پاکستانٹاپ سٹوری

القدس الشریف فلسطین کا دارالحکومت ہوگا، یہی پاکستان کی مستقل پالیسی ہے،وزیراعظم

اسلام آباد(آئی پی ایس) وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر خودمختار فلسطینی ریاست ضروری ہے۔ القدس الشریف فلسطین کا دارالحکومت ہوگا، یہی پاکستان کی مستقل پالیسی ہے۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر پیغام میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان مشرق وسطیٰ میں دیرپا امن کیلئے اپنی کوششیں جاری رکھے گا، غزہ امن کانفرنس ایک تاریخی موڑ ثابت ہو سکتی ہے۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ شرم الشیخ میں غزہ امن سربراہی اجلاس کے بعد وطن واپس آ رہا ہوں، غزہ پر مسلط نسل کشی رکوانا پاکستان کی اولین ترجیح رہی، برادر ممالک کے ساتھ مل کر جنگ بندی کیلئے مسلسل مؤقف اپنایا۔ فلسطینیوں کی آزادی، عزت اور خوشحالی پاکستان کی بنیادی ترجیح ہے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ نے جنگ بندی کا وعدہ کیا اور اسے پورا کیا، پاکستان صدر ٹرمپ کی امن کوششوں کو سراہتا ہے۔

قبل ازیں پیر کو وزیر اعظم شہباز شریف غزہ امن معاہدے پر دستخطوں کے بعد امریکی صدر کی پریس کانفرنس کے دوران عالمی رہنماؤں کے ہمراہ موجود تھے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی پریس کانفرنس کے دوران امن معاہدے کیلئے دیگر رہنماؤں کیساتھ انکے اور فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کے کردار کو بھی سراہا اور انکے لیے توصیفی کلمات ادا کیے۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر کی انتھک کوششوں سے امن کے قیام کیلئے معاہدے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر امن کے داعی ہیں ، انہوں نے دن رات امن اور خوشحالی کیلئے کوششیں کی ہیں۔ پاکستان نے انکے امن کیلئے غیر معمولی کردار پر انہیں امن کے نوبل انعام کیلئے نامزد کیا تھا۔ آج وہ دوبارہ انہیں اس انعام کیلئے نامزد کرتے ہیں کیونکہ وہ اسکے حقدار ہیں۔ انہوں نے امن کیلئے کوششیں کرکے لاکھوں لوگوں کی زندگیاں بچائی ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ وہ امریکی صدر کی امن کیلئے کوششوں پر انہیں سلام پیش کرتے ہیں،انکی قیادت بے مثال اور دور اندیش ہے، دنیاکو اس وقت ایسی قیادت کی ضرورت ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ صدر ٹرمپ کی کاوشوں کو دنیا ہمیشہ یاد رکھے گی انہوں نے 8 جنگیں رکوائی ہیں۔ پاکستان اور بھارت جو ایٹمی طاقتیں ہیں، چار روزہ جنگ اگر امریکی صدر کی مداخلت سے نا روکی جاتی تو ایسی تباہی پھیلتی کہ کوئی یہاں یہ بتانے کیلئے موجود نا ہوتا کہ وہاں کیا ہوا۔

Back to top button

Adblock Detected

Please consider supporting us by disabling your ad blocker