
مریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ حماس کی جانب سے امن تجویز، یعنی "20 نکاتی منصوبہ” کو قبول کرنے کا انتظار کر رہا ہے۔ حماس کے پاس 3 سے 4 دن کا وقت ہے ۔ اگر معاہدہ مسترد کر دیا گیا تو اسرائیل ضروری کارروائی خود کرے گا۔
حماس نے 29 تاریخ کو کہا کہ انہیں ثالثی کرنے والے ممالک قطر اور مصر کے ذریعے امریکہ کی طرف سے پیش کردہ "20 نکاتی منصوبہ” موصول ہوا ہے، جس کا وہ غور سے جائزہ لیں گے۔
30 تاریخ کو قطر کے وزیر اعظم اور وزیر خارجہ محمد بن عبدالرحمن آل ثانی نے ایک انٹرویو میں کہا کہ امریکہ کے پیش کردہ "20 نکاتی منصوبہ” کے کچھ حصوں کی وضاحت اور مشاورت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ تمام فریق اس منصوبے کو تعمیری نظر سے دیکھیں گے اور جنگ ختم کرنے کے اس موقع کو ضائع نہیں کریں گے۔
امریکہ کی جانب سے جنگ بندی کے اس تازہ ترین منصوبے کے جاری ہونے کے وقت، غزہ شہر میں اسرائیلی فوجی کارروائیاں جاری ہیں۔ غزہ محکمہ صحت کے 30 ستمبر کے تازہ ترین بیان کے مطابق، اس دن صبح سے غزہ کے مختلف علاقوں پر اسرائیلی حملوں میں 59 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں مرکزی اور جنوبی غزہ پٹی کے 20 شہری شامل ہیں جو انسانی امداد کے متلاشی تھے۔
تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ "20 نکاتی منصوبہ” پچھلے جنگ بندی کے منصوبوں کے مقابلے میں زیادہ نئی بات نہیں رکھتا، بلکہ یہ گزشتہ کچھ عرصے سے غزہ کے معاملے پر اسرائیلی موقف کی ایک فہرست ہے، جو ظاہر کرتی ہے کہ امریکہ مجموعی طور پر اب بھی اسرائیلی پالیسیوں کی توثیق کر رہا ہے۔