بین الاقوامی

غزہ میں جنگ بندی کا دوسرا روز

غزہ میں جنگ بندی معاہدے کا پہلا مرحلہ مقامی وقت کے مطابق 10 اکتوبر کی دو پہر 12 بجے نافذ العمل ہوا اور اب تک 5 لاکھ سے زائد افراد غزہ شہر واپس آ چکے ہیں ۔اسرائیلی فوج نے کہا کہ وہ معاہدے کے مطابق متفقہ "انخلا کی لائن” پر واپس آچکی ہے۔ معاہدے کے مطابق حماس تمام 20 اسرائیلی قیدیوں کو رہا کرے گی اور 28 اسرائیلی قیدیوں کی باقیات واپس کرے گی جبکہ اسرائیل ایک ہی وقت میں 1900 سے زائد زیر حراست فلسطینیوں کو رہا کرے گا۔ حماس کے ایک سینیئر رکن اسامہ حمدان نے 11 اکتوبر کو ایک انٹرویو میں کہا کہ حماس 13 اکتوبر کی صبح اسرائیلی قیدیوں کی رہائی شروع کرے گی۔

11 اکتوبر کو غزہ پٹی کے محکمہ صحت کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق، 7 اکتوبر 2023 کو فلسطین اسرائیل تنازع کے موجودہ دور کے آغاز سے اب تک، غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں میں67 ہزار 682 افراد ہلاک اور 1 لاکھ 70 ہزار 33 زخمی ہو چکے ہیں۔ غزہ کی پٹی میں تقریباً 9 ہزار 500 افراد اب بھی لاپتہ ہیں۔ اقوام متحدہ کے متعدد اداروں نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی میں تمام سرحدی گزرگاہیں فوری طور پر کھولے اور مشرق قریب میں فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی پر عائد پابندیاں ختم کرے تاکہ غزہ کی پٹی میں انسانی امدادی سازو سامان بلاروک ٹوک پہنچایا جا سکے۔

غزہ پٹی کی مستقبل کی حکمرانی سمیت اہم معاملات پر ابھی تک اتفاق رائے حاصل نہیں ہوا ہے۔ حماس، الجہاد اور پاپولر فرنٹ فار دی لبریشن آف فلسطین (پی ایف ایل پی) نے 10 تاریخ کی شام کو ایک مشترکہ بیان جاری کیا ،جس میں کہا گیا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی پر کسی بھی "غیر ملکی ریگولیٹرز” کو سختی سے مسترد کرتے ہیں۔ حماس کے ایک سینئر عہدیدار باسم نعیم نے اس بات پر زور دیا کہ حماس غزہ کی پٹی پر حکمرانی کا اپنا حق ترک کرنے کے لیے تیار ہے، لیکن فی الحال حماس سوائے فلسطینی ریاست کے کسی بھی فریق کو اپنے ہتھیار نہیں دے گی۔

ادھر امریکی سینٹرل کمانڈ کے کمانڈر بریڈ کوپر نے 11 اکتوبر کو سوشل میڈیا پر کہا کہ امریکہ غزہ کی پٹی میں زمینی فوج نہیں بھیجے گا۔ مصر کے ایوان صدر نے اسی روز اعلان کیا کہ 13 اکتوبر کو مصر کے ساحلی شہر شرم الشیخ میں "شرم الشیخ امن سربراہی اجلاس” کے موضوع پر ایک بین الاقوامی کانفرنس منعقد کی جائے گی، جس کا مقصد غزہ میں تنازع کا خاتمہ ہے۔ اس سربراہی اجلاس کی مشترکہ صدارت مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کریں گے اور اس میں دو درجن سے زائد ممالک کے رہنما اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس بھی شرکت کریں گے۔

Back to top button

Adblock Detected

Please consider supporting us by disabling your ad blocker