
اقوام متحدہ کی 80ویں جنرل اسمبلی کے اعلیٰ سطحی اجلاس کے ہفتے کے دوران مسئلہ فلسطین کے پرامن حل اور "دو ریاستی حل” کے نفاذ سے متعلق اعلیٰ سطحی بین الاقوامی کانفرنس منعقد ہوئی۔ فرانس، موناکو، بیلجیئم، لکسمبرگ، مالٹا اور اندورا نے ریاست فلسطین کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے کا اعلان کیا،جو برطانیہ، کینیڈا، آسٹریلیا اور پرتگال کے بعد ریاست فلسطین کو تسلیم کرنے والے مغربی ممالک کا ایک اور گروپ بن گیا ہے۔ اب تک اقوام متحدہ کے 193 رکن ممالک میں سے 157 ریاست فلسطین کو تسلیم کر چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان میں سے ابھی تک صرف امریکہ نے فلسطین کی ریاست کو تسلیم نہیں کیا ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نےمتعدد ممالک کی طرف سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا خیرمقدم کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ "‘دو ریاستی حل’ کے نفاذ کے بغیر، مشرق وسطیٰ میں امن قائم نہیں ہو گا۔” اقوام متحدہ کی 80ویں جنرل اسمبلی کی صدر انالینا بئیربوک نے کہا کہ جنرل اسمبلی کی طرف سےمنظورکردہ قرارداد 181 نے "دو ریاستی حل” کی بنیاد رکھی ہے، جو امن کے حصول کا واحد راستہ ہے۔امریکہ نے فلسطینی صدر محمود عباس اور دیگر فلسطینی حکام کو ویزے جاری نہیں کیے ، چنانچہ محمود عباس نے ویڈیو کے ذریعے کانفرنس سے ایک تقریر کی، جس میں انہوں نے تمام فریقوں سے اقوام متحدہ کا باضابطہ رکن بننے کے لیے فلسطین کی حمایت کرنے کا مطالبہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ فلسطین عالمی برادری کے ساتھ مل کر "دو ریاستی حل” کے نفاذ کو فروغ دینے اور خطے میں امن، سلامتی اور خوشحالی کی بنیاد رکھنے کے لئے تیار ہے۔