پاکستانٹاپ سٹوری

پنجاب کابینہ نے ٹی ایل پی پر پابندی کی منظوری دے دی

لاہور(آئی پی ایس) وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا کہ پنجاب کابینہ نے ٹی ایل پی پر پابندی کی منظوری دے دی، مذہبی جماعت پر پابندی کی سمری وفاقی حکومت کو بھجوا دی گئی ہے، صوبائی حکومت نے کسی مسجد، مدرسے سے متعلق کوئی فیصلہ نہیں کیا۔

لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے صوبائی وزیر عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ پاکستان میں مذہبی جماعتیں سیاسی عمل کا حصہ رہی ہیں، مذہب کے نام پر اپنی سوچ مسلط کرنا قابل قبول نہیں، ایک مذہبی جماعت کے احتجاج کا کوئی جواز نہیں ہے، پاکستان میں کچھ عرصے سے انتہا پسندی کی روایت چل پڑی ہے، جس کا دل چاہتا ہے وہ اپنا مطالبہ لے کر سڑک پر نکل آتا ہے اور شاہراہ بند کر دیتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک مذہبی جماعت کے احتجاج نے خونی رنگ لیا، اس مذہبی جماعت نے ایسا احتجاج پہلے بار نہیں کیا، غزہ کے نام پر ایک احتجاج کی کال دی گئی، احتجاج کی کال تب دی گئی جب غزہ میں جنگ بندی ہو چکی تھی، شہبازشریف اور فیلڈ مارشل عاصم منیر نےغزہ جنگ بندی میں اہم کردار ادا کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ریاست اور حکومت نے فیصلہ کیا کہ پاکستان ایسے احتجاج کا متحمل نہیں، وزیراعلیٰ مریم نواز روزانہ عام آدمی کی زندگی میں آسانی لانے کیلئے منصوبے شروع کر رہی ہیں، کسان کارڈ مل رہے ہیں،90 ہزار گھروں کی تعمیر جاری ہے۔

صوبائی وزیر نے کہا کہ ریاست کی رٹ کو چیلنج کرنے والے مذہب، ملک اور پنجاب کے ہمدرد نہیں، کسی پر بھی الزام لگا کر اس کو قتل کردیا جائے تو یہ نہیں ہوسکتا، رسول پاکﷺ نے کبھی ایسی تعلیمات نہیں دیں، آپ مذہب کا نام لیکر کروڑوں کی جائیدادیں بناتے ہیں، آپ کے پاس اچانک اتنے پیسے آجاتے ہیں کہ جائیدادیں خرید لیتے ہیں۔

عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ جو لوگ کہتے ہیں کہ حکومت نے ان سے مذاکرات نہیں کئے تو یہ بات بالکل غلط ہے، جو ان کے حکومت سے مذاکرات ہوئے اس میں غزہ اور فلسطین کا نام کہیں نہیں لیا گیا، ان کی جانب سے مذاکرات میں ذاتی مفاد کی باتیں کی گئیں۔

انہوں نے کہا کہ آج بھی مذہبی جماعت کی جانب سے نماز جمعہ کے بعد احتجاج کی کال دی گئی تھی، ہماری عوام بہت باشعور ہے، عوام کو صحیح،غلط، سچ اور جھوٹ میں فرق معلوم ہے، تاجر برادری نے ان کے احتجاج کی کال کو رد کر دیا، اس وقت پنجاب کے تمام بازار مکمل طور پر کھلے ہیں، اس طرح پورے ملک کو بند کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی۔

ان کا کہنا تھا کہ جو پنجاب پولیس کا انسپکٹر شہید کیا گیا اس کا قصور کیا ہے؟ عمارتوں کی چھتوں سے پولیس والوں پر فائرنگ کی گئی، پنجاب پولیس کے انسپکٹر کو 20 سے 26 گولیاں لگی ہیں، اس وقت 1648 پولیس اہلکار زخمی اور 50 سے زائد بالکل معذور ہوچکے ہیں، پولیس کی 97 گاڑیاں مکمل ناکارہ اور 2 گاڑیاں مکمل جلا دی گئیں، کیا یہ پرامن احتجاج ہے؟

صوبائی وزیر نے کہا کہ پنجاب کابینہ نے ٹی ایل پی پر پابندی کی منظوری دے دی، مذہبی جماعت پر پابندی لگانے کیلئے اپنی منظوری وفاقی حکومت کو بھجوا دی ہے، پنجاب حکومت نے فیصلے اس وقت کسی مذہبی جماعت یا عقیدے کے خلاف نہیں لئے، پنجاب حکومت نے تشدد پسند گروہ کے خلاف فیصلے کئے ہیں، اب لاؤڈسپیکر پر اشتعال انگیزی اور قتل وغارت پھیلانے والوں کے خلاف زیروٹالرنس ہے، لاؤڈ سپیکر بھی صرف اذان اور خطبات کیلئے استعمال ہوگا۔

عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ یہ مذہبی نہیں انتہا پسند جماعت ہے، اس انتہا پسند جماعت کے تمام بینک اور سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو سیل کر دیا جائے گا، اکاؤنٹس کو سیل کرنے کا کام کافی حد تک ہو چکا ہے، بانی پی ٹی آئی کے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر 400 نعشیں گرنے کا ذکر کیا گیا، پنجاب حکومت پیکا ایکٹ کے تحت کارروائی کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت نے نئے اسلحہ لائسنس جاری کرنے پر پابندی عائد کر دی، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازشریف نے محکمہ داخلہ پنجاب کی سفارش پر منظوری دیدی، اسلحہ کی نمائش پر مکمل طور پر پابندی ہے، اب پنجاب میں کوئی اسلحہ لائسنس جاری نہیں ہوگا، پنجاب میں سیاسی یا غیر سیاسی بندے کی سفارش پر اسلحہ لائسنس جاری نہیں کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ جس کے پاس غیر قانونی اسلحہ موجود ہے ان سے درخواست ہے وہ ایک ماہ کے اندر اندر اس کو جمع کرا دیں، غیر قانونی اسلحہ رکھنے والوں نے اپنا اسلحہ جمع نہ کرایا تو ان کے خلاف دہشت گردی کی دفعات کے مقدمات ہوں گے۔

صوبائی وزیر نے کہا کہ جن کے پاس قانونی اسلحہ موجود ہے ان کو بھی ہر صورت پولیس خدمت مراکز پر رجسٹرڈ کرانا ہوگا، جو یہ نہیں کرے گا اس کے خلاف بھی قانونی کارروائی ہوگی۔

عظمیٰ بخاری کا مزید کہنا تھا کہ پنجاب میں حالات خراب کرنے کی باقاعدہ منصوبہ بندی کی گئی، ایک تشدد پسند جماعت کسی کے جلوس میں خود گھس جاتی ہے، پی ٹی آئی خود تو 4 بندے اکٹھے کر نہیں سکتی، ریاست کا کام امن وامان کی بحالی، عوام اوران کی املاک کا تحفظ ہے، ریاست اورحکومت اپنی ذمہ داری سے پیچھے نہیں ہٹ سکتی۔

Back to top button

Adblock Detected

Please consider supporting us by disabling your ad blocker