
حال ہی میں متعدد ممالک کی شخصیات نے چائنا میڈیا گروپ کو دیئے گئے انٹرویوز میں کہا کہ چین نے عالمی فاشزم مخالف جنگ کی فتح کے لیے عظیم خدمات اور قربانیاں دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو اس اہم تاریخ کے بارے میں جاننا چاہئے۔
جرمن عسکری مورخ کرسچن لوبکے نے کہا کہ جب یورپ میں یہ کہا جاتا ہے کہ یکم ستمبر 1939 کو دوسری جنگ عظیم کا آغاز ہوا تھا تو یہ حقیقت کا صرف ایک پہلو ہے، کیونکہ اس سے قبل بھی چین نے کئی سالوں تک جاپانی جارحیت کے خلاف مزاحمتی جنگ لڑی تھی اور بھاری قیمت ادا کی تھی۔ اس کا ذکر یورپی تاریخ نویسی میں بہت کم ملتا ہے، ہمیں اس کو تبدیل کرنا ہوگا.
برطانوی مورخ رانا میٹر نے کہا کہ دوسری جنگ عظیم میں چین نے اہم کردار ادا کیا۔ ان کا ماننا ہے کہ مغربی ممالک کے تاریخی بیانیے میں اکثر یہ خیالات پائے جاتے ہیں کہ امریکہ ، برطانیہ اور سوویت یونین پر مشتمل تین بڑی طاقتیں نازی جرمنی اور جاپان پر حتمی فتح کی کلید تھیں، لیکن درحقیقت مجموعی حکمت عملی کے لحاظ سے چین نے بھی بہت مرکزی کردار ادا کیا تھا۔
سابق برطانوی وزیرتجارت ونس کیبل کے خیال میں جاپانی جارحیت سے چین میں بھاری جانی نقصان ہوا تھا اور یہ انتہائی دردناک تاریخ ہے۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ چین کی مسلسل مزاحمت کی وجہ سے جاپانی فوج کی طاقت کمزور ہوئی۔ ہمیں اس تاریخ کو دوبارہ سمجھنے کی ضرورت ہے۔