
امریکی وزیر دفاع پیٹر برائن ہیگسیٹھ نے برسلز میں نیٹو کے سیکرٹری جنرل مارک روٹے کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں اتحادیوں پر زور دیا کہ وہ "یوکرین کی ترجیحی ضروریات” کو پورا کرنے کیلئے مزید امریکی ہتھیار خرید کر یوکرین کی فوجی امداد میں اضافہ کریں۔
نیٹو کے رکن ممالک کے وزرائے دفاع نے برسلز میں اسی دن ایک اجلاس منعقد کیا جس میں یوکرین کو فوجی امداد اور طویل مدتی دفاعی تعاون کو مربوط بنانے پر توجہ مرکوز کی گئی ۔
روٹے نے کہا کہ "یوکرین کی ترجیحی ضرورتوں کی فہرست” امریکہ کی جانب سے یوکرین کو مہلک اور غیر مہلک ہتھیار فراہم کرنے کا ایک طریقہ کار ہے ، جس کی قمیت نیٹو اتحادی ممالک برداشت کرتے ہیں۔ نیدرلینڈز، ڈنمارک، ناروے، سویڈن اور جرمنی سمیت چندممالک نے اس طریقہ کار کے ذریعے امریکی ہتھیاروں کی خریداری کے لیے فنڈز دینے کا اعلان کیا ہے، جس کی مجموعی رقم 2 بلین ڈالر سے زیادہ ہیں۔ تاہم، فرانس اور برطانیہ سمیت بڑی یورپی طاقتوں نے ابھی تک ایسا کوئی وعدہ نہیں کیا ہے۔
روسی حکومت نے اس بات پر زور دیا کہ وہ روس-یوکرین مذاکرات کے لیے اب بھی کھلا رویہ رکھتا ہےاور اس تنازع کو سیاسی اور سفارتی ذرائع سے حل کرنے کی امید رکھتا ہے۔ یوکرین کو مغربی ہتھیاروں کی سپلائی تنازعہ کے پرامن حل میں رکاوٹ ہے اور اس عمل نے تنازعہ میں نیٹو ممالک کو براہ راست ملوث کیا ہے۔