
اقوام متحدہ کی 80ویں جنرل اسمبلی کے عام مباحثے میں متعدد ممالک کے رہنماؤں نے غزہ کی پٹی میں مستقل جنگ بندی اور "دو ریاستی حل” کے نفاذ کا مطالبہ کیا ہے۔
ہسپانوی بادشاہ فلپ ششم نے اپنی تقریر میں اسرائیلی حکومت پر غزہ کی پٹی میں قتل عام بند کرنے پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے اقدامات اقوام متحدہ کی روح اور انسانی قوانین کے خلاف ہیں اور عالمی برادری اس حوالے سے خاموش نہیں رہ سکتی۔اطالوی وزیر اعظم جیار جیا میلونی نے نشاندہی کی کہ اسرائیل کو مستقبل میں فلسطینی ریاست کے قیام کو روکنے اورمغربی کنارے میں نئی بستیوں کی تعمیر جاری رکھنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ حماس کے خلاف اسرائیل کا جوابی حملہ بین الاقوامی انسانی قانون کی مقرر کردہ حدود سے تجاوز کر گیا ہے اور اس نے بے گناہ عام شہریوں کا قتل عام کیا ہے۔ یہ رویہ ناقابل قبول ہے۔ فن لینڈ کے صدر الیگزینڈر اسٹب نے کہا کہ اسرائیل کو فلسطین کے معاملے پر بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کا کوئی حق نہیں ہے اور اس کا ناجائز قبضہ ختم ہونا چاہیے۔ کینیا کے صدر ولیم روٹو نے تمام قیدیوں کی غیر مشروط رہائی، غزہ کی پٹی میں مستقل جنگ بندی، بین الاقوامی انسانی قانون کی سختی سے پاسداری اور "دو ریاستی حل” کے حصول کے لیے سیاسی عمل کو آگے بڑھانے پر زور دیا۔