
چین اور امریکہ نے مختلف شعبوں میں تعاون کو مضبوط بنانے پر اتفاق کیا ہے ، چینی وزیر خا رجہ
بیجنگ () چینی صدر شی جن پھنگ نے جنوبی کوریا کے شہر گیونگجو میں اپیک کی 32 ویں اکنامک لیڈرز میٹنگ میں شرکت کی اور جنوبی کوریا کا سرکاری دورہ کیا۔ اس دورے کے اختتام پر اتوار کے روز چینی وزیر خارجہ وانگ ای نے کہا کہ یہ دورہ سی پی سی کی 20ویں مرکزی کمیٹی کے چوتھے کل رکنی اجلاس کے بعد صدر شی جن پھنگ کی طرف سے ایک بڑا سفارتی اقدام ہے۔ تین دنوں کے دوران، صدر شی جن پھنگ نے 10 سے زائد دو طرفہ اور کثیر الجہتی سرگرمیوں میں شرکت کی،ایشیاء پیسفک تعاون کی قیادت کی، ایک بڑی طاقت کے طور پر چین کی ذمہ داری کا مظاہرہ کیا اور مکمل کامیابی حاصل کی۔
وانگ ای نے کہا کہ صدر شی جن پھنگ نے اپیک کی 32 ویں اکنامک لیڈرز میٹنگ میں دو اہم خطاب کیے،جس میں کثیرالجہتی اور آزاد تجارت کو برقرار رکھنے اور کھلی معیشت کا تحفظ کرنے کے حوالے سے تمام فریقوں کی حوصلہ افزائی کی گئی ہے۔ اجلاس کے دوران صدر شی نے اعلان کیا کہ چین اگلے سال نومبر میں چین کے شہر شن جن میں اپیک کی 33 ویں اکنامک لیڈرز میٹنگ کی میزبانی کرے گا۔ یہ تیسرا موقع ہے کہ چین اپیک اجلاس کی میزبانی کرے گا۔ وانگ ای نے کہا کہ چین اور امریکا کے صدور کے درمیان بوسان ملاقات صدر شی جن پھنگ اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان چھ سالوں میں پہلی ملاقات تھی۔ دونوں سربراہان مملکت نے تجارت، معیشت اور توانائی جیسے شعبوں میں تعاون کو مضبوط بنانے پر اتفاق کیا اور اپنی متعلقہ تجارتی ٹیموں کو اتفاق رائے پر عمل درآمد کرنے کی ہدایت کی۔ صدر شی جن پھنگ کے 11 سال بعد جنوبی کوریا کے دورے نے چین اور جنوبی کوریا کے درمیان اسٹریٹجک تعاون پر مبنی شراکت داری کی تصدیق کی اور دونوں ممالک کے درمیان عملی تعاون کو بھرپور فروغ دیا۔ اپنے دورے کے دوران چینی صدر شی جن پھنگ نے کینیڈا، تھائی لینڈ اور جاپان کے رہنماؤں سے بھی ملاقاتیں کیں اور دیگر معیشتوں کے نمائندوں کے ساتھ دوستانہ تبادلہ خیال کیا۔ وانگ ای نے مزید کہا کہ اس سال صدر شی جن پھنگ کے چار غیر ملکی دوروں نے چین کی سفارت کاری کو آگے بڑھانے کی رہنمائی کی ہے۔چاہے عالمی صورتحال میں کتنی ہی تبدیلیاں رونما کیوں نہ ہوں، چین ہمیشہ بین الاقوامی عدل و انصاف کو مضبوطی سے برقرار رکھے گا اور بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کو فروغ دے گا۔





