
اصل منصوبے کے تحت فلسطینی اسلامی مزاحمتی تحریک (حماس) اور اسرائیل غزہ میں جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے کے تحت قیدیوں کی رہائی اور تبادلے کا آغاز ہونا تھا۔
لیکن حماس کے پولیٹیکل بیورو کے رکن محمد نذال نے 12 اکتوبر کی شام اچانک بات کرتے ہوئے کہا کہ انہیں ابھی تک رہا کیے جانے والے فلسطینی قیدیوں کی حتمی فہرست موصول نہیں ہوئی۔ نذال نے کہا کہ اسرائیلی زیر حراست افراد کی رہائی کا حتمی حل جاری مذاکرات کے نتائج پر منحصر ہے۔
13 اکتوبر کو "امن سربراہی کانفرنس” کا انعقاد ہورہا ہے ، متعدد اطلاعات کے مطابق فلسطین اور اسرائیل اس سربراہی کانفرنس میں شرکت نہیں کریں گے۔تاہم، امریکی اطلاعات کے مطابق، ٹرمپ "شرم الشیخ امن سربراہ کانفرنس ” میں شرکت کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
اگرچہ مصر نے سربراہی کانفرنس کا تفصیلی ایجنڈا جاری نہیں کیا، تاہم توقع ہے کہ کانفرنس میں غزہ کے جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے پر عمل درآمد جاری رکھنے کے لیے متعلقہ فریقوں پر زور دینے کے علاوہ، شرکاء حماس کو غیر مسلح کرنے، جنگ کے بعد کی حکمرانی اور غزہ کی تعمیر نو سمیت طویل المدتی سیاسی حل پر بھی بات کی جائے گی ۔ لیکن حماس اور اسرائیل کے موجودہ موقف کو دیکھتے ہوئے لگتا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کی اصل مشکلات توابھی شروع ہوئی ہیں۔