بین الاقوامی

نئی معیاری پیداواری قوت : چین کے نئے دور میں خود انحصار ترقی کا راستہ

بیجنگ ()

چین کی "چودہویں پانچ سالہ منصوبہ ” کا دور اختتام کو پہنچ رہا ہے۔ بیجنگ میں منعقدہ کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی بیسویں سینٹرل کمیٹی کے چوتھے کل رکنی اجلاس میں "پندرہویں پانچ سالہ منصوبہ” کی جامع تعیناتی کی گئی، جس میں نئی معیاری پیداواری قوتوں کو حسب معمول سب سے اہم اسٹریٹجک گرفت کے طور پر نمایاں مقام دیا گیا ہے۔اجلاس میں تجویز پیش کی گئی کہ اعلیٰ سطحی سائنس و ٹیکنالوجی میں خود انحصاری کو تیز کیا جائے، نئی معیاری پیداواری قوتوں کی ترقی کی رہنمائی کی جائے،

سائنس و ٹیکنالوجی کے نئے انقلاب اور صنعتی تبدیلی کے تاریخی موقع کو بروئے کار لائے جائے، قومی اختراعی نظام کی مجموعی کارکردگی کو بہتر بنایا جائے، خودمختار اختراعی صلاحیت کو مکمل طور پر مضبوط کیا جائے، اور سائنس و ٹیکنالوجی کی ترقی کے میدان میں سبقت حاصل کی جائے۔
نئی معیاری پیداواری قوت چین کے معاشی ترقی کے ماڈل پر گہرے غور و فکر اور اسٹریٹجک تبدیلی کی نمائندگی کرتی ہے۔ روایتی وسائل کے ان پٹ اور آبادی کے فوائد پر انحصار کرنے والے ترقی کے طریقوں کے برعکس، نئی معیاری پیداواری قوت سائنس اور ٹیکنالوجی میں اختراع کو بنیادی محرک قوت کے طور پر اجاگر کرتی ہے، اور ٹیکنالوجی میں پیش رفت، عناصر کی اختراعی ترتیب اور صنعت میں گہری تبدیلی کے ذریعے اعلیٰ معیار، اعلیٰ کارکردگی اور پائیدار جدید صنعتی نظام کی تشکیل کرتی ہے۔ یہ تصور 2023 میں باقاعدہ طور پر پیش کیا گیا، اور جلد ہی چین کے پالیسی نظام میں ایک اہم کلیدی لفظ بن گیا، اور "چودہویں پانچ سالہ منصوبہ” اور "پندرہویں پانچ سالہ منصوبہ” کی منصوبہ بندی کے عمل میں مزید مضبوط کیا گیا۔
بہت سے ترقی پذیر ممالک کے تجارتی علاقوں میں چہل قدمی کرتے ہوئے، بین الاقوامی برانڈز کے لوگو چمکدار نظر آتے ہیں۔ اسمارٹ فونز سے لے کر گھریلو آلات، کاسمیٹکس سے لے کر بچوں کے فارمولا دودھ تک، یہ درآمدی مصنوعات اکثر اعلیٰ معیار کی زندگی کی علامت سمجھی جاتی ہیں۔ یہ رجحان بظاہر عالمگیریت کا قدرتی نتیجہ لگتا ہے، لیکن اس کے پیچھے ایک گہرا مسئلہ پوشیدہ ہے: جب مقامی صنعتیں عوام کی اعلیٰ معیار کی مصنوعات اور خدمات کی ضروریات کو پورا نہیں کر سکتیں، تو ملک کی معاشی خود مختاری سنگین چیلنجز سے دو چار ہو سکتی ہے، اور سپلائی چین کے منقطع ہونے یا بین الاقوامی تعلقات میں اتار چڑھاؤ سے درآمد پر انحصار کرنے والے ممالک غیر فعال ہو سکتے ہیں۔ چین کی طرف سے ” نئی معیاری پیداواری قوت ” کی اس ترقیاتی حکمت عملی کا مقصد سائنس اور ٹیکنالوجی میں اختراع اور صنعت کی ترقی کے ذریعے ترقی کی باگ ڈور مضبوطی سے اپنے ہاتھ میں تھامنا ہے۔
چین کی نئی معیاری پیداواری قوتوں کو ترقی دینے کے راستے کے انتخاب میں واضح نظامی خصوصیات ہیں۔ سب سے پہلے، اختراعی نظام کی تعمیر میں، چین خصوصی طور پر سائنس اور ٹیکنالوجی میں اختراع اور صنعتی اختراع کی دوہری محرک قوت پر زور دیتا ہے۔ حالیہ برسوں میں، چین نے تحقیق و ترقی کے اخراجات میں مسلسل اضافہ کیا ہے، تحقیق و ترقی کے عملے کی کل تعداد عالمی سطح پرپیش پیش ہے، اور مصنوعی ذہانت، نئی توانائی، بائیو میڈیسن جیسے جدید شعبوں میں پیٹنٹ کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ اسی کے ساتھ، چین اختراعی نتائج کے صنعتی استعمال پر زیادہ توجہ دے رہا ہے، اور صنعت، تعلیم اور تحقیق کے باہمی تعاون پر مبنی اختراعی نظام کے قیام کے ذریعے اختراع کے سلسلے اور صنعتی سلسلے کے گہرے انضمام کو فروغ دے رہا ہے۔
