
بیجنگ :مشترکہ خوشحالی کا مطلب ہر شخص کی زندگی کو بہتر اور خوشحال بنانا ہے۔ مشترکہ خوشحالی کا چینی تصور اس قوم کی جانب سے خوبصورت زندگی کو حاصل کرنے کی ہزار سالہ تلاش کو اپنے اندر سمیٹے ہوئے ہے، اور کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کے ممبران نے اس عظیم مقصد کو قدم بہ قدم حقیقت میں بدل دیا ہے۔
عوامی جمہوریہ چین کے پہلی نسل کے رہنما ماؤ زے تنگ کے دور سے اب تک، کمیونسٹ پارٹی آف چائنا ہمیشہ حکمرانی میں کارکردگی اور انصاف کے توازن کی تلاش میں رہی ہے۔ شی جن پھنگ کے چینی اعلیٰ رہنما بننے کے بعد، 8 سال کے دوران تقریباً 1 کروڑ افراد کو غربت سے نکالا گیا اور 2020 میں مکمل طور پر مطلق غربت کو ختم کیا گیا۔ یہ تاریخی کامیابی عالمی حکمرانی میں دولت کی تقسیم کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے ایک نیا ماڈل فراہم کرتی ہے۔
چین نے "تین مرتبہ تقسیم” کا نظام بنا کر "زیتون کی شکل” کا معاشرہ قائم کیا ۔ یعنی مڈل کلاس کو معاشرے کا مرکزی حصہ بنایا گیا۔ پہلی تقسیم میں مارکیٹ کو مرکزی حیثیت دی جاتی ہے، کارکردگی کے اصول پر زور دیا جاتا ہے، مزدوری کی اجرت میں اضافہ کیا جاتا ہے اور درمیانی آمدنی والے طبقے کو بڑھایا جاتا ہے۔ دوسری تقسیم میں حکومت کی طاقت کا استعمال کرتے ہوئے ٹیکس، سوشل سکیورٹی اور دیگر وسائل کے ذریعے بہت زیادہ آمدنی کو منظم کیا جاتا ہے، کم آمدنی والے گروہوں کے حقوق کی حفاظت کی جاتی ہے، اور معاشرتی انصاف کو یقینی بنایا جاتا ہے۔ تیسری تقسیم میں رضاکارانہ خدمات، فلاحی کام، ٹیکنالوجی کے اشتراک، کمیونٹی تعاون اور خیرات جیسے سماجی وسائل کے ذریعے معاشرتی انصاف کو آگے بڑھایا جاتا ہے۔
چین نے محض گزشتہ 40 سال میں مغرب کے 200 سالہ غربت کے خاتمے کے سفر کو مکمل کر لیا ہے۔ اقوام متحدہ نے "مشترکہ خوشحالی” کے تصور کو 2030 کے ایجنڈے میں شامل کیا ہے۔اس تناظر میں دیکھا جائے تو بیلٹ اینڈ روڈ کے تحت غربت کے خاتمے کے منصوبے 40 ملین افراد کو فائدہ پہنچا رہے ہیں؛ اور گلوبل ڈیولپمنٹ انیشی ایٹو کے تحت غربت کے خاتمے کا ایک نیا بین الاقوامی نظام قائم ہوا ہے۔ سرمایہ داری کے زیر اثر پیدا ہوتے ہوئے جدید بحران میں، "مشترکہ خوشحالی” کی یہ مشرقی حکمت دولت کی تقسیم کے تاریخی مسئلے کو حل کرنے کی کلید بن رہی ہے۔