
اقوام متحدہ کانفرنس برائے تجارت و ترقی کی جاری کردہ تازہ ترین عالمی تجارتی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2025 کی پہلی ششماہی میں عالمی تجارت کا حجم گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں تقریباً 500 ارب ڈالر بڑھا ہے، جس کی بنیادی محرک قوت ترقی پذیر ممالک کے درمیان تجارت میں توسیع اور مینوفیکچرنگ برآمدات میں بہتری ہے۔ رپورٹ میں تخمینہ لگایا گیا ہے کہ اگر سال کی دوسری ششماہی میں کوئی بڑا جھٹکا نہ لگا تو 2025 کے دوران عالمی تجارت کا حجم 2024 کے ریکارڈ کو پیچھے چھوڑ سکتا ہے ۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2025 کی پہلی ششماہی میں چین کی برآمدات میں مضبوطی برقرار رہی، خاص طور پر الیکٹرانکس اور گرین ٹرانسپورٹ کے شعبوں میں کارکردگی قابل ذکر رہی۔ چین کی ہائبرڈ اور الیکٹرک گاڑیوں کی صنعت میں سرمایہ کاری نے نہ صرف اس کی اپنی مینوفیکچرنگ برآمدات کو متحرک کیا ہے بلکہ عالمی آٹوموبائل تجارت میں اس کے حصے میں بھی اضافہ کیا ہے۔
رپورٹ میں پیشین گوئی کی گئی ہے کہ 2025 کی تیسری سہ ماہی میں سامان کی تجارت میں سلسلہ وار اضافہ تقریباً 2.5 فیصد جبکہ خدمات کی تجارت میں تقریباً 4 فیصد اضافے کی توقع ہے ۔ اس پس منظر میں، چین کی مینوفیکچرنگ اور برآمدی صلاحیت اور اس کی بیرونی تجارتی پالیسی میں لچک، عالمی تجارت کے مسلسل پھیلاؤ کا ایک اہم عنصر بنی رہے گی۔