بین الاقوامی

چین-جنوبی کوریا تعلقات میں ایک نئے باب کا آغاز

سیاسی باہمی اعتماد چین اور جنوبی کوریا تعلقات کی بنیاد ہے، رپورٹ

بیجنگ () چینی صدر شی جن پھنگ اپیک کی 32 ویں اکنامک لیڈرز میٹنگ میں شرکت اور جنوبی کوریا کے اپنے سرکاری دورے کے بعد واپس بیجنگ پہنچ گئے۔ اتوار کے روز چینی میڈیا کے مطابق یہ صدر شی جن پھنگ کا 11 سال میں جنوبی کوریا کا پہلا سرکاری دورہ تھا اور صدر لی جے میونگ کا صدارتی عہدہ سنبھالنے کے بعد چین اور جنوبی کوریا کے سربراہان مملکت کے درمیان پہلی ملاقات بھی تھی۔ اس دورے کا ایک اہم نتیجہ چین اور جنوبی کوریا کے درمیان تزویراتی تعاون پر مبنی شراکت داری کی تصدیق ہے۔
اس سال جون میں، جنوبی کوریا کی نئی حکومت کے قیام کے بعد، صدر شی جن پھنگ نے صدر لی جے میونگ کے ساتھ ٹیلی فون پر بات کی، جس سے دو طرفہ تعلقات کو نئی جہت ملی۔ اس وقت چین-جنوبی کوریا تعلقات کا نیا باب کیسے تخلیق کیا جائے؟ صدر شی نے چار تجاویز پیش کیں: "اسٹریٹجک مواصلات کو مضبوط بنایا جائے”،”باہمی فائدہ مند تعاون کو گہرا کیا جائے "، "عوام کے درمیان دوستی میں اضافہ کیا جائے” اور "کثیر الجہتی تعاون کو مضبوط بنایا جائے "۔
سیاسی باہمی اعتماد چین اور جنوبی کوریا تعلقات کی بنیاد ہے۔ اقتصادی اور تجارتی تعاون چین-جنوبی کوریا تعلقات کا "ستون” ہے۔ اس سال چین-جنوبی کوریا کے آزاد تجارتی معاہدے پر دستخط کی 10ویں سالگرہ ہے اور مذاکرات کا دوسرا مرحلہ تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔ جنوبی کوریا کے اس دورے کے دوران فریقین نے تجارت، مالیات، زراعت، قانون کے نفاذ، سائنس اور ٹیکنالوجی اور میڈیا کے شعبوں میں تعاون کی 10 سے زائد دستاویزات پر دستخط کیے جو چین-جنوبی کوریا کے تعاون کے وسیع امکانات کو مکمل طور پر واضح کرتے ہیں۔ عوام کے درمیان باہمی افہام و تفہیم اور دوستی دو طرفہ تعلقات کی ترقی میں بنیادی کردار ادا کرتی ہے۔
اپنے پڑوسیوں کو کامیاب بنانا ہی اپنی مدد کرنا ہے۔ ایک نئے نقطہ آغاز پر کھڑے ہو کر چین اور جنوبی کوریا کے سربراہان مملکت کےدرمیان طے پانے والے اہم اتفاق رائے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے مل کر کام کرنا نہ صرف دونوں ممالک کے عوام کو فائدہ پہنچائے گا بلکہ ایشیا پیسفک خطے نیز دنیا میں امن وخوشحالی کے لیے مثبت توانائی بھی فراہم کرے گا۔

Back to top button

Adblock Detected

Please consider supporting us by disabling your ad blocker