
بیجنگ :جنوبی کوریا کے صدر لی جے میونگ کی دعوت پر، چین کے صدر شی جن پھنگ 30 اکتوبر سے یکم نومبر تک جنوبی کوریا کا سرکاری دورہ کریں گے اور گیونجو میں ایشیاء پیسیفک اکنامک کوآپریشن کے بتیسویں سربراہی اجلاس میں شرکت کریں گے۔ اپیک ایشیا پیسیفک خطے میں اقتصادی تعاون کا سب سے اہم پلیٹ فارم ہے، اس سربراہی اجلاس میں صدر شی جن پھنگ کی شرکت ایشیا پیسیفک خطے میں علاقائی اقتصادی تعاون کے لیے چین کی اہمیت کی عکاسی کرتی ہے۔ایشیا پیسیفک خطہ دنیا کے معاشی طور پر سب سے زیادہ فعال خطوں میں سے ایک ہے، اور گزشتہ چند دہائیوں میں اس نے "ایشیا پیسیفک معجزہ” پیدا کیا ہے. ایشیا پیسیفک خطے کی شاندار تاریخی کامیابی سے حاصل کی گئی خوشحالی کے بارے میں صدر شی جن پھنگ نے نشاندہی کی کہ "ایشیا پیسیفک خطے کی کامیابی علاقائی امن و استحکام کو برقرار رکھنے ، حقیقی کثیرالجہتی اور کھلی علاقائیت کی پاسداری کرنے ، اور معاشی عالمگیریت ، باہمی فائدے اور باہمی کامیابی کے عمومی رجحان سے ہم آہنگ ہونے سے حاصل ہوئی ہے۔”یہاں امن اور استحکام نے ترقی کی بنیاد رکھی ہے،اور کثیرالجہتی اور کھلے پن پر قائم رہتے ہوئے مشترکہ مفادات کا حصول ایشیا پیسیفک تعاون کاجوہر ہے۔گزشتہ چند دہائیوں کے دوران چین نے نہ صرف اپنی جدت طرازی کے ساتھ خطے میں تحریک پیدا کی ہے بلکہ ترقی کے ثمرات بانٹ کر جامع ترقی کے اپنے عزم کو بھی پورا کیا ہے۔
ایشیا پیسیفک رابطہ سازی، غربت میں کمی ، اور ڈیجیٹل معیشت سمیت دیگر شعبوں میں چین نے ہمیشہ ترقی پذیر معیشتوں اور کمزور ممالک کے لیے حمایت کو بڑھانے ، اور اقتصادی ترقی کے ثمرات کو وسعت دینے اور بانٹنے کی وکالت کی ہے، تاکہ زیادہ سے زیادہ معیشتیں اور لوگ ترقی کے فوائد میں شریک ہو سکیں۔ پیرو کی چانکے میگا پورٹ ایشیا پیسیفک اور لاطینی امریکہ کے لئے ایک سبز اور سمارٹ چینل بن گئی ہے۔ تھائی لینڈ میں ، ڈیجیٹل انٹیلی جنس پلیٹ فارم مقامی آٹوموبائل مینوفیکچرنگ انڈسٹری کو انٹیلی جنس کی طرف لے جا رہے ہیں۔ ویتنام میں ذہین باغات کے نظام سے لے کر چلی کی گرین بس تک،پھر پاپوا نیو گنی کے "چائنیز گراس” پراجیکٹ تک، چین کی ٹیکنالوجی اور ترقیاتی تجربے کو لوگوں کی فلاح و بہبود میں تبدیل کیا جا رہا ہے، جس سے علاقائی کھلے پن اور انضمام کو فروغ مل رہا ہے۔عالمی حوالے سے دیکھا جائے تو یکطرفہ اقدامات اور تحفظ پسندی میں اضافہ ہو رہا ہے اور عالمی معاشی بحالی سست روی کا شکار ہے۔ اس تناظر میں، 2025 اپیک بزنس ایڈوائزری کونسل کی رپورٹ میں "کھلی منڈیوں کی وکالت اور تحفظ پسندی کی مخالفت” کو فہرست میں اولین جگہ دی گئی ہے، جو تجارتی تحفظ پسندی اور عالمی تجارتی غیر یقینی صورتحال کے بارے میں گہری تشویش کا کھلا اظہار ہے۔ رپورٹ میں تجویز پیش کی گئی ہے کہ ایشیا پیسیفک خطے میں خوشحالی قواعد پر مبنی کثیرالجہتی تجارتی نظام میں شفافیت کے ساتھ مارکیٹوں کے بتدریج کھلنے پر مبنی ہونی چاہیے۔آر سی ای پی کے نفاذ سے لے کر چین-آسیان فری ٹریڈ ایریا ورژن 3.0 پر دستخط تک،پھر ایشیا پیسیفک فری ٹریڈ ایریا کی وکالت کرنے تک، چین علاقائی اقتصادی تعاون کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہے۔ چین نے دو بار اپیک سربراہی کانفرنس کی میزبانی کی اور 2026 میں تیسری بار اس کی میزبانی کرے گا۔ 2013 کے بعد سے صدر شی جن پھنگ کئی بار اپیک سربراہی اجلاسوں میں شرکت کر چکے ہیں۔ بالی میں ، صدر شی جن پھنگ نے ” ایشیا پیسیفک ہم نصیب معاشرے” کا روڈ میپ تجویز کیا۔بیجنگ میں یئن چھی جھیل کے کنارے ، صدر شی جن پھنگ نے "ایشیا پیسیفک ڈریم” کے نئے وژن کو بیان کیا۔ پیرو میں منعقدہ 31 ویں سربراہی کانفرنس میں شی جن پھنگ نے عالمی اقتصادی اور تجارتی قوانین کے لئے "انکیوبیٹر” کی حیثیت سے اپیک کے کردار کو فعال بنانے پر زور دیا۔نظریات سے لے کر عملی اقدامات تک ،چین ایشیا پیسیفک کی اقتصادی ترقی کے چیلنجز کا فعال جواب دے رہا ہے،اپیک کے اراکین کے ساتھ مل کر بین الاقوامی تجارتی نظام کے استحکام کی حفاظت کر رہا ہے، حقیقی کثیر جہتی پالیسی پر عمل کر رہا ہے اور یک طرفہ پالیسی اور تحفظ پسندی کی مخالفت کر رہا ہے۔ آج چین ایشیا پیسیفک کے متعدد ممالک کی معیشتوں کے لیے ایک اہم تجارتی شراکت دار اور علاقائی صنعتی اور سپلائی چین کا اہم حصہ ہے اور ایشیا پیسیفک کے اقتصادی تعاون میں ایک اہم قوت بن چکا ہے۔ مستقبل میں بھی چین ایشیا پیسیفک کے شراکت داروں کے ساتھ مل کر عالمی تجارتی تعاون کو فروغ دینے اور زیادہ منصفانہ و معقول عالمی حکمرانی کے نظام کی تعمیر میں مزید کردار ادا کرے گا۔





