
بیجنگ : بیجنگ میں منعقد ہونے والی عالمی خواتین سربراہی کانفرنس کو غیر ملکی میڈیا نے بھرپور سراہا۔ چین کے صدر شی جن پھنگ نے کانفرنس کی افتتاحی تقریب میں شرکت کی اور کلیدی خطاب کیا۔ انہوں نے خواتین کی ہمہ جہت ترقی کے نئے عمل کو تیز کرنے کے لیے 4 تجاویز پیش کیں اور عالمی خواتین کے کام کی ترقی کے لیے چین کے 5 اقدامات کا اعلان کیا۔ شرکاء کا کہنا تھا کہ چین نے اپنی خواتین کی ترقی میں کامیابی حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ نمایاں ذمہ داری اور مضبوط قیادت کے ذریعے عالمی خواتین کے کام میں بھرپور توانائی پیدا کی ہے۔
موجودہ حالات میں عالمی خواتین کی ترقی کی صورتحال کو دیکھا جائے تو اس میں ’چینی حل‘ کی اہمیت مزید اُجاگر ہوتی ہے۔ فی الحال، اقوام متحدہ کے 2030 پائیدار ترقی کے اہداف کی تکمیل میں ابھی 5 سال باقی ہیں، اور خواتین کے امور کی ترقی میں مواقع اور چیلنجز دونوں موجود ہیں۔ ایک طرف، نئی ٹیکنالوجی انقلاب اور صنعتی تبدیلی کی نئی لہر تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے، جو دنیا بھر کی خواتین کے لیے مزید مواقع فراہم کر رہی ہے۔ جبکہ دوسری طرف، خواتین کے خلاف تشدد، امتیاز اور معاشی عدم مساوات بدستور موجود ہیں۔
’چینی حل‘ کی پیشکش بلا شبہ اقوام متحدہ کے پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کے لیے ایک محرک کا کردار ادا کرتی ہے۔ موجودہ سربراہی کانفرنس میں، چین نے عالمی خواتین کے شعبے کی ترقی کے لیے تازہ ترین اقدامات کا اعلان کیا، جن میں آئندہ 5 سال میں اقوام متحدہ کے خواتین کے ادارے کو مزید 1 کروڑ امریکی ڈالر کا عطیہ دینا، عالمی ترقی اور جنوب-جنوب تعاون فنڈ کے لیے 10 کروڑ امریکی ڈالر فراہم کرنا، عوامی فلاح و بہبود کے شعبے میں 1000 چھوٹے مگر خوبصورت منصوبوں کی امداد، 50 ہزار خواتین کو چین میں تبادلہ اور تربیت کے لیے مدعو کرنا، اور عالمی خواتین استعداد سازی مرکز قائم کرنا شامل ہیں۔ عالمی برادری کا ماننا ہے کہ چین اپنی ترقی کے ذریعے عالمی خواتین کے امور کو مواقع اور ضمانتیں فراہم کر رہا ہے اور بین الاقوامی خواتین کے تبادلے اور تعاون کو مسلسل فروغ دے رہا ہے۔