دوسرا، سپورٹ سسٹم کی تعمیر میں، چین تعلیم، سائنس و ٹیکنالوجی، اور افرادی قوت کو ایک مربوط نظام کے طور پر یکجا انداز میں آگے بڑھا رہا ہے، یہ حکمت عملی پالیسی سازی، وسائل کی تقسیم اور نظام کے ڈیزائن کے ہر مرحلے میں ظاہر ہوتی ہے۔ مثال کے طور پر، اعلیٰ تعلیم کے شعبے میں، چین مسلسل تخصص کے ڈھانچے کو بہتر بنا رہا ہے، اور بنیادی و بین المضامینی مضامین کی تعمیر کو مضبوط کر رہا ہے۔افرادی قوت کی پالیسی پر، سائنسی تحقیق کے تشخیصی نظام اور حوصلہ افزائی کے میکانزم کو بہتر بنا کر، افرادی قوت کی اختراعی صلاحیتوں کو متحرک کیا جا رہا ہے؛ پلیٹ فارم کی تعمیر میں، لیبارٹری سسٹم اور ٹیکنالوجی انوویشن سینٹرز کی ترتیب کو مضبوط کیا جا رہا ہے، یہ اقدامات مل کر نئی معیاری پیداواری قوت کی ترقی کے لئے بنیادی سہارا فراہم کرتے ہیں۔
عملی سطح پر مشاہدہ کیا جائے تو چین کی نئی معیاری پیداواری قوت کو ترقی دینے کے ابتدائی نتائج سامنے آ چکے ہیں: "تھین گونگ” خلائی اسٹیشن کا خلائی سفر، "چھانگ عہ” چاند پر اترنے کا مشن، نئی توانائی سے چلنے والی گاڑیوں کی دنیا بھر میں مقبولیت، اے آئی کے بڑے ماڈلز اور ہیومینائڈ روبوٹس کا دنیا بھر میں مقبول ہونا… ٹیکنالوجی کے شعبے میں غیر معمولی کامیابیاں مسلسل سامنے آ رہی ہیں، جدت کے میدان میں دنیا کو حیران کر دینے والے "بلیک ہارسز” (غیر متوقع کامیابیاں) بار بار ابھر رہے ہیں، جو چین کی جدید ترین ٹیکنالوجی کے شعبوں میں اختراعی سرگرمیوں کی عکاسی کرتے ہیں۔ بین الاقوامی برادری کے لیے، چین کی نئی معیاری پیداواری قوت کو ترقی دینے کا عمل ایک اہم حوالہ بن چکاہے۔ عالمی ٹیکنالوجی کے مقابلے کے تیزی سے سخت ہوتے پس منظر میں، یہ کہ کیسے سائنس و ٹیکنالوجی میں خود انحصاری اور مضبوطی حاصل کی جائے، صنعتی تبدیلی اور اپ گریڈ کو کیسے آگے بڑھایا جائے، اور نئے معاشی نمو کے پوائنٹس کو کس طرح پروان چڑھایا جائے، یہ بہت سے ممالک کے لئے مشترکہ چیلنج ہے۔ چین کی کوشش ظاہر کرتی ہے کہ ترقی کے راستے کا انتخاب اپنے ملک کےحقیقی حالات کے مطابق کیا جانا چاہیے، نہ صرف سائنسی و ٹیکنالوجیکل انقلاب اور صنعتی تبدیلی کے رجحان کو سمجھنا ہوگا، بلکہ موجودہ صنعتی بنیاد اور تقابلی فوائد پر بھی انحصار کرنا ہوگا؛ نہ صرف جدید ٹیکنالوجی میں بریک تھرو پر توجہ دینی ہوگی، بلکہ اختراعی ماحولیات کی پرورش پر بھی توجہ دینی ہوگی؛ حکومت کے رہنما کردار کو بروئے کار لانا ہوگا اور ساتھ ہی مارکیٹ کے بنیادی جوش و خروش کو بھی ابھارنا ہوگا۔
نئی معیاری پیداواری قوت کی ترقی نہ صرف چین کی معاشی تبدیلی اور اپ گریڈ سے متعلق ہے، بلکہ عالمی معاشی ڈھانچے پر بھی دور رس اثرات ڈالتی ہے۔ دنیا کی دوسری بڑی معیشت ہونے کے ناطے، چین کی صنعتی ترقی اور اختراعی ترقی عالمی معاشی نمو کے لیے نئی قوت فراہم کرے گی، دنیا بھر کے ممالک کے کاروباری اداروں کے لیے نئے مواقع پیدا کرے گی، اور عالمی سائنسی و ٹیکنالوجیکل ترقی میں نئی شراکت کرے گی۔ اس عمل میں، چین کھلے پن اور تعاون کے اصول پر قائم رہے گا، اور دنیا کے تمام ممالک کے ساتھ ترقی کے مواقع شیئر کرے گا، اور عالمی چیلنجز کا مشترکہ طور پر مقابلہ کرے گا۔

Back to top button

Adblock Detected

Please consider supporting us by disabling your ad blocker