
امریکی وفاقی حکومت کا شٹ ڈاؤن 14ویں دن میں داخل ہو گیا، جس کا اثر پورے ملک میں پھیلتا جا رہا ہے۔ بحران کی وجہ سے، وفاقی حکومت کے کچھ کام ٹھپ ہو کر رہ گئے ہیں، جس سے سفر، تعلیم، ثقافت، سائنس و ٹیکنالوجی اور یہاں تک کہ دفاع جیسے شعبے بھی متاثر ہو رہے ہیں۔ کچھ اداروں کو انتظامی افراتفری کا بھی سامنا ہے۔ اسی روز وائٹ ہاؤس کے آفس آف مینجمنٹ اینڈ بجٹ نے اعلان کیا کہ شٹ ڈاؤن کے دوران وفاقی ایجنسی کے عملے میں کمی جاری رہے گی۔
13 اکتوبر کو امریکی ایوان نمائندگان کے ریپبلکن سپیکر جانسن نے کہا کہ یہ امریکی تاریخ کا طویل ترین حکومتی شٹ ڈاؤن بن سکتا ہے۔
وائٹ ہاؤس نے حال ہی میں اعلان کیا ہے کہ وفاقی حکومت کی برطرفیوں کا عمل شروع ہو گیا ہے۔ امریکی محکمہ انصاف کی دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ ٹریژری، کامرس، ہوم لینڈ سیکیورٹی اور ایجوکیشن سمیت سات وفاقی اداروں کے 4 ہزار سے زیادہ ملازمین کو برطرفی کے نوٹس موصول ہونے کی توقع ہے۔
واشنگٹن پوسٹ نے تبصرہ کیا کہ ملک بھر کے خاندان اس کے اثرات کو محسوس کر رہے ہیں، اور صورتحال مزید خراب ہو گی۔ امریکی عوام کو مستقبل میں مزید پریشانیوں اور اجرت میں کمی کا سامنا کرنا پڑے گا ۔