57.8فیصد بنتا ہے۔ تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ اپیک اجلاس کی میزبانی سنبھالنے کے موقع پر چینی صدر شی جن پھنگ کی جانب سے ایک جامع اور کھلی ایشیاء پیسیفک معیشت کی تعمیر کی وکالت موجودہ عالمی صورتحال سے بہت زیادہ مطابقت رکھتی ہے اوراپیک نیز ایشیاء پیسیفک کی ترقی میں چین کے کلیدی قائدانہ کردار کو ظاہر کرتی ہے۔
اپیک اجلاس کی میزبانی کی حوالگی کے ساتھ ساتھ دنیا کی توجہ چین کی طرف مبذول ہو گئی ہے۔ صدر شی کے بیانات نے چین اور اپیک کے تمام فریقوں کے لئے ایشیاء پیسیفک کمیونٹی کی تعمیر کے لیے سمت کی نشاندہی کی ہے۔ توقع ہے کہ اگلے سال ہونے والا اپیک شن جن اجلاس علاقائی تعاون اورمشترکہ ترقی و خوشحالی کو فروغ دے گا اور چینی طرز کی جدید کاری میں نئی کامیابیوں کی بدولت ایشیاء پیسفک خطے اور دنیا کو مسلسل نئے مواقع ملیں گے۔





